زمین نام کا یہ نیلا سبز کرہ، ہر آن ماورائی رقص میں مصروف ہے، اس کا محور، جو تقریباً 23.5 ڈگری پر جھکا ہوا ہے، مسلسل اپنے دائرے میں مگن ہے۔ اس کا ہر چکر، دن رات کی قوس قزح کو ترتیب دیتا ہے، ہر جھکاؤ موسموں کی موسیقی کو جنم دیتا ہے، اس کا یہ رقص نظامِ کائنات کے ساتھ ایک لطیف ہم آہنگی کے دائرے میں مدتِ مدید سے قائم ہے ۔ یہ جھکاؤ موسموں کی ترتیب، دنوں کی مدت، اور زندگی کی گردش کا محافظ ہے۔ مگرسوچیے تو ذرا کہ اگر اس کی سمت یا شدت بدل جائے تو کیا ہوگا؟ اگر یہ رقاصہ اپنی چال میں لغزش کھا لے تو کیا ہو گا؟
read moreاللہ وحدہ لا شریک کا ارشاد ہے: ﴿ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ١ؕ﴾ [سورۂ بقرة: 187] یعنی تمھاری عورتیں تمھارا لباس ہیں، اور تم ان کا لباس ہو۔ یہ آیت مبارکہ سورۂ بقرہ کی ایک طویل آیت کا جز ہے، جس میں قرآن کریم نے میاں بیوی کے پاکیزہ رشتے کی حقیقت بیان کرتے ہوئے مرد کو عورت کا اور عورت کو مرد کا لباس قرار دیا، اس تشبیہ کی حقیقت کو سمجھنے کے لیے ہمیں لباس کی حقیقت، اس کے طریقۂ استعمال اور اس کے اغراض و مقاصد پر غور کرنا ہوگا، تبھی اس تشبیہ کی معنویت سمجھ میں آئے گی، اور رشتۂ ازدواج کی حقیقت واضح ہوگی، تو آئیے ہم یہاں اس تشبیہ کے کچھ اسرار ونکات جاننے کی کوشش کرتے ہیں، سب سے پہلے یہ معلوم ہونا چاہیے کہ لباس کے حوالے سے چار چیزیں بڑی اہم اور توجہ طلب ہوتی ہیں۔
read moreقربانی واجب ہونے کے باوجود اپنے بجاے مرحوم والد کے نام سے قربانی کا حکم سوال: کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ سے متعلق کہ ایک لڑکا ہے جس پر قربانی واجب ہونے کے سارے شرائط پائے جاتے ہیں لیکن وہ قربانی اپنے فوت شدہ والد کے نام سے کرتا ہے اپنے نام کی نہیں کرتا۔اس شخص کا ایسا کرنا کہاں تک درست ہے؟
read moreہندوستان کے طول وعرض میں پھیلے ہو ئے مدارس اسلامیہ مسلمانوں کی دینی ومذہبی تشخص کی بقا کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ، جب تک مدارس اسلامیہ کا وجود رہے گا یہاں کے مسلمانوں کے اندر اسلامی روح باقی رہے گی اور ان کا ایمانی جذبہ بھی سلامت رہے گا ،کیوں کہ مسلمانوں کو دینی وروحانی غذامدارس اسلامیہ ہی فراہم کرتے ہیں ۔ مدارس اسلامیہ کا وجود اسلام دشمنوں کے لیے ہمیشہ تکلیف کا باعث رہا ہے ، ہمارے اپنے سماج کے افرادمدارس کی اہمیت کو سمجھیں یا نہ سمجھیں لیکن مخالفین کو مدارس کی اہمیت اور مسلم سماج کے استحکام میں اس کے عملی کردار کا خوب علم ہے ، یہی وجہ ہے کہ ماضی میں اسلام دشمن عناصر نے جب اور جس سر زمین پر بھی مسلمانوں کو بے دست و پا کر نے اور ان کے وجود کو ختم کر نے کا منصوبہ بنایا ہے تو ان کا سب سے پہلا حملہ مدارس اسلامیہ اور دینی درس گاہوں پر ہوا ۔ آج پھر ایک بار ہندوستان کے مدارس اسلامیہ زعفرانی طاقتوں کے نشانے پر ہیں ، ان کا منشا یہ ہے مدراس اسلامیہ کےذریعہ دین ومذہب کے حوالے سے جو توانائی امت مسلمہ کو ملتی ہے اس کا سلسلہ بند ہو جائے ، کیوں کہ جب ان کے اندر روحانی وایمانی طاقت ختم ہوجائے گی اور ان کی مذہبی شناخت کمزور ہو جائے گی تو ان کو نیست و نابود کر نا آسان ہو جائے گا۔باطل طاقتوں کے عزائم بلند ہیں ، وہ قوم مسلم کو ہر محاذ پر بے دست وپا دیکھنا چاہتی ہیں ، ان کی معیشت کو تباہ وبر باد کر نا چاہتی ہیں ، ان کی عزت وآبرو پرمسلسل حملہ کر کے اور سربازار ان انھیں رسوا کر کے ان کو دوسرے در جے کا شہری بنانا چاہتی ہیں ۔
read moreبلاشبہ حج ایک اہم فریضہ ہے اور اِس کی ادائیگی میں سستی وکاہلی سے کام لینا بھی سخت محرومی کے ساتھ عذاب الٰہی کو دعوت دینا ہے۔ لیکن اِس کا ایک دوسرا پہلو بھی ہےکہ حج فرض کی ادائیگی کے بعدنفلی حج کے لیے باربارسفر حج پر جانے اوراُس پرایک خطیررقم خرچ کرنےسے افضل ہے کہ صاحبانِ ثروت اپنےاموال کو اَیسےدینی، تعلیمی اور سماجی ورفاہی کاموں میں لگائیں جن کی آج سخت ضرورت ہے۔
read moreنبوت کے آسمان پر جگمگاتے ہوئے ستاروں میں ایک ستارہ آج بھی اپنی پوری تابناکیوں کے ساتھ انسان کی نگاہوں کو خیرہ کر رہا ہے ، اس ستارے کا نام ہے حضرت ”اسماعیل“ علیہ السلام۔ اسماعیل اس مقدس ہستی کا نام ہے جن کی زندگی ایثار، قربانی، توکل، اطاعت، محبت اور نبوت کے رنگوں سے سجی ہوئی ہے اور تمام عالمِ انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ان کی ولادت سے لے کر قربانی کے عظیم امتحان اورکعبہ کی تعمیر تک، ہر لمحہ ایک ایسا سبق ہے جو دلوں کو ایمان کے نور سے منور کرتا ہے۔
read moreخطۂ ہند کی علمی و روحانی تاریخ میں چند ایسی قدسی صفات ہستیاں جلوہ گر ہوئیں، جن کے آثار و انوار زمان و مکان کی قید سے ماورا ہو کر آج تک فیض رساں ہیں۔ ان ہی درخشندہ ہستیوں میں ایک تابندہ نام حضرت صدرُ الشریعہ علامہ مفتی امجد علی اعظمی نور اللہ مرقدہ کا ہے، جن کی علمی و فقہی خدمات ایک ایسا تسلسل ہیں، جو وقت کے نشیب و فراز سے بے نیاز ہو کر آج بھی اہلِ سنت کا سرمایۂ افتخار ہیں۔
read moreاللہ تعالیٰ نے اس جہانِ فانی میں راہ حق سے بھٹکے ہوئے لوگوں کی ہدایت کے لیے انبیا و مرسلین کو مبعوث فرمایا اور پھر علماے دین کے ذریعہ اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھا تاکہ لوگ مسائلِ دینیہ کو سمجھ کر ان پر عمل کر سکیں۔ ایسے ہی مصلحین میں خلیفۂ اعلیٰ حضرت صدرالشریعہ علامہ محمد امجد علی اعظمی کی ذات ہے جو مصنف بہار شریعت کے نام سے جانے اور پہچانے جاتے ہیں ۔صدرالشریعہ علامہ امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ 1300ھ/مطابق 1882ءمیں مشرقی یوپی (ہند) کے قصبہ گھوسی موجودہ ضلع مئو میں پیدا ہوئے۔
read moreرمضان المبارک کا موسم بہاراں تھا ،جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں تعطیلِ کلاں ہو چکی تھی،ہم اپنے وطن قصبہ شاہ آباد ضلع رام پور میں تھے ، تراویح کے بعد اتفاقیہ ہم نے اپنا موبائل آن کیا تو فیس بک پر مجمع البحرین حضرت مفتی عبید الرحمٰن رشیدی کے وصال کی اندوہناک خبر سامنے آئی ، اس حادثۂ جاں کاہ کی خبر سے دل و دماغ کی حالت غیر ہونے لگی ، کلمات استرجاع پڑھ کر کچھ تلاوت کی اور ان کی روح پرفتوح کو ایصال ثواب کیا ۔آپ کا وصال 11 رمضان المبارک 1445ھ /22مارچ 2024ء میں ہوا۔ سچائی یہ ہے کہ خادم مبارک حسین مصباحی عہدِ حاضر کی جن شخصیات سے متاثر ہے ان میں ایک اہم علمی اور روحانی شخصیت مجمع البحرین شیخ طریقت حضرت علامہ مفتی عبید الرحمن رشیدی مصباحی علیہ الرحمۃ والرضوان کی تھی، آپ کا خطاب” مجمع البحرین“ تھا، یعنی آپ کی پروقار شخصیت شریعت و طریقت کا حقیقی سنگم تھی۔ آپ خاک ہند کی شہرۂ آفاق اور با فیض درس گاہ جامعہ اشرفیہ مبارک پور کےذی استعداد فاضل جلیل تھے، تصوف و روحانیت کے پیکر ،حدیث و تفسیر کے ماہر، فقہی بصیرتوں کے حامل اور حالاتِ زمانہ پر عقابی نگاہ رکھنے والے دانش ور تھے، کردار و اخلاق ابتدا ہی سے ہر دل عزیز بنائے ہوئے تھے،اساتذہ آپ کی علمی صلاحیتوں کا اعتراف فرماتے تھے، اس لیے طالب علمی کے دور میں آپ کو معین المدرسین کا منصب عطا کیا گیا۔ آپ نے فراغت کے برس 1967 عیسوی میں فتاوی رضویہ جلد چہارم کی اولین اشاعت میں تصحیح میں معاونت فرمائی ۔آپ خود ارشاد فرماتے ہیں:
read moreکسی داستان غم کولکھنا اوراس کوبیان کرنا تو میں سمجھتاہوں کہ بہت آسان ہے بہ نسبت اس کے کہ جو اس داستان غم کا حصہ بنے ۔جن پر وہ ظلم کی آندھیاں چلیں ۔جنھوں نے اپنے کندھوں پر اپنے پیاروں کے لاشے اُٹھائے ۔جن کے سامنے ان کا گھر، محلہ ،شہر ،ملک کھنڈر بن گیاہوں ۔اف میرے مالک !!
