بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: زید نے جو ایک سال قبل اپنی زوجہ کو عمرو کے بیان کے مطابق طلاق دی ، اگر اس کے دو گواہ شرعی ہیں اور شہادت دیتے ہیں تو وہ طلاق واقع اور ثابت ہے، کیوں کہ طلاق واقع ہونے کے لیے شوہر کا عاقل بالغ ہونا شرط ہے۔ طلاق کا اعلان یا ظاہر کرنا یا عورت کو بتانا شرط نہیں، لہٰذا وہ طلاق واقع ہو گئی، اگرچہ اس کو صیغۂ راز میں رکھا گیا۔ طلاق کے ظاہر کرنے میں اگر شدید فتنہ کا خوف نہ ہوتا تو صیغۂ راز میں رکھنا کس طرح مناسب تھا، لیکن جب پوشیدہ رکھنے کی وجہ سے مسلمانوں میں نفاق و شقاق اور عداوت پیدا ہو گئی ، نیز مطلقہ کا حق بھی فوت ہوا، تو اس صورت میں زید و عمرو اور دونوں گواہوں کو طلاق ظاہر کرنا لازم تھا، پوشیدہ رکھنے سے یہ سب گنہگار ہوئے۔ ان سب پر توبہ لازم ہے، عورت بالکل بے قصور ہے ۔ اگر طلاق کے بعد تین حیض پورے ہو گئے تو عدت ختم ہو گئی۔ عدت کا نفقہ چوں کہ عدت ہی کے لیے ہوتا ہے ، لہٰذا جب عدت ختم ہو گئی تو نفقہ بھی ختم ہو گیا، البتہ مہر واجب الادا ہے۔ وھو تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org