21 November, 2024


تازہ ترین معلومات


عرس حافظ ملت کا پہلا دن

(مبارک پور، اعظم گڑھ) 14/ دسمبر جلالۃ العلم حافظ ملت علامہ شاہ عبدالعزیز محدث مرادآبادی علیہ الرحمہ کے انچاسویں عرس مبارک کی پہلی شب کا پروگرام بعد نماز عشا اشرفیہ کے استاذ قاری محمد ابوذر مصباحی کی تلاوت قرآن سے شروع ہوا، دونوں شب کا اجلاس ملک کے قابل قدر علما و خطبا کے بیانات اور شعرا، نعت خوانوں کی نعتوں اور منقبتوں پر مشتمل ہوتا ہے، عوام الناس کے علاوہ اساتذۂ اشرفیہ، طلبہ، اساتذہ مدارس اسلامیہ اور فارغین جامعہ اچھی خاصی تعداد میں شریک ہو کر اپنے محسن جلالۃ العلم حافظ ملت علامہ شاہ عبدالعزیز محدث مرادآبادی علیہ الرحمہ کی بافیض بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ یہ اجلاس حضرت عزیز ملت سربراہ اعلیٰ جامعہ اشرفیہ کی سرپرستی اور سراج الفقہاء مفتی محمد نظام الدین رضوی کی صدارت میں منعقد ہوا، اسٹیج کا انتظام و انصرام مفتی بدر عالم مصباحی صدرالمدرسین جامعہ اشرفیہ، نبیرہ حافظ ملت مولانا نعیم الدین عزیزی اور حضرت مولانا مسعود احمد برکاتی وغیرہم اساتذہ اشرفیہ کے ہاتھوں میں تھا۔ مشہور ناظم مولانا محمد قیصر اعظمی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ محترم محمد عارف اشرفی، ابو بکر بارہ بنکوی، سلیم انصاری، جھارکھنڈ، محمد انعام الدین، محمد یعقوب بریلوی، محمد عرفان رضا، محمد محبوب رضا، عارف مبارک پوری، انظار رضا، ارریہ، حسان مصطفیٰ سیتامڑھی، قاری محمد اشہر عزیزی، مولانا قسمت سکندر پوری اور حافظ عبد الوکیل چھپراوی نے نعت و مناقب کا نذرانہ پیش کیا۔ مقررین میں مولانا محمد عمران گجراتی، مولانا جمیل اختر مصباحی مبارک پوری، مولانا محمد توصیف رضا مصباحی سنبھل، مولانا ڈاکٹر ذاکر حسین گیاوی اور مولانا محمد عمر نورانی گیاوی نے بڑے اہم اور مفید موضوع پر قیمتی خطابات کیے۔ مولانا جمیل اختر مصباحی نے ارکان اسلام بالخصوص نماز کی اہمیت پر گفتگو کی، انھوں نے کہا کہ نماز اہم الفرائض ہے، وہ کسی بھی حال میں نہیں چھوٹنی چاہیے، عرس حافظِ ملت کا یہی پیغام ہے کہ آپ نمازی بن جائیں۔ قرآن و احادیث میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کی بڑی تاکید آئی ہے، اس لیے ہم پر لازم ہے کہ ماں باپ کو کبھی ناراض نہ کریں اور زندگی کی آخری سانس تک ان کی خدمت کرتے رہیں۔ مولانا توصیف رضا نے مسلمانوں کو عقیدہ و عمل کے اصلاح کی تلقین کی، نماز کی اہمیت سمجھائی، نکاح کو سستا اور آسان بنانے کی گزارش کی، تعلیم پر توجہ دینے اور مدارس و علما کو خود کفیل کرنے کا فارمولا پیش کیا، ساتھ ہی جیلوں میں مقید نوجوانوں کی رہائی کے لیے انجیوز بنانے کا ذہن دیا۔ مولانا ذاکر حسین گیاوی نے جامعہ اشرفیہ کی عظمت اور حافظ ملت علیہ الرحمہ کی بافیض درگاہ کی روحانی عظمت پر روشنی ڈالی، انھوں نے فرمایا کہ جب آپ یہاں سے واپس اپنے گھر جائیں تو دل میں یہ جذبہ لے کر جائیں کہ ہم اپنے بچوں کو عالم دین بنائیں گے اور اشرفیہ میں تعلیم دلوائیں گے۔ مولانا محمد عمر نورانی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عطا و سخا پر گفتگو کی، ساتھ ہی اشرفیہ اور اس کی دینی و علمی خدمات اور افکار امام احمد رضا کے فروغ میں فرزندان اشرفیہ کی قربانیوں کا بڑا والہانہ ذکر کیا۔ اخیر میں جانشین حافظ ملت حضرت سربراہ اعلیٰ جامعہ اشرفیہ نے اپنے ناصحانہ کلمات سے نوازا، آئندہ روز و شب کے اہم اہم پروگرام کی تفصیل بیان کی اور زائرین عرس کو مبارک باد پیش کی، صلاۃ و سلام اور حضرت کی دعا پر ساڑھے بارہ بجے رات میں یہ مجلس اختتام پذیر ہوئی۔ خصوصی شرکا میں اساتذۂ اشرفیہ کے علاوہ حضرت قاری محمد جلال الدين قادری، مولانا سید صابر حسین مصباحی، مولانا فیاض احمد مصباحی ساوتھ افریقہ، مولانا محمد ظفر الدین برکاتی، دہلی، حافظ محمد انوار مصباحی مبارک پور، مولانا حافظ محمود احمد مصباحی وغیرہم شامل ہیں۔ جمعہ کو نماز فجر کے بعد مزار حافظ ملت پر اجتماعی قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا، قیام گاہ حافظ ملت سے حضرت عزیز ملت کی سرپرستی میں ایک عظیم الشان جلوس بھی نکلا، جس میں عوام و خواص نے شرکت کی۔ آج بھی مختلف تنظیموں نے مزار حافظ ملت پر چادر پوشی کی۔ ان شاء اللہ شب میں قل شریف اور دستار بندی کا پروگرام ہوگا۔ امسال اشرفیہ کے مختلف تعلیمی شعبوں میں فارغین کی مجموعی تعداد 556 ہے جن میں 259 کو دستار دی جائے گی بقیہ کو فقط سند تفویض کی جائے گی۔

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved