بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: صورت مسئولہ میں زیتون نابالغہ اور اس کے بھائی نابالغ کا نکاح اس کے چچا کی اجازت پر موقوف تھا۔ بعد اطلاع اگر انکار کرتا یا اپنی ناراضگی ظاہر کرتا تو یہ نکاح رد ہو جاتا۔ لیکن سائل سے معلوم ہوا کہ بعد اطلاع چچا اور بھائی نے رد نہیں کیا بلکہ اس سے متفق ہوئے۔ لہٰذا زیتون اور اس کے بھائی دونوں کے نکاح صحیح ہوئے۔ البتہ زیتون اور اس کے بھائی دونوں کو خیارِ بلوغ حاصل ہے ۔ ہدایہ میں ہے: وإن زوّجہما غیر الأب والجد فلکل واحد منھما الخیار إذا بلغ إن شاء أقام علی النکاح وإن شاء فسخ...... و یشترط فیہ القضاء. ( ( جب زیتون نے بالغ ہو کر انکار کر دیا تو اس کی طرف سے فسخ ہو گیا۔ لیکن ثبوتِ فسخ کے لیے اس کا انکار کافی نہیں ہے ، بلکہ قضاے قاضی شرط ہے۔ حاشیہ ہدایہ میں ہے: یعنی لا یکفي قولہا فسخت بل لابد أن یرفع النزاع إلی القاضي حتی یحکم بانتھاء النکاح. ( ( قاضی نہ ہونے کی صورت میں علما قاضی کے قائم مقام ہیں ، وہ فسخ کر سکتے ہیں ۔ علما کی طرف رجوع کریں ، حدیقہ ندیہ میں ہے: اذا خلا الزمان من سلطان ذی کفایۃ فالأمور مؤکلۃ إلی العلماء و یلزم الامۃ الرجوع إلیہم و یصیرون ولاۃ. ( ( خلاصہ یہ کہ نکاح درست تھا مگر جب بالغ ہونے پر انکار کر دیا اور علاحدگی چاہتی ہے تو اس کے لیے قضاے قاضی شرط ہے ۔ جب قاضی نہیں تو مقامی علما میں سے بڑے عالم کے پاس یہ معاملہ پیش کریں ، وہ قاضی کے قائم مقام ہیں ۔ ان کی تفریق سے علاحدگی ہو جائے گی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org