read moreضلع اعظم گڑھ کی آغوش میں آباد قصبہ مبارک پور ، محض ایک جغرافیائی حقیقت کا نام نہیں بلکہ ہنر، روایت اور محنت کی ایک زندہ علامت ہے۔ یہ قصبہ اپنے ریشمی اور مرکب کپڑوں کی نفاست، رنگوں کی دلکشی اور دست کاری کی باریکی کے لیے نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں جانا جاتا رہا ہے۔ مبارک پور کی گلیوں میں گونجتے کرگھوں کے سُر تال کی آوازیں صدیوں سے محنت کش کاریگروں کی سانسوں سے وابستہ رہی ہیں۔
read moreدورانِ حمل خواتین کی صحت اور آنے والے بچے کی حفاظت ایک ایسی ذمہ داری ہے جس میں کوئی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔ اس مقصد کے لیے سکریننگ ٹیسٹ ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ ایچ آئی وی (ہیومن ایمیونوڈیفیشنسی وائرس)، ہیپاٹائٹس بی، اور آتشک جیسے خطرناک انفیکشنز کی تشخیص کے لیے کیے جاتے ہیں۔ ان بیماریوں کا بروقت پتا لگانا ماں کی صحت کو بہتر بنانے اور بچے کو انفیکشن سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔ یہ مضمون سکریننگ کے مقصد، ان بیماریوں کی تفصیلات، ٹیسٹ کے طریقہ کار، نتائج، اور علاج کے اختیارات کو آسان اور واضح انداز میں بیان کرتا ہے تاکہ ہر خاتون اس کی اہمیت کو سمجھ سکے۔
read more”اللہ تک نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون، بلکہ اس تک تمہاری پرہیزگاری پہنچتی ہے۔“(سورۃ الحج: 37) قربانی-عبادت سے آگے کا پیغام: قربانی محض ایک عبادت نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر سماجی عمل ہے جو اللہ کی اطاعت کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی اور معاشرتی تعاون کا درس بھی دیتا ہے۔ عید الاضحیٰ پر ہر صاحبِ استطاعت مسلمان حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کو زندہ کرتے ہوئے قربانی کرتا ہے۔ لیکن اگر ہم گہرائی سے جائزہ لیں تو قربانی کے اس عظیم عمل میں کئی اہم سماجی پیغامات پوشیدہ ہیں۔
read moreزیر نظر کتاب” مشاجرات صحابہ“ مولانا عمران عطاری مدنی بنارسی کے پاکیزہ افکار کا ترجمان ہے، جو سنی پبلیکشنز دہلی سے شائع ہے، اس کتاب میں موصوف محترم نے محققانہ لب و لہجہ اختیار کرتے ہوئے نہایت ہی نفاست کے ساتھ صحابۂ کرام کے مابین رونما ہونے والے منازعات و اختلافات کی نوعیت اور ان کی فنی و شرعی حیثیت کو کتب معتبرہ و مستندہ سے واضح کیا ہے کہ ان کے آپسی معاملات دین اسلام کو نقصان پہنچانے، اس کی بنیادوں کو متزلزل کرنے یا آپسی بغض و عناد کے باعث نہیں تھے بلکہ نزاع ِاجتہادی تھے ، بہ لفظِ دیگر یہ کتاب محض تاریخی تجزیہ نہیں بلکہ دینی ، شرعی اور صحیح نقطۂ نظر کی طرف رہنمائی کرنے والی اہم ترین دستاویزہے۔
read moreمکرمی! ماہ نامہ اشرفیہ مبارک پور مئی 2025 اپنی علمی اور دینی افکار سے لبریز قارئین کے ہاتھوں میں پہنچ چکا ہے ۔ سب سے پہلے جناب مہتاب پیامی صاحب کا اداریہ ”بھلائی کے درخت“ پڑھیں ابتداءً ہی آپ کو مولانا حبیب اللہ بیگ ازہری صاحب کی علمی فکری اور دینی توانائیوں کا علم ہو جائے گا۔ پھر آپ اسی ماہ نامہ کے صفحہ نمبر 20-21 کا مطالعہ کریں ، اس میں مولانا حبیب اللہ بیگ ازہری صاحب کی رائے پر جو پکڑ کی ہے اسے بغیر کسی لیت و لعل کے اسی ماہ نامہ میں جگہ دی گئی جس کے کالم نگار ازہری صاحب خود بھی ہیں
read moreہند پاک کے مابین سفارتی کشیدگی کے دوران ہندوستان نے پاکستان کے خلاف اگلے درجے کے اقدامات کا اعلان کیا۔پہلگام دہشت گردی حملے کے بعد کیے گئے ان اقدامات میں بگلیہار ڈیم سے پانی کے بہاؤ کو محدود کرنا اور پاکستانی جہازوں کو بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے سے روکنا شامل ہے۔
read moreایمان سے یقین و عقیدت سے ربط ضبط میرے شعور کا ہے شریعت سے ربط ضبط کرتی ہے مصطفیٰ میں وہی نقص کی تلاش جس عقل کا ہے قعرِ مذلت سے ربط ضبط
read moreCopyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org