بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: جب کہ شوہر کو لکھا گیا کہ تم آکر اپنی بیوی کو طلاق دے دو اس کے جواب میں شوہر نے لکھا کہ لڑکی کو روک کر بیوی کو چھوڑدو، اس جواب کا مطلب یہ تھا کہ شوہر نے جس کو یہ جواب دیا ہے اس کو طلاق میں اپنا وکیل بنادیا ہے، وہ طلاق دیتا تو طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ یہ جہالت کہ اس کے جواب میں شوہر کو لکھا گیا ہے کہ فوراً آکر طلاق دے دو ،دوسرے کو حق نہیں ہے، اگر یہ اسی شخص نے لکھا ہے جس کو شوہر نے طلاق دینے کو لکھا تھا اس کا حق ختم ہوگیا اب وہ طلاق نہیں دے سکتااور اگر کسی دوسرے شخص نے لکھا ہے اور اس شخص نے انکار نہیں کیا تو وہ طلاق دے سکتا ہے وہ شوہر کا وکیل ہے طلاق ہو جائے گی۔ بہر حال جب تک طلاق نہیں ہوگی پھرعدت ختم نہ ہوگی دوسرا نکاح جائز نہیں ۔ و ھو تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org