اسلام ایک مقدس جامع اور ہمہ گیر مذہب ہے ۔ اس میں دنیا اور اہل دنیا کے لیے تمام قوانیں موجود ہیں۔ وقف عربی لفظ ہے ، عالمی مذاہب پر نگاہ رکھنے والے حضرات کا کہنا ہے کہ دنیا کو وقف کا تصور اسلام نے عطا فرمایا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
read moreبِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على سيد الأنبياء والمرسلين، وعلى آله وأصحابه أجمعين، ومن تبعهم بإحسان إلى يوم الدين، وبعد! بعث بعد الموت حق ہے، اگر کوئی بعث بعدالموت کا انکار کرے، یا اس کے امکان ووقوع میں شک کرےتو وہ قرآن کریم کا منکر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے، کیوں کہ بعث بعد الموت ضروریات دین سے ہےاور ضروریات دین میں سے کسی ایک کا بھی انکار کفر ہے، قرآن کریم نے جا بجا بعث بعد الموت کا ذکر کیا ہے، بعث بعد الموت کے سلسلے میں کفار ومشرکین کی جانب سے پیش کیے جانےوالے شکوک وشبہات کا ازالہ کیا ہےاور بے شمار دلائل کی روشنی میں اس حقیقت کو واضح فرمایا ہے کہ بعث بعد الموت حتمی اور یقینی ہے؛ لہٰذا بعث بعد الموت پر ایمان لانا لازم اور ضروری ہے۔
read moreمسجد میں نیچے گنجائش ہونے کے باوجود چھت پر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ سوال : کچھ لوگ مسجد میں گنجائش کے باوجود چھت پر چلے جاتے ہیں اور کچھ تو چھت پر امام کے آگے صف بنا لیتے ہیں تو کیا ان لوگوں کی نماز صحیح ہوگی اور ان کی اقتدادرست ہوگی ؟ جواب: جو لوگ مسجد میں نیچے گنجائش کے باوجود چھت پر چلے جاتے ہیں ان کی نماز ہو جائے گی اس لیے کہ مسجد مکان واحد کی حیثیت رکھتی ہے ۔ ”مکان واحد “ کا مطلب یہ ہے ایک جگہ ۔ صف مسجد میں ہو یا پھر وہ خواہ امام سے کتنی ہی دوری پر ہو حکماً امام سے متصل مانی جائے گی ، یعنی اس صف والوں کی جگہ اور امام کی جگہ حکما ایک ہے ۔ کہ مثلاً امام محراب کے پاس کھڑا ہو اور مقتدی مسجد کے ہی اندر بہت پیچھے کھڑا ہو تو اس کی نماز ہو جاتی ہے، اگر چہ بیچ میں 8، 10 گاڑیاں ایک ساتھ (Cross) کر اس کرنے کی گنجائش ہو تب بھی اس میں حرج نہیں۔لیکن میدان میں اگر امام کے پیچھے مقتدی اتنی دوری پر ہے کہ درمیان سے ایک گاڑی بھی گزر سکے تو مقتدیوں کی نماز نہ ہوگی، کیوں کہ میدان میں ایک گاڑی کی مقدار جگہ چھوڑنے کے بعد اسے دو سرا مکان مان لیا جاتا ہے ، پھر ایک گاڑی کی جگہ چھوڑنے کے بعد تیسرا مکان مان لیا جاتا ہے۔ اس کے بر خلاف مسجد کی اگر مکمل لمبائی، چوڑائی مثلاً سو سوہاتھ یا اس سے زیادہ ہو تو بھی وہ سب مکان واحد ہے ، دو مکان نہیں لہذا اگر ایسی صورت پائی جاتی ہے کہ 4، 5 صفیں نیچے لگیں
read moreکنونشن میں تشریف فرما حضرات بخوبی واقف ہیں کہ خالق کائنات نے نوع انسانی کی تخلیق فرمائی تو انہیں فرش زمین پر خوش گوار لمحات حیات گزارنے کے لیے تمام تر میدان عمل میں کار آمد نصاب و نظام زندگی بھی عطا فرمائے جس کا دائرہ اثر بہت ہی جامع، عظیم اور وسیع ہے ۔ پیدائش کے پہلے سے لے کر مرنے کے بعد تک زندگی کے تمام تر گوشوں مثلاً ایمانیات، عبادات، اخلاقیات ،معاشرت ، معاملات اور امور ریاست و غیرہ سینکڑوں شعبۂ حیات کا اجمالی اور تفصیلی طور پر ہر اعتبار سے احاطہ کیےہوئے ہے۔ خداے وحدہ لاشریک نے اہل ایمان کے حق میں تعلیم کا منہج،مقصد اور نصاب متعین فرماتے ہوئے اپنی منشا کا اظہار اس انداز میں فرمایا:
read moreجاندار کی حیات وزیست کے لیے جہاں دیگر اشیاء کی ضرورت ہوتی ہے وہیں خورد ونوش کی بھی اشد ضرورت ہوتی ہے - خالقِ کائنات عزوجل کا بڑا فضل وکرم ہے کہ وہ ہر جاندار کو رزق عطا فرماتا ہے - اس کی شان کریمی ورحیمی کہ جو اسے معبود مانتا ہے اسے بھی رزق عطا فرماتا ہے، اور جو منکرین ہیں اسے بھی رزق عطا فرماتا ہے
read moreنام و نسب:نام : عبدالقادر، کنیت ابومحمد لقب محی الدین غوث اعظم ، غوث صمدانی محبوب سبحانی، شیخ کبیر ۔ نسب شریف آپ کا والد ماجد کی طرف سے یہ ہے: شیخ عبدالقادر ابن ابی موسیٰ جنگی دوست ابن عبداللہ بن یحییٰ زاہد بن امام محمدبن امام داؤدبن امام موسیٰ بن امام عبد اللہ بن موسیٰ الجون بن امام عبد اللہ المحض بن امام حسن بن علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہم ۔ اور ماں کی طرف سے نسب شریف آپ کا یوں ہے:
read moreمجاہدین نے مراد آباد پر دوبارہ قبضہ کر کے اپنی حکومت قائم کر لی، جس پر ہمدردان انگریز کو کافی تکلیف ہوئی، نواب یوسف علی خاں بھی بے بس نظر آئے، حکیم نجم الغنی خاں رام پوری لکھتے ہیں: ’’مراد آباد کا حال سنیے کہ ریاست کی فوج رام پور کو جاتے ہی مجو خان نے پھر اپنا سکہ جمانا شروع کر دیا تھا۔ نواب صاحب کی حکومت کے زمانے میں ان کی حکومت کی رونق جاتی رہی تھی، کچھ عیسائی لوگ اور ایک ڈپٹی کلکٹر جو انگریزی افسروں کے ساتھ بھاگنے سے رہ گئے تھے مولوی عالم علی صاحب کے ہاتھ پر مسلمان ہو کر جا نبر ہوئے۔ مولوی صاحب نے ان لوگوں کو آرام سے رکھا اور ان کے واسطے کچھ چندہ بھی کیا گیا۔ 14 جون کو بریلی کا برگیڈ بخت خان کی افسری میں مراد آباد داخل ہوا۔ مراد آباد کے باغیوں نے مولوی عالم علی صاحب کی نسبت بخت خان سے شکایت کی کہ انھوں نے عیسائیوں کو پناہ دی ہے، اس بات پر مولوی صاحب کا گھر لوٹا گیا۔ اور عیسائیوں کو پکڑ کر گاڑیوں سے باندھ کر باغیوں کے لشکر میں لے گئے۔مسٹر کیجن ڈپٹی مجسٹریٹ اور اُس کا سالا مسٹر کاربری اور اُس کا ایک لڑکا پندرہ برس کی عمر کا جوان ایک کایستھ کے گھر میں سے پکڑے گئے، یہ تینوں انگریز رات کے وقت نرپت گنج کے مغربی
read moreنام و نسب:نام عبد اللہ، ابوالعباس کنیت تھی۔ والد کا نام عباس بن عبدالمطلب اور والدہ کا نام ام الفضل لبابہ تھا۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس کا شجرہِ نسب کچھ اس طرح ہے:حضرت عبد اللہ بن عباس بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی قرشی ہاشمی۔ آپ کے والدحضرت عباس نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سگے چچا تھے۔ اس طرح آپ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور اُم المومنین میمونہ بنت حارث کے بھانجے تھے کیونکہ آپ کی والدہ اُم الفضل اور میمونہ بنت حارث حقیقی بہنیں تھیں۔
read moreزندگی وقت کانام ہے اور جس نے وقت کی قدر نہ کی گویااس نے زندگی ضائع کی۔ہم نہیں چاہتے ہمارے آغوش میں پلنے والے ہمارے پھول سے پیارے بچے زندگی ضائع کریں لہذاہمیں چاہیے کہ پھر ہم انھیں وقت کی پابند کا ہنر سیکھاکر انھیں زندگی کی قدر سیکھاسکیں ۔آئیے وہ طریقے جاننے کی کوشش کرتے ہیں جن کی مدد سے ہم اپنے بچوں کو وقت کا پابند بناسکتے ہیں ۔
read moreاس جہانِ فانی میں لوگ آ رہے ہیں اور اسے چھوڑ کر دار البقا کی طرف جا رہے ہیں ۔ یہ سلسلہ ابتداےا ٓفرینش سے جاری ہے اور صبح قیامت تک جاری رہے گا ۔ دنیاوی اعتبار سےبڑے بڑے ناموروں کی آنکھیں بند ہوئیں تو وہ تھوڑے ہی عرصے میں شہرت سے گوشۂ گمنامی کی آغوش میں میں چلے گئے ، مگر دنیا میں دین کے کچھ ایسےخدام بھی آئے کہ وہ یہاں علم کی روشنی ، روحانیت کی خوشبو ، شعور و آگہی کے اجالے اور محبت کے ایسےنقوش چھوڑ گئے کہ اُن کے إس دنیا سے جانے کے بعد بھی اُن کا ذکرِ خیر باقی ہے ۔ ایسے ہی سراپا خیر لوگوں میں ایک ایسی جماعت بھی وجود میں آئی ، جسے صحابۂ کرام کی جماعت کہا جاتا ہے ۔
read moreغوث العالم،تارک السلطنت، محبوبِ یزدانی حضرت سید مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی قدس (متوفیٰ : ۸۰۸ ھ ) کی تہہ دار فکر و شخصیت میں بڑی کشش اور جامعیت پائی جاتی ہے ۔ آپ کی ذاتِ گرامی مجمع البحرین کی حیثیت رکھتی ہے ۔ آپ اپنے وقت کے جید عالمِ دین ، مایۂ ناز فقیہ ، ممتاز محدث و مفسر، مرجعِ انام شیخ اور درجنوں خانوادۂ طریقت سے اکتسابِ فیض کرنے والے صوفیِ کامل تھے ۔ چودہ سال کی عمر شریف میں مروجہ علوم و فنون میں مہارت و حذاقت حاصل کرنے والے آپ وہ یگانۂ روزگار فاضل ہیں جن کے علم کا ڈنکا عراق و ایران اور سمنان و توران میں بجا ۔ تذکرہ نگاروں نے آپ کی ولایت و روحانیت کو زیادہ اہمیت دی ہے اور علومِ باطنی میں آپ کی شہنشاہی و سرفرازی کو نمایاں طور پر بیان کیا ہے ، یہی وجہ ہے کہ علومِ ظاہری میں آپ کے مقامِ امتیاز و انفراد کا پہلو دب کر رہ گیا ہے
read moreاس وقت ہمارے سامنے ” ملفوظات غریب نواز کا تحقیقی جائزہ“ہے ۔ اس کے مولف ہیں فاضل و محقق حضرت حافظ و قاری مفتی محمد منظر مصطفیٰ ناز صدیقی اشرفی دام ظلہ العالی ۔ موصوف قرآن عظیم ، تفاسیر اور احادیث پر بڑی حد تک گہری نگاہ رکھنے والے عربی استاذ اور فتویٰ نویس ہیں ،آپ کے تلامذہ اور مستفیدین کی تعداد بھی قابل ذکر ہے ۔ آپ نے اپنے ملک کی متعدد درس گاہوں اور کچھ عرصہ ساؤتھ افریقہ ماریشش میں تدریسی، فتویٰ نویسی اور دعوتی خدمات انجام دیں ، ان علاقوں میں دور دور تک آپ کے اثرات آج بھی قائم اور تازہ ہیں ۔ ان درس گاہوں کو چھوڑنے کے بعد بھی اہل محبت اور ضرورت مند حضرات آپ کی رہنمائی کے محتاج نظر آتے ہیں۔ انسان کی مقبولیت میں اس کے علم کےساتھ اخلاق اور دیانت داری کا بڑا دخل ہوتا ہے۔ موصوف بلند پایہ عالم ربانی ہیں
read moreآج صبح تقریبا ۸ / بجے موبائل کی اسکرین پر نہایت اندوہ ناک خبر پڑھنے کو ملی ، دل دھک سا رہ گیا ، جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے قابل فخر فرزند ، سابق استاذ مولانا ڈاکٹر ارشاد احمد رضوی ساحل شہسرامی ہم سب کو داغ مفارقت دے گئے، مولانا موصوف اپنی ذات میں تنہا علم وفضل کی ایک انجمن تھے ، گونا گوں صلاحیتوں کے مالک ، تحقیق واکتشاف کے رسیا ، قرطاس وقلم کے عاشق ، تحریری میدان کے شہ سوار ، اپنے بزرگوں سے والہانہ عقیدتوں کے حامل ، روحانی پیشواؤں سے قلبی لگاؤ اور وابستگی ان کی فطرت ثانیہ تھی ، افسوس صد افسوس ایک چلتی پھرتی علمی لائبریری سے جماعت اہل سنت محروم ہوگئی۔
read moreبملاحظہ گرامی محبی مخلصی حضرت مبارک العلما علامہ مبارک حسین مصباحی زید مجدہ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ! یاد آوری کا بہت شکریہ جزاک اللہ خیرا کثیرا کثیرا کثیرا۔ آپ کا مرسلہ مضمون ”خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور فتنۂ قادیانیت“ فردوس نظر ہوا ۔ ماشاءاللہ ، آپ کا راہوار قلم خوب چلا ہے اور آپ نے موضوع کا حق ادا فرما دیا ہے ۔ ماشاءاللہ ، بہت خوب اللھم زد فزد اللہ تعالیٰ اپنے محبوب حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل آپ کے علم و قلم میں مزید برکتیں عطا فرمائے ۔ اپنی دعاؤں می
read moreاسرائیلی وزیر بن غفیر کی مسجد اقصیٰ کے صحن میں شرانگیزی بيت المقدس (ایجنسی) دو ہزار سے زیادہ انتہا پسند یہودیوں نے مسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مقام مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔ انتہا پسندوں کی قیادت اسرائیلی وزیر قومی سلامتی ایتما بن غفیر نے کی۔ شدت پسندوں نے یہودیوں کی سالگرہ کے حوالے سے اپنی عبادت ادا کی۔ محکمہ اسلامی اوقاف کے عہدیدار نے بتایا کہ دھاوا بولنے والے انتہا پسند اشتعال انگیز سرگرمیاں انجام دیتے رہے۔ واضح رہے مسجد اقصیٰ اسرائیل فلسطین تنازعہ کا مرکزی نکتہ ہے۔ اسرائیلی فورسز اس جگہ کے داخلی راستوں کو کنٹرول کرتی ہیں تاہم مسجد اقصیٰ کا انتظام اردنی اسلامی اوقاف کے محکمہ کے پاس ہے۔ ۱۹۶۷ء میں مشرقی القدس پر اسرائیل کے قبضے کے بعد سے نماز کے اوقات کے علاوہ مخصوص اوقات میں غیر مسلم مسجد اقصیٰ کا دورہ کر سکتے ہیں۔ تاہم الٹرا
read more”جشن تحفظ ختمِ نبوت“طرحی نعتیہ مشاعرہ مبارک پور، اعظم گڑھ ۔بزمِ فروغِ نعت مبارک پور کی 44 ویں ماہانہ نعتیہ طرحی نشست بعنوان "جشن تحفظ ختمِ نبوت" بحسن وخوبی اختتام پزیر ہوئی، واضح ہوکہ 7 ستمبر 1974 کو پاکستانی پارلیمنٹ نے تحفظ ختمِ نبوت قانون پاس کیا جس کے نفاذ کے لیے بے پناہ علماے کرام نے قربانیاں دیں، ہزاروں کی تعداد میں مسلمان شہید ہوئے، یہ قربانیاں بالآخر رنگ لائیں اور پاکستانی منشور میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا، 7/ ستمبر کا دن دنیا بھر میں جشن تحفظ ختمِ نبوت کے طور پر منایا جاتا ہے۔پروگرام کا آغاز حافظ نورالزماں کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، صدارت مولانا حافظ ارشاد احمد شیدا ؔ (مقیم حال برطانیہ)اور
read moreناز قدم سے دو ر ہے دہر کی تیرگی تمام مظہرِ ذات کبریا ، ذات ہے آپ کی تمام دیکھ کے راہ لگ گئے وقت کے سامری تمام پھول سی گفتگو ہوئی پھیلی یوں روشنی تمام خار صفت عرب کے سب ہوگئے مخملی تمام
read moreCopyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org