بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: زید نے جو کچھ جہیز اپنی لڑکی کے لیے عمرو کو دیا ، وہ زید کی لڑکی ہی کی ملک قرار پائے گا ۔ اس لیے کہ عرف یہی ہے کہ جہیز لڑکی کے سسرال والوں ہی کے سپرد کیا جاتا ہے اور مقصود لڑکی کو دینا ہوتا ہے ۔ خسر یا شوہر کو جہیز کا مالک نہیں بنایا جاتاہے ۔ چوں کہ سائل مظہر ہے کہ زید کی لڑکی اب بھی نابالغہ ہے لہٰذا اس صورت میں زید لڑکی کے شوہر سے لڑکی کا جہیز واپس لے گا ۔ اگر لڑکی بالغہ ہوتی تو وہ خود جہیز کا مطالبہ کرتی ، یا کسی کو وکیل بناتی۔ عالم گیری میں ہے : لوجھز ابنتہ و سلمہ الیھا لیس لہ فی الاستحسان استردادہ منھا۔ چوں کہ یہ طلاق قبل دخول ہوئی لہٰذا نصف مہر لڑکی کو ملے گا ، یہ مہر شوہر پر دین ہے ۔ قال اللہ تعالیٰ: وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَھُنَّ فَرِیْضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ . واللہ تعالیٰ اعلم (فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org