26 December, 2024


دارالاِفتاء


زید مولوی ہے مدرس کا کام اور امامت بھی کرتا ہے ایک مسجد میں جس کا صحن دو گز چوڑا ہے، اسی میں پانی کا پائپ بھی ہے اور وضو کرنے کی جگہ بھی، زید اسی مسجد میں پائپ پر غسل کرتا ہے بغیر ستر کیے ہوئے صرف جانگھیا پہن کر۔ کیا اس طرح غسل کرنے والا پاک ہو سکتا ہے یا نہیں۔ ایسے شخص کو امام بنانا کیسا ہے، اس کے پیچھے نماز پڑھنے والے مقتدی کی نماز ہوتی ہے یا نہیں۔ مسجد اور پائپ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہے لہذا شریعت کی روشنی میں جواب عنایت کریں۔ بکر کہتا ہے زید کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں کیوں کہ اس کے اعمال اس کے ساتھ ہیں ہماری نماز ہو جاتی ہے۔ کیا بکر کا قول صحیح ہے، یا جو نماز پڑھی گئی ہے وہ مقتدی کے ذمہ قضا ہے؟

فتاویٰ #1316

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: اگر جانگھیے میں اور جہاں تک جانگھیا ہے وہاں تک جسم میں کوئی نجاست نہیں لگی ہے تو پھر نہانے سے پاک ہوجائےگا اگر چہ جنبی ہو ۔ ہاں ! اگر جانگھیےمیں نجاست لگی ہے، یا جہاں تک جانگھیا ہے وہاں تک جسم کے حصے میں کوئی نجاست لگی ہے (اور اس نے نہانے سے پہلے اسے دور نہیں کیا) تو نہانے سے جنابت تو دور ہو جائے گی مگر جانگھیے یا بدن کے حصے میں جو نجاست ہے وہ دور نہ ہوئی بلکہ پانی لگنے سے پھیل کر جہاں نجاست تھی وہاں سے نیچے تمام جسم کو ناپاک کر دیا، پھر جانگھیا کے بعد فوراً جو کپڑا بدلا وہ بھی ناپاک ہو گیا اس حالت میں جو نماز پڑھائی وہ نہ ہوئی، ان سب نمازوں کو دوبارہ پڑھنا فرض ہے۔ علاوہ ازیں کھلی ہوئی جگہ ران اور پنڈلی کا کچھ حصہ کھول کر نہانا حرام ہے جب کہ وہاں دوسرے لوگ موجود ہوں۔ جو اس طرح نہانے کا عادی ہو وہ فاسق معلن ہے۔ اسے امام بنانا گناہ اوراس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ واللہ تعالی اعلم۔ بکر نے قطعاً غلط کہا، یہ صحیح ہے کہ زید کا عمل زید کے ساتھ ہے لیکن آپ نے اس کی اقتدا کی یہ آپ کا عمل ہے یہ آپ کے ساتھ رہے گا۔ فاسق معلن کو امام بنانا گناہ ، اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ یہ سب بکر کا فعل ہے اور جب معلوم ہو کہ امام ناپاک جسم، یا کپڑے کے ساتھ نماز پڑھا رہا ہے تو اس کی اقتدا درست نہیں اس کے پیچھے نماز پڑھنی نہ پڑھنے کے برابر ہے۔جب امام کی نماز ہوئی ہی نہیں تو کیسی اقتدا اور کیسی نماز۔ اقتدا مقتدی کا فعل ہے، اس کا عمل ہے اس کے ساتھ رہے گا۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved