ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَ لِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَيْهِ سَبِيْلًا١ؕ.[ آل عمران : 97 ] اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل سکے ۔ اس فرمان الہی میں مرد و زن سب شامل ہیں، یعنی جن حضرات کے پاس اتنا سرمایہ ہو کہ خانہ کعبہ تک جانے اور ارکان حج ادا کرنے کی استطاعت رکھتے ہوں اور اتنے ایام تک اہل و عیال پر سکون انداز میں گزر بسر کر سکتے ہیں تو ان مردوں اور خواتین پر حج زندگی میں ایک بار فرض ہے۔ مردو خواتین کے لیے وہ تمام قیود و شرائط لازمی ہیں شریعت مطہرہ نے جنھیں ضروری قرار دیا ہے ۔ مگر خواتین کے لیے حج و عمرہ یا دیگر اسفار کے لیے شوہر یا کسی محرم کا ساتھ جانا ضروری ہے ۔ اگر کسی خاتون نے حج وعمرہ یا کوئی دوسرا سفر بغیر شوہر یا شوہر نہ ہونے کی صورت میں بغیر محرم کے تنہا کیا یا کسی اجنبی مرد یا دیگر خواتین کے ساتھ کیا تو یہ تمام سفر ناجائز ہیں اور اگر حج کیا تو حج مع الکراہت ہوگا اور ہر قدم پر گناہ لکھا جائے گا یہ سفرنا جائز و حرام ہے ۔ محسن انسانیت حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
read moreیہ ماہ ذی الحجہ ہے، یہ اسلامی سال کا آخری مہینہ ہے، یہ بڑا مقدس اور بابرکت مہینہ ہے، یہ مہینہ اپنی گوناگوں خوبیوں کی بنیاد پر سال کے دوسرے مہینوں میں امتیازی شان کا حامل ہے، قرآن کریم میں اس ماہ مبارک کا نام تو نہیں ہے، لیکن متعدد مقامات پر اس ماہ مبارک کا ذکر ہے، اس ماہ مبارک میں پیش آنے والے واقعات کا ذکر ہے، اس ماہ مبارک میں ادا کیے جانے والے اعمال کا ذکر ہے، اس مقالے میں ہم اسی ماہ مبارک کاذکر کریں گے، پہلے قرآن کریم کے ان مقامات کی نشان دہی کریں گے جن میں اس ماہ مبارک کا ذکر ہے، پھر اس ماہ مبارک کے فضائل واعمال کا ذکر کریں گے، تاکہ ہمیں اس بات پر یقین کا مل ہوجاۓ کہ ہمارے دین ومذہب اور ایمان وعمل کی بنیاد صرف اور صرف کتاب وسنت پر ہے
read moreانسانی خون کی خرید و فروخت جائز یا ناجائز؟ سوال : کیا انسانی خون کی خرید و فروخت جائز ہے ؟ یعنی انسان کو اپنا خون بیچنا اور دوسرے انسان کا اس خون کو خرید نا حرام ہے یا حلال ؟ جواب: انسانی خون تو بہت ہی اہم اور قیمتی چیز ہے ، جس پر انسانی حیات قائم ہے۔ اس کی ناقدری اور خرید و فروخت حرام ہے۔ یہاں تک کہ انسان کے دوسرے اجزا جو خون سے کم اہم ہیں ان کی ناقدری اور خرید و فروخت بھی حرام ہے۔ انسان کے سارے اجزا اعظم و مکرم اور قابل تعظیم ہیں۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: لَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي اٰدم (الاسراء17، آیت:70) یعنی ہم نے ابن آدم کو معظم و مکرم بنایا۔
read moreمعاشرہ افراد کے ایک ایسے گروہ کو کہا جاتا ہےکہ جس کی بنیادی ضروریات زندگی میں ایک دوسرے سے مشترکہ روابط موجود ہوں اورمعاشرے کی تعریف کے مطابق یہ لازمی نہیں کہ انکا تعلق ایک ہی قوم یا ایک ہی مذہب سے ہو۔ جب کسی خاص قوم یا مذہب کی تاریخ کے حوالے سے بات کی جاتی ہے تو پھر عام طور پر اسا نام معاشرے کے ساتھ اضافہ کردیا جاتا ہے جیسےہندوستانی معاشره مغربی معاشره یا اسلامی معاشره ایک پاکیزہ معاشرے کی پہچان یہ ہے کہ اس میں رہنے والے افراد کا وہ رویہ اور طرزِ عمل ہوتا ہے، جس میں اعتدال و توازن، ہمدردی، بھائی چارگی، اخوت و محبت ،انسانی حقوق کی پاس داری، اور بالخصوص جان مال عزّت و عصمت کا تحفظ یقینی پایا جائے ۔ اخلاقی بنیادوں پر قائم ہونے والے ایک صالح معاشرے کا ترقی پذیر ہونا ایک عقلی تقاضا ہے کیوں کہ جس معیشت ،معاشرت ،اور قانون و ثقافت ،تہذیب و تمدن کی اساس حقوق و فرائض کی ادائیگی پر منحصر ہوگی، وہ پس ماندہ مفلس اور اخلاقی بیماریوں دھوکا دہی جھوٹ فریب ، مکاری، عیاری چوری، بے حیائی اور فحاشی کا مرکز نہیں ہو سکتا۔امربالمعروف بر، خیر ، فلاح ،حیا، نیکی، ایفائے عہد، معاشی اخلاقی اور قانونی پیمانوں کا احترام لازم و ضروری ہو جاتا ہے۔
read moreاہل علم کا ایک طبقہ خوش فہمی کی جنت میں بسیرا کرتے ہوئے یہ سوچتا اور سمجھتاہےکہ مَیں ہی اصل میں خدمت دین کررہاہوں باقی سب وقت گزاری کررہےہیں، میرا کام اہم ہےباقی دیگر کےکام غیراہم اور فضول ہے۔یہ طبقہ دیگر خادمینِ دین کی خدمات کو حقیر اور کمتر سمجھتاہےاور ذہنی طورپر ان کےکام کو دینی خدمات کےخانےمیں قبول کرنے کے لیےتیار نہیں ہوتاہے،حالاں کہ تمام خادمینِ دین کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔
read moreرمضان المبارک کا مقدس اور پیارا مہینہ ہمارے لیے رحمت،مغفرت اور جہنم سے آزادی مہینہ ہے اور ہم اس کے پہلے عشرہ میں ربِ ذوالجلال کی بارگاہ میں رحمت ،دوسرے عشرہ میں مغفرت اور تیسرے عشرہ میں جہنم سے آزا دی طلب کرتے ہیں ،اور وہ رحیم و کریم پروردگارِ عالم ہماری دعاؤں کو قبول فرماتا ہے۔ ہم مسلمانوں کو اللہ رب العزت کی بارگاہ میں تائب ہونا چائے اور اپنے گناہوں کی معافی کے لے ہمہ وقت کوشاں رہنا چا ہیے کیوں کہ استغفار اس دنیاے فانی میں بندۂ مومن کے لیے ایک ایسا عمل ہے جس سے ہر مومن بندہ دونوں جہاں کی سعادتوں سے مالامال ہوجاتا ہے اور اس کے حق میں نیکیاں میسر آتی ہے۔ اگر ایک مسلمان شخص سچے دل سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا گو ہوتا ہے تو اللہ رب العزت اس بندے کی ساری خطاؤں کو معاف فرما دیتا ہے ،اس کی تمام حاجات کو پورا کرتا ہے، اس کی فریاد کو سنتا ہے اور اس کے تمام گناہوں کو معاف فرما کر اس کے حق میں ثواب لکھ دیتا ہے کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری حدیث ہے ”التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ“ کے گناہوں سے توبہ کرنے والا شخص اس طرح ہے جیسا کہ اس کے ایک بھی گناہ باقی نہ ہو۔ مگر افسوس صد افسوس! آج ہم گناہوں کے سمندر میں غرق ہیں۔ قدم قدم پر رب کریم کی نافرمانیاں کررہے ہیں۔ ہماری صبح، ہماری شام، ہماری
read moreہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ساری دنیااورکُل کائناتِ انسانی کے لیے خداکی طرف سے آخری نبی ورسول کی حیثیت سے تشریف لائے۔آپ کورحمۃ ا للعالمین بناکرمبعوث کیاگیا۔خدانے آپ کے ذریعہ اپنی آخری کتاب قرآن حکیم کونازل فرمایاجو قیامت تک تمام انسانوں کے لیے رشدوہدایت اورنعمت ورحمت کاوسیلہ ہے۔اب کوئی نبی ورسول مبعوث نہ ہوگااورنہ کوئی آسمانی کتاب نازل ہوگی۔
read moreسیدہ زینب رضی اللہ عنہا بنت رسول کریم ﷺ بعثت نبوی سے دس سال پہلے مکہ معظمہ میں پیدا ہوئیں ۔ یعنی ۳۰؍میلا د نبوی میں آپ کی ولادت ہوئی ۔ سلسلۂ نسب: سیدہ زینب رضی اللہ عنہا بنت محمد رسول اللہ بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم ۔ والدہ کی جانب سے سلسلۂ نسب:
read moreبندیل کھنڈ ہمارے ملک ہندوستان کے وسط میں واقع ایک ممتاز قدیمی صوبہ ہے، جو موجودہ حکومتی صوبہ اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کی عین سرحد پر واقع ایک سنگلاخ علاقہ ہے[1]۔اسی لیے اس میں موجودہ دونوں صوبوں کے تقریباً تیرہ سے زیادہ ا ضلاع آتے ہیں۔ ۱۸۷۲ ء کےبندیل کھنڈ یونیورسٹی میں موجود ایک مستند تحقیقی دستاویز کے مطابق اس کا علاقہ انیس لاکھ انتالیس ہزار دو سو اکیانوے ایکڑ ہے[2]، جو کہ تقریباً تین ہزار مربع میل ہوتا ہے۔ اگر قدیم تواریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ اس بندیل کھنڈ کی سرحد جبل پور سے لے کر جھانسی کا احاطہ کرتے ہوئے آگرہ تک کو چھو لیتی تھی:جس کا نظام چلانے کے لیے اس وقت چھوٹی چھوٹی ریاستیں اور جاگیریں قائم تھیں؛ جن سے متعلق تقریباً ۱۵۰۹ بڑے محلات کا ذکر ملتا ہے[3]۔ راجا چھتر سال( متوفی ١٧٣٩ ء) کے دور حکومت میں اس صوبہ میں موجودہ یو پی کے ممتازا ضلاع میں خاص طور پر كالپی،باندہ، ہمیر پور ، مہوبہ اور جھانسی وغیرہ کا ذکر ملتا ہے، جب کہ ایم پی کے اضلاع میں،چھتر پور، مہوبہ ، ساگر، جبل پور ، نرسنگھ پور، ہوشنگا باد، بھنڈ اور شیوپوری وغیرہ کا ذکر خاص طور پر منقول ہے۔موجودہ دور میں
read moreحضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ مسافت کا سفر تنہا طے کرے۔“(طبرانی، المعجم الاوسط، 6 : 267، رقم : 6376) پرانے وقتوں میں سفر بہت کٹھن اور پُر خطر ہوتے تھے، زیادہ تر سفر پیدل یا گھوڑوں اور اونٹوں پر کیا جاتا تھا، ایک شہر سے دوسرے شہر جانے میں کئی کئی ہفتے صرف ہو جاتے تھے۔ اِس لیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورت کو تنہا تین دن سے زیادہ کا سفر کرنے سے منع فرما دیا تاکہ اُس کی عفت و عصمت کی حفاظت ہو، بلکہ ایک روایت میں تو ’دو دن‘ کے الفاظ بھی ہیں۔ اِنہی سفری تکالیف اور خطرات کے باعث آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خواتین کو تنہا حج کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ حضرت ابو اُمامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے خاوند یا کسی محرم کے بغیر حج کرے۔‘‘(ابن خزيمة، الصحيح، 4 :134، رقم : 2522/طبرانی، المعجم الکبير، 8 :261، رقم : 8016) اِنہی اَحادیث اور اَحکامِ شریعت کی روشنی میں وضع کیے گئے، سعودی عرب کے مروّجہ قوانین کے مطابق کسی عورت کو مَحرم کے بغیر حج یا عمرہ کا ویزا ہی جاری نہیں کیا جاتا۔ لہٰذا موجودہ دور میں عورت کا مَحرم کے بغیر حج یا عمرہ کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔
read moreCopyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org