8 September, 2024


دارالاِفتاء


کیا صرف ڈھیلے سے بھی طہارت وپاکی حاصل ہو سکتی ہے یا پانی لیناضروری ہے؟ کیا یہ بھی صحیح ہے کہ چالیس قدم چلنے کے بعد پیشاب کے قطرے ٹپکتے ہیں؟

فتاویٰ #1355

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: اگر نجاست اپنے مخرج(مخرج: پيشاب، يا پاخانہ نکلنے کی جگہ یعنی پیشاب کا مقام ، پاخانے کا مقام۔) کے علاوہ بقدر درہم(بقدر درہم: ایک روپے کی مقدار، انگریزوں کے دور حکومت میں چاندی کا جو روپیہ رائج تھا اس کی مقدار۔) پھیلی نہیں ہے تو ڈھیلا کافی ہے، احادیث سے ثابت ہے کہ حضور اقدس ﷺ اور صحابۂ کرام عام طور پر ڈھیلے ہی پر اکتفا کرتے تھے ہاں اگر نجاست مخرج سے بقدر درہم زائد پھیل گئی ہے تو پانی سے دھونا واجب ہے ، یہ ضروری نہیں ہے کہ چالیس قدم چلنے کے بعد پیشاب کے قطرے نہ ٹپکیں۔ ایسا کچھ کمزور لوگوں کے اندر ہوتا ہے کہ پیشاب راستے میں اٹکا رہ جاتا ہے چلنے پھرنے سے وہ پھر باہر آجاتا ہے اس لیے از راہ احتیاط ڈھیلا لے کر کچھ چل پھر لینا چاہیے۔ علما نے اس کی مقدار چالیس قدم رکھی ہے لیکن یہ کوئی حد نہیں جتنا چلنے سے اطمینان ہو جائے کہ اب قطرہ نہیں آئے گا اتنا کافی ہے اگر چہ دس ہی قدم ہو اور اگر چالیس قدم چلنے پر بھی اطمینان نہ ہو تو اس سے زیادہ چلنا واجب مگر یہ اسی شخص کے لیے ہے جسے یہ عارضہ ہو کہ پیشاب راستہ میں اٹک جاتا ہو پھر کچھ دیر کے بعد نکلتا ہو لیکن اگر یہ عارضہ نہیں اطمینان ہے کہ پیشاب کہیں رکا ہوا نہیں، قطرہ نہیں آئے گا اس کے لیے چلنا ضروری نہیں، مستحب سب کے لیے ہے۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved