8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک لڑکی جس کا نام مریم ہے، اس کے والدین نے اس کی شادی کردی۔ شادی کے بعد رخصت ہو کر مریم اپنے شوہر کے یہاں گئی پھر رخصت ہوکر اپنے میکے آئی، عرصہ ایک سال اپنے والدین کے پاس رہی۔ دوسری مرتبہ ایک سال کے بعد اپنے شوہر کے یہاں گئی تو اس کا شوہر لاپتہ ہوگیا ۔آج عرصہ ڈھائی سال کا ہوا کوئی پتہ نہیں ہے۔ ایسی صورت میں شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے؟ اب مریم کو شوہر کی طرف سے سسرال کی طرف سے کوئی نان و نفقہ نہیں ملتا ہے اور نہ اس لڑکی کے والدین اس کابار برداشت کر سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں مریم عقد ثانی کر سکتی ہے یا نہیں؟ لڑکی کے خسر کا تحریری بیان حسب ذیل ہے مع گواہان اور اس کی اصل تحریر لڑکی کے باپ کے پاس موجود ہے ۔ بیان۔ میں کہ سبحان ولد ولی اللہ ساکن براول بازار منڈیروا ضلع بستی کا ہوں۔ میرالڑکا سراج الدین تھا جس کی شادی میں نے ضیاء اللہ کی لڑکی مریم موضع کٹشہرہ تھانہ کھجنی کے ساتھ کردیا تھا۔ میرا لڑکا قریب دو سال ہوا لاپتہ ہوگیا ، کہاں چلاگیا زندہ ہے یا مرگیا۔ میری بہو مریم بالغ ہے، مجھ کو اندیشہ ہے کہ اگر میں نے اس کو عقد ثانی کی اجازت نہ دی تو اپنی عزت کو برباد کردے گی۔ اس لیے بخوشی و رضامندی بلا جبر و اکراہ تمام پنچوں کے سامنے اپنی بہو مریم کو اپنے لڑکے کی طرف سے جواب دیتا ہوں کہ وہ اپنی مرضی یا اپنے والدین کی مرضی کے مطابق دوسری شادی کرلے اور جو زیورات ہم نے بوقت شادی دیا تھا پنچوں کے سامنے واپس لے لیا ۔اب مریم اور اس کے والدین کے ذمہ میرا کوئی خرچ باقی نہیں ہے اور جو لڑکی کا مہر دین میرے لڑکے سراج الدین کے ذمہ ہے لڑکی سے دریافت کر کے معاف کرالیا، لڑکی نے بخوشی و رضا مندی مع اپنے باپ کے معاف کردیا اور یہ پنچ نامہ لکھ دیا کہ وقت پر کام آئے۔ گواہان: غلام محمد انصاری۔ رسول میاں انصاری۔ عظیم اللہ انصاری عباس علی وغیرہ۔

فتاویٰ #1253

بسم اللہ الرحمن الرحیم - الجواب: سوال کے پنچ نامہ کو پڑھ کر سخت افسوس ہوا۔ پنچوں نے لڑکی کے خسر سے جو تحریر لی ہے وہ قطعا بے کار ہے کیوں کہ خسر کو نہ طلاق دینے کا حق ہے نہ دوسرے نکاح کی اجازت کا حق ہے ۔پنچوں نے لڑکی سے مہر بھی معاف کرالیا اور زیور بھی واپس دلا دیا، یہ بالکل بے سود سوائے نقصان کے فائدہ نہیں۔ شوہر پر مریم کا نان ونفقہ واجب تھا وہ زیور سے ہی کچھ و صول کر سکتی تھی لیکن پنچوں نے زیور واپس دلاکر مہر معاف کراکے لڑکی کو اس سے محروم کرایا ،اس کی ذمہ داری پنچوں پر ہے پنچ واپس دلائیں ۔مریم کا شوہر مفقود الخبر ہے لہذا مریم کا نفقہ شوہر سے دلایا جائے او رجب تک شوہر کی موت کا یقین نہ ہو جائے مریم دوسرا نکاح نہیں کر سکتی۔ (حاشیہ: یہ حکم اصل مذہبِ حنفی پر ہے اور اب ضرورتِ شرعیہ کی بنیاد پر فتویٰ بر مذہب امام مالک ہے کہ مفقود الخبر کی عورت قاضی شرع کے حضور دعویٰ پیش کرے۔ قاضی بعد ثبوت مفقودی اپنے حکم سے چار برس کی مدت(مہلتِ انتظار) مقرر فرمائے گا۔ اس مدت میں بھی اگر پتہ نہ چلے تو پھر عورت قاضی کے حضور مستغیثہ ہو، قاضی بعد تحقیق شوہر کی موت کا حکم سنائے گا۔ اب عورت عدتِ وفات چار ماہ دس دن گزار کر دوسرے سے نکاح کر سکتی ہے۔ بغیر تفریق قاضی اگر عورت بیسوں برس بیٹھی رہے، اس کا اعتبار نہ ہوگا۔ علامہ زرقانی مالکی شرح موطاے امام مالک میں فرماتے ہیں۔لو قامت عشرین سنتہ ثم رفعت لیستانف لھا الأجل۔ قول مالک ایضاً: تستانف الأربع من بعد الیاس و إنھا من یوم الرفع۔یہ حکم اس وقت ہے جب شوہر نے گھر پر بیوی کے اخراجات کے لیے کچھ مال چھوڑا ہو اور اگر کچھ بھی مال نہ چھوڑا تو قاضی تعسر نفقہ کی تحقیق کے بعد اس کا نکاح فسخ کر دے گا ، اس کی پوری تفصیل ”مجلسِ شرعی کے فیصلے“، ج:۱، ”صحیفہ مجلس شرعی“ ج:۳ میں ہے۔ مرتب غفرلہ) ہدایہ میں ہے: وینفق علی زوجہ و أولادہ من مالہ ولا یفرق بینہ وبین امرأتہ۔ یعنی مفقود الخبر کے مال سے اس کی بیوی او راس کی اولاد پر خرچ کیا جائے، مفقود الخبر او راس کی زوجہ میں تفریق نہیں کی جائے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ روزہ، نماز کی پابندی کرے۔ خدا ترسی کی زندگی گزارے ۔مریم کی ضروریات اس کے شوہر کے مال سے پوری کی جائیں۔ اگر بالفرض شوہر کا مال جائداد کچھ نہ ہو اور مریم کے والدین بھی کفالت نہ کر سکیں تو پڑوسی او ربستی والے مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ مریم کی ضروریات کا انتظام کریں ۔واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved