8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید کو احتلام ہو گیا، صبح اٹھنے کے بعد غسل کر لیا اور تہہ بند بدل ڈالا۔ اچھی طرح سے غسل کیا لیکن سوئٹر یا بنیائن جو پہنے ہوئے تھا وہ چوں کہ صاف تھیں صرف لنگی ہی ناپاک ہوئی تھی، اس لیے بغیر دھلے ہوئے وہ سوئٹر اور بنیائن پہن سکتا ہے اور نماز پڑھ سکتا ہے؟ ایسی صورت میں اگر سوئٹر نہ بدلی جائے تو کیا زید پاک ہے، اس کے کپڑے پاک ہیں اور اس کپڑے میں نماز ہو جائے گی؟ شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب سے نوازیں۔

فتاویٰ #1384

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: احتلام سے صرف وہی کپڑا ناپاک ہوگا، وہ بھی کپڑے کا صرف وہ حصہ جس پر منی لگی ہو، کپڑے کا بقیہ حصہ اور دوسرے کپڑے پاک ہیں۔ حدیث میں ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ: حضور کے کپڑے میں جہاں جہاں منی لگی ہوتی میں اس کو دھو دیتی اور حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اسی کپڑے کو پہن کر نماز پڑھتے اور دھونے کا نشان حضور کے کپڑوں میں ہوتا۔(عن سليمان بن يسار قال: سألت عائشۃ عن المني يصيب الثوب ، فقالت: کنت أغسلہ من ثوب رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فيخرج إلی الصلاۃ وأثر الغسل في ثوبہ۔ (صحیح البخاري،ج:۱، ص:۵۵،رقم الحديث: ۲۳۰، کتاب الوضوء، باب غسل المني وفرکہ ) محمود علی مشاہدی) اس لیے احتلام سے سوئٹر یا بنیائن وغیرہ ناپاک نہیں ہوں گے، اس کو بغیر دھوئے ہوئے پہن کر نماز پڑھ سکتا ہے البتہ تہبند اور پاجامہ میں چوں کہ یہ شبہہ رہتا ہے معلوم نہیں کہاں کہاں نجاست لگی ہو اس کو پورا دھو لینا چاہیے یا بدل دینا چاہیے۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved