27 July, 2024


Maahnama Ashrafia


Book: The Monthly Ashrafia March 2023 Download:Click Here Views: 82154 Downloads: 3367

(1)-رمضان المبارک - چند مفید باتیں

رمضان المبارک کا چاند دیکھنا و احب کفا یہ ہے ۔ اگر بستی میں ایک دو لوگوں نے دیکھ لیا تو سب بری الذمہ ہوگئے اور کسی نے نہ دیکھا تو سب گنہگارہوئے ۔ رمضان کے روزے رکھنا ہر مسلمان بالغ عاقل پر فرض ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ◘(البقرۃ:۱۸۳)

read more

(2)-حروفِ مقطعات

روف مقطعات کے معانی ہیں: علاحدہ حروف، اور اس سے مراد وہ حروف ہیں جو مختلف سورتوں کے شروع میں ہوتے ہیں اور علاحدہ علاحدہ پڑھے جاتے ہیں۔ قرآن مجید کی کل انتیس سورتوں کے شروع میں حروف مقطعات ہیں، اور ان سورتوں کے نام یہ ہیں:

read more

(3)-امیر المومنین حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل

(۱۴))- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ يَزِيدَ، - وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ - عَنْ أَبِي حَازِمٍ الأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ ‏"‏ مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ صَائِمًا ‏"‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَمَنْ تَبِعَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ جَنَازَةً ‏"‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَمَنْ أَطْعَمَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مِسْكِينًا ‏"‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَمَنْ عَادَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مَرِيضًا ‏"‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ أَنَا ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ ‏"‏ مَا اجْتَمَعْنَ فِي امْرِئٍ إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ ‏

read more

(4)-آپ کے مسائل

کیا شیئر مارکیٹ کے جواز کا کوئی حکم ہے؟ السلام علیکم، حضور !اس طرح کے چند ویڈیوز ہمارے سنی مفتیان کرام اور علماے کرام کے یوٹیوب پر موجود ہیں جن سے عوام کنفیوژن کا شکار ہیں۔ ایسے توشیئر مارکیٹ نا جائز ہے مگر کیا اس میں کوئی جواز کا پہلو نکل سکتا ہے ؟ الجواب:بسم الله الرحمن الرحيم حامداو مصليا و مسلما

read more

(5)-الحاد کی بڑھتی ہوئی رفتار ایک واہمہ

ایک بات جسے بار بار ملحدین کی جانب سے تحریر و تقریر کے ذریعے الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا اور سوشل و ڈیجیٹل میڈیا کے پلیٹ فارم سے بار بار دہرایا جاتا ہے یہ ہے کہ انسان آج جب کہ اپنی قوت تخلیق سے آگاہ ہوا ہے اور نئے دور کی ایجادات نے اسے خدا کا وجود ماننے سے بے نیاز کرتے ہوئے اپنی ذات پر انحصار اور اپنی صلاحیت پر اعتماد بخشا ہے؛ ایسے میں مذہب کے نام پر کھڑی کی گئی وہ تمام دیواریں منہدم ہوتی جا رہی ہیں جو انسان کو مخصوص معتقدات، اعمال اور اخلاقیات کا پابند کرتی تھیں۔ جیسے جیسے انسان ترقی کرتا جا رہا ہے ویسے ویسے وہ الحاد کی معقولیت کا قائل ہو کر یا الحاد کی معقول توجیہات سے متاثر ہو کر مذہب کا دامن چھوڑتا جا رہا ہے۔یہ بات مسلسل دہرائی جا رہی ہے کہ الحاد اپنی نوعیت میں بہت معقول (Rational)، مذہب کا بہتر متبادل اور انسان کے لیے تسکین کا باعث ہونے کی وجہ سے مسلسل اپنا دائرہ وسیع کر رہا ہے اور انسان زیادہ سے زیادہ تعداد میں الحاد کی طرف مائل ہو کر اسے قبول کر رہے ہیں۔

read more

(6)-توحید فی المحبۃ

تاجدار مار ہره شیخ طریقت حضرت سید نجیب حیدر قادری برکاتی کا دعوت نامہ بعنوان ” . توحید فی المحبۃ“پر لکھنے کے لیے موصول ہوا سالنامہ” اہل سنت کی آواز “کے لیے ہم نے حکم کے مطابق مضمون ارسال کیا ، بفضلہٖ تعالیٰ خصوصی شمارہ ”اسلام کا نظریۂ توحید“ جلد ۱۱ شعبان المعظم ۱۴۲۵ھ/ اکتوبر ۲۰۰۴ء میں شائع ہوا۔ خانقاہ برکاتیہ بڑی سرکار مارہرہ مطہرہ کے شکریے کے ساتھ ہم اس کو نذر قارئیں کرتے ہیں۔

read more

(7)-عصر حاضر میں تصوف کا فقدان۔اسباب وحل

جب تصوف اور صوفیاے کرام کے عنوان پر لکھا اور بولا جاتا ہے تو تصوف سے مراد وہ اسلامی نظام ہوتا ہے جسے حدیث پاک میں احسان کے نام سے موسوم کیاگیا ہے اور صوفیہ سے وہ جماعت ہم مراد لیتے ہیں جو کسی مرشدِ کامل کی نگرانی میں اپنے نفوس کا تزکیہ اور اپنے قلوب کا تصفیہ کر کے رشدوہدایت کے ایسے اعلیٰ مقام و منصب پر فائز ہوتی ہے کہ وہ دوسروں کے قلوب و اذہان کو اپنے روحانی و باطنی کمالات سے منور و مجلّٰی کر سکے، بندگان ِ خدا کاتعلق اور رشتہ اپنے مالک حقیقی سے جوڑ کر بہتر اور مضبوط بناسکے ۔ اسلام کا یہ نظام تصوف و احسان بہت ہی قدیم ہے ، اس کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنی کہ اسلام کی۔ ابتدامیں اگرچہ لفظ تصوف کی اصطلاح موجود نہیں تھی لیکن تصوف اپنے تمام اوصاف اور خصوصیات کے ساتھ احسان کی شکل میں موجود تھا۔ صوفیاے کرام کی یہ مقدس جماعت ہر دور میں موجود تھی اور نظام احسان وتصوف کے ذریعہ ہمیشہ بھٹکے ہوئے لوگوں کو سوئے حرم لے جانے کا فریضہ انجام دیتے رہے۔

read more

(8)-زکوٰۃ اسلام کا ایک اہم ترین مالی فریضہ

زکوٰۃ اسلام کا ایک اہم ترین مالی فریضہ ہے جس کی فرضیت کتاب وسنت سے ثابت ہے، مذہب اسلام کا نظامِ زکوٰۃ اجتماعی عدل وانصاف اور باہمی امداد واعانت کا بہترین آئینہ دار ہے اس کے اندر سماج کے بہت سے معاشی اور اقتصادی مسائل و مشکلات کا حل بھی موجود ہے اس کے نفاذ سے ایک ایسے پاکیزہ اور صاف ستھرے معاشرہ و سوسائٹی کی تشکیل کی جاسکتی ہے جس میں امیر وغریب اہل صنعت وحرفت، مزدور پیشہ، تجارتی کاروبار والے اور ہر طبقہ کے لوگ ایک دوسرے سے شیر وشکر ہوکر زندگی گذارتے نظر آئیں گے- اسلامی نظامِ زکوٰۃ کے ذریعہ مال ودولت کی صحیح تقسیم عدل وانصاف پر ہوتی ہے، اس میں نہ تو فقرا و مساکین کا استحصال اور ان کے حقوق کی پامالی ہوتی ہے نہ ہی مالداروں اور امیروں پر جبر و اکراہ اور ظلم و ستم ہوتا ہے، نظام زکوٰۃ کے ذریعہ معاشرہ حرص ودولت، بخل اور خود غرضی و مطلب پرستی جیسے غیر اخلاقی جذبات سے پاک و صاف رہتا ہے

read more

(9)-فرائض ذمہ باقی رہتے ہوئے نوافل کی ادئیگی کا حکم

عوام کی جہالت میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ویسے پورے سال کبھی مسجد کا رخ نہیں کرتےہیں اور جب مبارک راتیں جیسےشب معراج ،شب براءت یا رمضان المقدس کا بابرکت مہینہ جلوہ فگن ہوتا ہے تو کچھ حد تک مسجدوں سے قریب تو ہوجاتے ہیں مگر اپنی جہالت کی وجہ سے ان مبارک ساعتوں سے بھی کما حقه مستفید نہیں ہوپاتے ۔ بعض لوگوں کے ذمہ گذشتہ دس سال،پندرہ سال حتی کہ بیس سال تک کی قضا نمازیں سر ہوتی ہیں مگر دیکھا یہ گیا ہے کہ وہ لوگ بجاے ان قضا نمازوں کو پڑھنے کی نوافل پڑھ رہے ہوتے ہیں۔

read more

(10)-نماز کی اہمیت قرآن و احادیث کی روشنی میں

ایمان و تصحیح عقائد کے مطابق مذہبِ اہل سنت و جماعت کے بعد نماز تمام تر فرئض میں نہایت اہم واعظم ہے ۔قرآن مجید و احادیث نبوی ﷺ اس کی اہمیت سے مالامال ہیں،جابجا اس کی تاکید آئی ہے اور اس کے تارکین پر وعیدفرمائی ہے ۔

read more

(11)-سید احمد کبیر رفاعی اہل علم کی نظر میں

یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ دنیا کبھی بھی نیک صالح متقی ، عبادت گزار، شب زندہ دار بندوں سے خالی نہ ہوئی اور نہ ان شاءاللہ خالی ہو گی ، ان صفات سے متصف اللہ کے مقربین ، بندگانِ خدا کو خداے وحدہ لاشریک کی بارگاہ کا مودب و مقرب بنانے کی ہمہ وقت کوشش کرتے رہتے ہیں ، یہ سلسلہ انبیاے کرام سے شروع ہوتا ہے اور پھر اس دائمی نبوی فیضان کو علماے راسخین، اولیاے کاملین ، صوفیاے عاملین علی حسب الطاقہ پوری دنیا میں عام وتام کرتے رہتے ہیں، چوں کہ یہ حضرات انبیاے کرام کے سچے وارث اور جانشین ہوتے ہیں اور یہ وراثت انہیں اہل کمال کے حصے میں آتی ہے جنہیں خلاق عالم نے علوم ظاہری و باطنی سے کثیر اور وافر مقدار میں فیوضات و کرامات عطا فرما کر معرفت و حقیقت کے زیوروں سے مزین

read more

(12)-۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی کا ایک مجاہد مبلغ اسلام مولانا رحمت اللہ کیرانوی علیہ الرحمہ

ڈاکٹر مانع تسلیم کرتے ہیں کہ دارالعلوم دیوبند کا قیام ۱۲۸۳ھ/ ۱۸۶۶ء میں عمل میں آيا (الموسوعة الميسرة، ج 1، ص ۳۰۸) لہذا اوپر دیے گئے حقائق کی روشنی میں بات پورے طور پر واضح ہو جاتی ہے کہ مولانا کیرانوی دارالعلوم دیوبند کے قیام سے آٹھ سال پہلے ہندوستان چھوڑ چکے تھے اور لوٹ کر نہیں آ ئے تا آں کہ مکہ مکرمہ میں وفات پائی۔دارالعلوم کے قیام کے زمانہ میں آپ کی عمر ۴۹ برس سے زائدتھی اور آپ مسجد الحرام مکہ مکرمہ میں تدریس کی خدمات انجام دے رہے تھے اور نہ صرف ہندوستان بلکہ پورے عالم اسلام میں آپ کے علم وفضل کا طوطی بول رہا تھا، چنانچہ یہ دعویٰ کہ مولانا کیرانوی نے دارالعلوم دیوبند میں تعلیم پائی یا اس کے قیام میں کسی قسم کی معاونت کی، یا یہ کہ اس دارالعلوم کے فارغ التحصیل کسی عالم نے مدرسہ صولتیہ کی بنیا درکھی، سراسر بے بنیاد ہے۔

read more

(13)-ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا

آپ کا نام عائشہ ہے۔ خطاب اُم المومنین ہے۔ القاب صدیقہ، حبیبۃ الرسول، موَفقہ، طیبہ، محبوبۂ محبوب رب العالمین اور حمیرا ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے بنت الصدیق سے بھی آپ کو یاد فرمایا ہے۔علاوہ ازیں رسول اللہ ﷺ نے آپ کو یَا عَائشُۃ کے نام سے بھی خطاب فرمایا ہے۔آپ کا مبارک نسب نامہ یہ ہے

read more

(14)-منفی سوچ کے برے اثرات

غور وفکراور حساسیت انسانی فطرت ہے ، حالات وواقعات اور تجربات و مشاہدات کے سلسلے میں مثبت یا منفی راے قائم کر نا بھی انسانی جبلت ہے، بنی نوع آدم میں بعض بےحد حساس ہو تے ہیں اور بعض انتہائی درجہ کے بےحس، بے حس انسان پر گرد وپیش کے حالات کا کوئی اثر نہیں ہو تا ، انھیں اپنے سود وزیاں کا بھی ادراک نھیں ہو تا،ایسے لوگوں کی زندگی ندی کے دھارے کی طرح ہو تی ہے جو اپنے رُ خ پر بہتی جاتی ہے ۔

read more

(15)-سلسلۂ تیغیہ کے عالمِ ربانی، جامع العلوم مولانا خطاب علي صديقي قادري

شیخ المشائخ حضرت شاہ تیغ علی قادری آبادانی قدس سرہ (۱۸۸۳۔۱۹۵۸ء) کی شخصیت سے منسوب سلسلۂ تیغیہ میں ہزاروں کی تعداد میں علما و فضلا پیدا ہوئے۔کیوں کہ شیخ المشائخ محض صوفی نہیں بلکہ ایک عالم گر بھی تھے۔ دارالعلوم علیمیہ انوار العلوم دامودر پور ضلع مظفر پور راقم الحروف کے دعویٰ پر شاہد عدل ہے۔ اس کے باوجود ایک طبقے کو یہ کہتے ہوئے شرم نہیں آتی ہے کہ سلسلہ تیغیہ میں ان پڑھ صوفی کی تعداد زیادہ ہے۔یہ بات اس لیے بھی قابل مذمت ہے کہ شیخ المشائخ کے چھتیس خلفا میں نصف سے زائد خلفا باضابطہ علما و حفاظ ہیں۔باقی حضرات کی تعلیمی اسناد تحقیق طلب ہیں۔اس لیے ان حضرات کو ان پڑھ کے زمرے میں شامل کرنا اصول تحقیق کا منافی ہے۔شمالی بہار کے مسلمانوں کے دور پیغمبری میں شیخ المشائخ اور انکے خلفا و مریدین نے جو خدمات انجام دیں ان سے انکار کی بالکل گنجائش نہیں ہے۔ حضرت شیخ المشائخ کے فیض یافتہ اور جلیل القدر خلفا میں حضرت مولانا خطاب علی صدیقی قادری ت

read more

(16)-اسلام کی طرف دنیا کے بڑھتے قدم

اسلام امن و سلامتی کا دین ہے،یہ روئے زمین پر صلاح و فلاح چاہتا ہے،اپنے ماننے والوں کو سکون و اطمینان سے رہنے کا درس دیتا ہے۔اسلام ہی ایک ایسا دین ہے جو زندگی کے تمام شعبہ جات میں مکمل رہنمائی کرتا ہوا نظر آتا ہے۔زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں اسلام کے واضح احکام اور روشن تشریحات موجود نہ ہوں۔ پیدائش سے لے کر تجہیز و تکفین تک کے جملہ مسائل اور ان کا حل ایسے اچھے انداز میں بیان کیا گیا ہے جس کی کسی بھی مذہب میں نظیر نہیں ملتی۔اسلام چاہتا ہے کہ دنیا میں رہنے والے انسان اخوت و محبت کے حقیقی جذبات سے سرشار ہو کر زندگی کی ایک نئی صبح کا آغاز کریں۔دراصل اسلام احترام انسانیت کا مذہب ہے۔وہ نبی بر حق کے لائے ہوئے نظام حیات اور کتاب الہی کے احکام و فرامین اور اس کے زریں اصولوں پر عدل و انصاف پر مبنی معاشرے کی تعمیر و تشکیل کرنا چاہتا ہے اور دہشت گردی،قتل و غارت گری اور شر و فساد کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

read more

(17)-جامعہ اشرفیہ اور فرزندانِ اشرفیہ کی ذمہ داریاں

بزمِ دانش میں آپ ہر ماہ بدلتے حالات اور ابھرتے مسائل پر فکر و بصیرت سے لبریز نگارشات پڑھ رہے ہیں۔ ہم اربابِ قلم اور علماے اسلام کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ دیے گئے موضوعات پر اپنی گراں قدر اور جامع تحریریں ارسال فرمائیں۔ غیر معیاری اور تاخیر سے موصول ہونے والی تحریروں کی اشاعت سے ہم قبل از وقت معذرت خواہ ہیں۔ از :مبارک حسین مصباحی مئی ۲۰۲۳ کا عنوان شاعروں اور مقرروں کا متعین اوقات کی اجرت طے کرنا— شرعی نقطۂ نظر جون ۲۰۲۳ کا عنوان عید قرباں اور ہماری ذمہ داریاں

read more

(18)-جامعہ اشرفیہ کا تعاون

جامعہ اشرفیہ مبارک پور بر صغیر کا عظیم ترین دینی اور علمی ادارہ ہے۔ یہاں ملک اور بیرون ملک سے طالبانِ علوم نبویہ کثیر تعداد میں علم و آگہی اور فکروفن کے حصول کے لیے آتے ہیں۔ ہم یہ بہ خوبی جانتے ہیں کہ تمام امیدواروں کا داخلہ ممکن نہیں ہوتا مسئلہ صرف ایڈمشن کا نہیں ہے ان کے قیام و طعام کا انتظام اور قیام گاہوں کی قلت ہے ۔ مثال کے طور پر شعبان ۱۴۴۴ھ مارچ ۲۰۲۳ء میں صرف اعدادیہ میں آٹھ سو انتیس کے قریب طلبہ ٹیسٹ میں بیٹھے ، اب اگر ان سبب کو لے لیا جائے تو ان کے قیام و طعام اور ہاسٹل اور درس گاہوں کا انتظام کہاں سے ہوگا ، اس لیے ہوتا یہی ہے کہ ضرورت بھر طلبہ کو داخل کر لیاجاتا ہے۔

read more

(19)-شیخ المسلمین علامہ سید حسنین رضا قادری علیہ الرحمہ کا اسلوبِ نگارش

زبان و ادب کی دنیا میں اسلوب کی بڑی اہمیت ہے۔ تنقید نگار کسی ادیب کا ”ادب پارہ“ یا فن کار کے ”فن پارہ“ کو میزانِ تنقید پہ رکھ کر کھرے و کھوٹے سے متعلق فیصلہ سنانے میں جن امور کو سامنے رکھتا ہے، ان میں ایک اہم شئی” اسلوب“ بھی ہے۔ کسی بھی نظم و نثر نگار کی حذاقت و مہارت سے ہم کما حقہٗ واقفیت اسی وقت حاصل کر سکتے ہیں جب ان کا اسلوبِ نگارش اپنے تمام خد و خال کے ساتھ ہماری نگاہ میں رہے اور ہم طرزِ تحریر کی خوبیوں و خامیوں کی تہہ تک رسائی پانے میں کامیاب ہو جائیں۔ کیوں کہ جب ہم کسی فن پارہ کا مطالعہ کرنے کے بعد انصاف و دیانت داری کے ساتھ اس کا علمی تجزیہ کرتے ہیں تو اس درمیان محرر کی بھی ایک مکمل تصویر ہمارے ذہنی دریچے میں ثبت ہوجاتی ہے، ان کے افکار و خیالات ٹھیک طرح پہ مترشح ہوتے ہیں اور فن پارہ کو ایک درست معیار دینے میں ہم کامیاب ہو جاتے ہیں۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ لکھنے والا یک گونہ اپنے ماحول سے بھی متاثر ہو کر لکھتا ہے، وہ سماجی، سیاسی، تہذیبی اور معاشی نظام وغیرہ سے آنکھیں نہیں چرا سکتا، سماج و معاشرے کی چھوٹی چھوٹی چیزیں بھی اس کے اندر اس امر کے لیے تحریک پیدا کر دینے ک

read more

(20)-فضائل ذکر اپنے موضوع پر ایک منفرد علمی کاوش

کلمۂ طیبہ ”لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ“ ہمارے ایمان کی بنیاد اور اساس ہے اور یہی کلمۂ طیبہ جنت کی چابی ہے ۔ ایک سچا اور پکا مسلمان اس کلمۂ طیبہ کو ہمہ وقت حرز جاں بنائے رکھتا ہے اور یہ تمنا اور آرزو بھی رکھتا ہے کہ جب اس کی روح قفسِ عنصری سے پرواز کرے تو اس کی زباں پر یہی کلمۂ طیبہ جاری وساری رہے ۔

read more

(21)-سہ ماہی مجلہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اپنے احساسات و تاثرات

س وقت سہ ماہی مجلہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم انٹرنیشنل ہمارے روبروہے۔ اس 249 صفحات کے ضخیم خصوصی شمارے پر اظہار خیال تو اب تک آجانا چاہیے تھا۔ مگر اس میں اپنی کا ہلی کا ہی دخل زیادہ رہا اگر چہ مصروفیت بھی دامن گیر رہی، سچ فرمایا ہے بریلی شریف کے تاجدار نے؂ اے رضاؔ!ہر کام کا اک وقت ہے دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا

read more

(22)-نعتیں

دونوں کے بیچ میں یہاں شعور کا مفہوم بے شعوری ہے ہے فرق ایسا کون سا دونوں کے بیچ میں پردہ ہے صرف میم کا دونوں کے بیچ میں آپس میں دونوں نور ملے اس کمال سے باقی رہا نہ فاصلہ دونوں کے بیچ میں

read more

(23)-صداے بازگشت

مکرمی!ممکن ہے مرکزی حکومت یہ جانتے ہوئے کہ اس کوشش میں زیادہ کامیابی نہیں مل سکتی، اڈانی گروپ کے بحران کو ایک کمپنی یا کمپنیوں کے ایک گروہ کا بحران باور کرانا چاہتی ہوتا کہ اس گروپ کے سر براہ سے وزیر اعظم کی دیرینہ قربت کو مکمل طور پر ذاتی معاملہ قرار دیا جا سکے اور بین السطور یہ تاثر دیا جائے کہ اس سے قومی معیشت پر اثر نہیں پڑے گا۔ مگر کیا ایسا ممکن ہے؟

read more

(24)-خیر و خبر

برائیوں کی روک تھام کے لیے مشترکہ کوشش کی ضرورت دار العلوم اشفاقیہ، جویا کے سالانہ اجلاس میں علما و مشائخ کا اظہار خیال دار العلوم اشفاقیہ سنبھل روڈ جو یا میں سالانہ جلسہ منعقد ہوا، جس میں علما و مشائخ بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور قاری محمد شریف پالی (راجستھان) کی نعت پاک سے ہوا۔ اس موقع پر مقررین نے معاشرے میں پھیلی برائیوں اور غلط رسم ورواج کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس سلسلے میں مہمان خصوصی مولانا سید امین القادری مالیگاؤں نے کہا کہ معاشرے میں پھیلی برائیاں بھی زلزلے آنے کے اسباب میں سے ایک ہیں، جس میں حق داروں کے حقوق کا دبانا، جہیز کی بڑھتی لعنت ، بے حیائی و بدکرداری کا عام ہونا ہی ہماری مذہبی اور اخلاقی پستی کا ذریعہ بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں ان معاشرتی برائیوں کے خاتمے کے لیے متحد ہو کر مشترکہ کوشش کرنی ہوگی۔

read more

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved