8 September, 2024


دارالاِفتاء


غلام حبیب احمد ایک مزدور آدمی ہے، ایک چائے کی دوکان چلا کر اپنی زندگی گزارہ کرتا ہے، اس سے محلہ کی مسجد میں پیش امام صاحب نے اور دیگر اشخاص نے کہا کہ ہماری مسجد کے پیش امام بہت سست ہیں تم ایک ماہ رمضان المبارک میں اذان دےدیا کرو ۔ غلام حبیب نے جواب دیا کہ آپ حضرات اپنی جماعت کے مسجد کے نمازیوں سے مشورہ کر لیں مجھے اذان دینے میں کوئی عذر نہیں ہے ۔ مسجد کے پیش امام صاحب نے اور ایک دیگر شخص صدیق نے جواب دیے کہ ہم نے سب سے مشورہ کر لیا ہے ہم مسجد کے پیش امام کی حیثیت سے اجازت دیتے ہیں موجودہ مؤذن نے بھی اجازت دے دی ہے ۔ پیش امام کے اس حکم کو پاکر غلام حبیب احمد اذان دینے کے لیے تیار ہو گئے، اس نے یہ پیش کش بھی کی کہ وہ بلا اجرت وبلا تنخواہ یہ دینی خدمت انجام دیں گے۔ جمعہ کے دن مسجد کے پیش امام صاحب غلام حبیب احمد کی دکان پر قریب ۹؍ بجے آئے اور کہا کہ جلد تیار ہو جاؤ تمھیں آج اذان دینا ہے۔ غلام حبیب احمد وقت پر مسجد پہنچا اور اس نے مسجد کے مؤذن سے اجازت حاصل کر کے جمعہ کی اذان کہی۔ غلام حبیب کے اذان کہنے پر اسی محلہ کے ایک بااثر بزرگ معترض ہوئے کہ اس مسجد میں مؤذن مقرر ہے تم نے اذان کیوں کہی؟ مسئلہ یہ ہے کہ ’’جو نماز نہ پڑھتا ہو وہ اذان دینے کا حق نہیں رکھتا‘‘۔ ان بزرگ کا رخ دیکھتے ہی امام صاحب بھی بدل گئے۔ مجھے پیش امام کے طرز عمل سے بہت تکلیف پہنچی اور میں نے ان کے پیچھے نماز پڑھنا ترک کر دیا۔ اگر میرا یہ طرز عمل خلاف شرع ہو تو میں توبہ کرنے کو تیار ہوں نیز پیش امام نے ان تمام اشخاص سے سلام وکلام بالکل ترک کردیا جو میرے ہم خیال ہیں اس لیے براے کرم ان بالا حالات کی روشنی میں مجھے شرعی فیصلے سے مطلع فرمائیں۔

فتاویٰ #1450

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: جو شخص نماز نہیں پڑھتا وہ فاسق معلن ہے اس کو اذان دینا جائز نہیں، علما نے یہاں تک لکھا ہے کہ اگر کوئی فاسق اذان دے دے تو اس کا اعادہ کیا جائے۔ اب اگر لوگوں کا اس چائے والے پر یہ اعتراض ہے کہ نماز نہیں پڑھتا تو صحیح ہے۔ البتہ امام کو ایسا ہرگز نہیں چاہیے تھا کہ اس کو اذان کے لیے مسجد میں لاتا اور اس سے اذان کہلواتا اور جب کہہ چکا تھا تو اس سے مکرنا جائز نہیں تھا۔امام نے دو گناہ کیا: ایک فاسق کو اذان دینے کے لیے مسجد میں لایا ۔ دوسرے جھوٹ بولا۔ امام پر ان دونوں باتوں سے توبہ لازم ہے۔ یہ توبہ کرلے تو بہتر ہے ورنہ اس کو امامت سے معزول کر دیا جائے، جس نے بھی امام کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑا ہے اس نے ٹھیک کیا۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved