8 September, 2024


دارالاِفتاء


ہندہ نے اپنے شوہر زید سے عاجز آکر تحریری و زبانی طلاق لے لی اور یہ طلاق مورخہ ۸؍اگست ۱۹۵۴ء کو ہوئی۔اس کے بعد ہندہ اپنے میکہ چلی آئی اور طلاق کے سولہویں دن عقد ثانی کرلیا اور شوہر ثانی کے گھر رہنے لگی ۔آیا یہ نکاح درست ہوا کہ نہیں ۔واضح رہے کہ ہندہ کی رخصتی ہوچکی تھی اور شوہر اول کے ساتھ رہنا سہنا تھا آپس میں ان دونوں کے درمیان زن و شوہر کا تعلق قائم تھا۔

فتاویٰ #1055

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: صورت مسئولہ میں نکاح ثانی باطل ہے اس لیے کہ زید سے طلاق پانے کے بعد ہندہ پر تین حیض عدت گزارنا ضروری تھا۔اور ناممکن ہے کہ سولہ دن کے اندر تین حیض پورے ہو جائیں لہٰذا یہ نکاح ثانی عدت کے اندر ہوا اور عدت کے اندر نکاح باطل ہوتا ہے ۔چوں کہ ۸؍اگست ۵۴ء کو یہ طلاق ہوئی ہے تو امیدہے کہ اب تین حیض پورے ہوچکے ہوں گے اگر ایسا ہے تو شوہر ثانی کے ساتھ ہندہ کا دوبارہ نکاح پڑھا یاجائے۔(کہ اب طلاق ہوئے ۷؍ ماہ سے زیادہ کا زمانہ گزر چکا ہے۔ مرتب غفرلہ)۔واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved