8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید کا نکاح ہندہ سے ہوا تھا اور ہندہ زید کے یہاں رہنے سہنے لگی، بعد میں معلوم ہوا کہ ہندہ کا نکاح دوسری جگہ ہوا تھا اور غیر مطلقہ تھی۔ کچھ دنوں کے بعد زید پردیس چلا گیا اور ہندہ کے بطن سے ناجائز بچہ پیدا ہوا۔ زید جب پردیس سے آیا تو اس کو معلوم ہوا کہ ہندہ غیر مطلقہ بھی ہے اور ناجائز اولاد بھی ہوئی ہے۔ اس نے خفگی ظاہر کی، گاؤں کے کچھ لوگوں نے کہا کہ ہندہ کو طلاق دے دو۔ زید نے یہ کہا کہ وہ جب غیر مطلقہ تھی تو مجھ سے نکاح ہی نہیں ہوا، تو پھر میں طلاق کیسے دوں ۔ مگر گاؤں میں دو پارٹی ہونے کی وجہ سے زید سے زبردستی طلاق دلوائی۔ طلاق دینے کے بعد کہتے ہیں کہ تین مہینہ تیرہ دن کا خرچ دو اور جو زیور ہندہ کے پاس زید کا ہے ، اس کو زبردستی روکے ہوئے ہیں اور کہتے ہیں وہ زیور ہندہ ہی کا ہے ، تمہارا نہیں ہے۔ تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسی حالت میں عورت کا مہر زید کود ینا ہوگا کہ نہیں اور زیورات جو زید نے دیے تھے ہندہ کے پہننے کے واسطے تو زید کو واپس ملیں گے یا نہیں ۔ بینوا توجروا۔

فتاویٰ #1043

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: اگر ہندہ غیر مطلقہ تھی تو نکاح فاسد ہوا تھا۔ معلوم ہونے کے بعد زید پر واجب تھا کہ فوراً جدا ہو جائے(اور متارکہ کر کے ہندہ کو الگ کر دے۔ مرتب) اور زید پر عدت کا خرچ واجب نہیں کیوں کہ نکاحِ فاسد میں نفقہ واجب نہیں ہوا کرتا ، لہذا زید سے خرچ کا مطالبہ صحیح نہیں اور اگر وطی ہو چکی ہے تو زید پر ہندہ کا مہر مثل دینا واجب ہے جو مہر مقرر سے زائد نہ ہو اور اگر زائد ہو تو جو مقرر ہو وہی دینا ہوگا۔ زید کی جانب سے ہندہ کو جو زیورات پہننے کے لیے ملے تھے ، زید کو واپس ہوں گے۔ ہندہ کو روکنے کا حق نہیں کیوں کہ جو زیورات پہننے کے لیے ملتے ہیں وہ بطور عاریت کے ہوتے ہیں ۔ عاریت میں تملیک نہیں ہوتی۔ تنویر الابصار میں ہے: ’’و یجب مہر المثل فی نکاح فاسد بالوطی لا بغیرہ ولم یزد علی المسمی ولکل واحد منھما فسخہ ولو بغیر محضر عن صاحبہ و دخل بھا أولا۔‘‘) ( رد المحتارمیں ہے: ’’فلا نفقۃ علی مسلم فی نکاح فاسد لانعدام سبب الوجوب و ھو حق الحبس الثابت للزوج علیہا بالنکاح و کذا فی عدتہ۔‘‘ ) ( واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved