8 September, 2024


دارالاِفتاء


ہمارے ضلع کی جامع مسجد میں ایک مولانا غلام رسول صاحب جو کہ خطیب وامام جمعہ کے فرائض عرصہ تقریبا آٹھ سال سے انجام دے رہے ہیں۔ ایک دینی سفر کے دوران ایک اسٹیشن پر نماز عصر ادا کرنے کے لیے تمام مسافروں نے غسل ووضو کیا تو مولانا نے بھی غسل کیا مگر انھوں نے ستر عورت کا کوئی خیال نہ رکھا ۔ مولانا نے جانگھیا پہن کر غسل کیا جو کہ صرف ان کی شرم گاہ کو ہی چھپا سکتا تھا باقی ناف اور گھٹنوں سے اوپر کا کافی حصہ ننگا نظر آتا تھا جس کو دیکھ کر بہت سارے مسافروں نے شرم محسوس کی اور طعن آمیز الفاظ کہے۔ کیا ایسے مولانا کو جامع مسجد کا خطیب بنے رہنے کا حق حاصل ہے جب کہ مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے بہت سارے پرہیز گار با شرع سنی علما بھی موجود ہوتے ہیں۔

فتاویٰ #1315

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: یقینا کھلے میدان میں وہ بھی ایسی جگہ پر جہاں مجمع کثیر ہو صرف جانگھیا پہن کر نہانا اس طرح کہ ران گھٹنے پیڑو کا کچھ حصہ کھلا رہے حرام وگناہ ہے اور بے حیائی ہے، امام مذکور فوراً بلا تاخیر علانیہ توبہ کریں اگر وہ علانیہ توبہ کر لیں تو انھیں منصب امامت پر بر قرار رکھا جائے اور اگر توبہ سے انکار کریں تو انھیں فوراً بلا تاخیر امامت کے منصب سے علاحدہ کر دیا جائے ۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved