بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: جب کہ وہ عام کنواں ہے اسی سے کفار گنوار وغیرہ پانی بھرتے ہیں اور اس کے علاوہ وہاں دوسرا کنواں بھی نہیں تو عموم بلوی(حاشیہ: اس بے مایہ ، عاجز کے خیال میں یہاں عموم بلوی کے بجاے ’’حرج وضرورت‘‘ ہونا چاہیے۔ یعنی حرج وضرورت کی وجہ سے پانی پاک رہے گا ؛ کیوں کہ سوال میں کنویں کا جو محل وقوع بتایا گیا ہے اس کے پیش نظر اس میں ابتلاے عوام تو ہے لیکن عموم بلوی یا ابتلاے عام نہیں۔ عموم بلوی وہاں صادق آتا ہے جہاں عوام وخواص دونوں مبتلا ہوں اور گناہ سے بچنا دشوار ہو، اسی کو ابتلاے عام بھی کہا جاتا ہے۔ اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان کے کلام میں کسی خاص جگہ کے کنویں کے بارے میں ابتلاے عام کا ذکر نہیں ہے تو وہاں ایسا کنواں مرا دہوگا جس سے عوام وخواص سبھی پانی لیتے ہوں، اور کچھ لوگ ناپاک ڈول ڈالتے ہوں، مگر یہاں ایک خاص کنویں کا ذکر ہے اور اس میں ابتلاے عوام ہے نہ کہ ابتلاے عام۔ تو یہاں تخفیف کا سبب دفع حرج وضرورت ہے۔ فتأمل ۔ محمد نظام الدین الرضوی) کے وجہ سے اس کا پانی پاک رہے گا۔ اس سے وضو کرنا درست اور اس وضو سے جو نمازیں ادا کی گئیں وہ بھی صحیح۔ اور اگر ایسا نہیں یعنی وہ کنواں عام نہیں، یا وہاں دوسرا کنواں بھی ہے جس میں مذکورہ باتوں سے پرہیز کیا جاتا ہے تو اس کا پانی پاک نہیں اس سے وضو درست نہیں ہوگا، اس سے جو نمازیں ادا کی گئیں ان کا دوبارہ پڑھنا فرض ہے، فتاوی رضویہ میں ہے: ’’ گوبر کا سنا ہوا گھڑا کوئی شخص کنویں میں ڈال دے تو کنواں ناپاک ہو جائے گا جب کہ اس میں ابتلاے عام نہ ہو، ہاں اگر عام کنواں ہے جس کی بندش نہیں ہو سکتی اور کفار وگنوار بھرتے اور اکثر گوبر کے سنے ہوئے گھڑے ڈالتے ہیں تو یہ بھی محل ضرورت وحرج میں آگیا جب کہ اور وہاں نہ ہو ورنہ گندوں کا کنواں گندوں پر چھوڑ دیں‘‘۔ گوبر ناپاک ہے اور جو زمین لیپی جائے گی وہ بھی ناپاک ہو گی لیکن اس پر پاک جا نماز بچھا کر نماز پڑھ سکتے ہیں جب کہ جا نماز خوب دبیز ہو نجاست کا رنگ اور اس کی بو محسوس نہ ہو ۔ غنیہ میں ہے: وَكَذَا الثَّوْبُ إذَا فُرِشَ عَلَى النَّجَاسَةِ الْيَابِسَةِ ؛ فَإِنْ كَانَ رَقِيقًا يَشِفُّ مَا تَحْتَهُ أَوْ تُوجَدُ مِنْهُ رَائِحَةُ النَّجَاسَةِ عَلَى تَقْدِيرِ أَنَّ لَهَا رَائِحَةً لَا يَجُوزُ الصَّلَاةُ عَلَيْهِ ، وَإِنْ كَانَ غَلِيظًا بِحَيْثُ لَا يَكُونُ كَذَلِكَ جَازَتْ. واللہ تعالیٰ اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org