22 December, 2024


دارالاِفتاء


جامع مسجد شہر اعظم گڑھ میں بجلی کے پنکھے کئی سال سے لگے ہوئے ہیں، جن کو وہاں کے اشخاص نے وقف کیا ہے ۔ حال ہی میں بجلی کا نیا انتظام ہو گیا ہے، جس کے سبب وہ پنکھے کام کے نہیں، اس لیے مصلیوں اور وقف کرنے والوں کی خواہش ہے کہ اس کو فروخت کر کے دوسرے پنکھے لائے جائیں۔ اس مسئلہ میں دریافت طلب امر یہ ہے کہ آیا موجودہ صورت میں مسجد کے وہ پنکھے فروخت کیے جا سکتے ہیں یا نہیں؟

فتاویٰ #1239

بسم اللہ الرحمن الرحیم - الجواب: جب مسجد کو پنکھوں کی ضرورت نہیں تو بیچ دیے جائیں اور ان کے دام سے دوسرے پنکھے ضرورت کے لائق خرید لیے جائیں، جیسے قندیل وغیرہ مسجد میں ہوں اور ضرورت باقی نہ رہے تو بیچ کر دوسرے خریدے جا سکتے ہیں۔ فتاویٰ خانیہ میں ہے کہ : بسط من مالہ حصیرا في المسجد فخرب المسجد۔۔۔ فإن ذلک یکون لہ إن کان حیا و لورثتہ إن کان میتا و إن بلی ذلک کان لہ أن یبیع و یشتري بثمنھا حصیرا آخر و کذا لو اشتریٰ حشیشا أو قندیلا للمسجد۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved