بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: اس کنویں کا پانی بلا شبہہ پاک ہے، استنجا خانہ کبھی تھا اب تو نہیں ہے اگر سابقہ استنجا خانے کا لحاظ کر کے کنویں کو ناپاک قرار دیا جائے تو سخت دشواری پیدا ہو جائے گی، کیا معلوم کہاں کہاں استنجا خانہ تھا جہاں بھی کنواں کھودیں تو وہاں احتمال ہے کہ ہو سکتا ہے کہ پہلے یہاں استنجا خانہ رہا ہو۔ اس کنویں کا پانی بلا شبہہ پاک ہے، وضو اور غسل پینے اور نہانے دھونے سب کے لائق ہے، جو لوگ اسے ناپاک بتاتے ہیں وہ لوگ غلطی پر ہیں۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org