8 September, 2024


دارالاِفتاء


بوری سے پاخانہ کی جگہ کو صاف کیا اور پھر ایک گھنٹہ یا آدھا گھنٹہ بیٹھ کر کام کیا پھر پانی سے استنجا کیا اور وضو کر کے نماز پڑھی اس صورت میں نماز میں کوئی کراہت ہے یا نہیں ہر حال میں پانی موجود ہے۔

فتاویٰ #1375

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: اگر نجاست مخرج سے بقدر درہم ارد گرد پھیلی نہ تھی اور بوری سے استنجا کر لیا اگر چہ پانی نہ استعمال کرے نماز صحیح ہے، اور اگر مخرج سے قدر درہم سے زائد پھیلی ہو ئی تھی اور صرف بوری سے صاف کر کے نماز پڑھی تو نماز نہ ہوئی، پانی سے دھونا فرض تھا۔ صورت مسئولہ میں اگر بوری سے استنجا ایسا کیا تھا کہ نجاست کا کوئی اثر باقی نہ تھا،(نجاست) بالکلیہ زائل ہو چکی تھی کہ بیٹھنے کے بعد کپڑے میں لگنے کا اندیشہ نہ ہو پھر اس نے پانی بھی استعمال کر لیا تو اب اس کی نماز بہر صورت بلا کراہت ہو گئی لیکن اگر نجاست کو اچھی طرح صاف نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے بیٹھنے کے بعد کپڑے میں نجاست لگنے کا ظن غالب ہو جو قدر درہم سے زائد ہو تو نماز نہ ہوئی اور اگر وہ قدر درہم تھی تو نماز مکروہ تحریمی ہوگی اور اس سے کم تھی تو معاف ۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved