27 July, 2024


تازہ ترین معلومات


پہلی شب کا اجلاس عام

اڑتالیسویں عرس عزیزی میں زائرین علما، اساتذہ مدارس، طلبہ اور عوام الناس کا جم غفیر اس بات کا ثبوت پیش کر رہا تھا کہ آج بھی اللہ کے نیک بندوں اور دینی دانش گاہوں سے محبت کرنے والے کثیر تعداد میں موجود ہیں، عرس عزیزی کے کتاب میلے میں تقریباً پچاس بک اسٹال لگے ہیں جہاں شائقین کتب کا ہجوم دیکھتے بنتا ہے، اشرفیہ کا وسیع کیمپس دن کے اجالے میں علم و ادب کا ایک گلستان معلوم ہوتا ہے اور رات میں روحانی انوار میں نہایا ہوا ایک شبستان، گزشتہ شب کا اجلاس عام عزیز المساجد میں بعد نماز عشا قاری ابوالکلام مصباحی کی تلاوت قرآن پاک سے شروع ہوا، مشہور نقیب مولانا محمد قیصر اعظمی کی سنجیدہ اور ادبی نظامت کر رہے تھے، ملک کے ممتاز شعرا اور مقررین اسٹیج پر موجود تھے، جانشین حافظ ملت علامہ شاہ عبدالحفیظ عزیزی سربراہ اعلیٰ جامعہ اشرفیہ بنفس نفیس اجلاس کی سرپرستی فرما رہے تھے، نبیرہ حافظ ملت مولانا نعیم الدین عزیزی،صدرالمدرسین مفتی بدر عالم مصباحی، مولانا مسعود احمد برکاتی اور مفتی زاہد علی سلامی کے انتظام و انصرام اور نگرانی میں یکے بعد دیگرے کئی اہم خطبا و شعرا نے بارگاہِ حافظ ملت میں اپنی محبتوں کا خراج پیش کیا، اسٹیج پر جلوہ افروز علما و مشائخ زیب نظارہ تھے، بطور خاص عزیز ملت علامہ عبد الحفیظ عزیزی، سراج الفقہاء مفتی محمد نظام الدین رضوی، پیر طریقت حضرت سید لئیق میاں سنڈیلہ شریف، شعرا اور نعت خوانوں میں محترم قاسم ندیمی بھدوہی، محبوب ظفر دہلوی، شمشیر حبیبی، خالد رضا، محمد اسلم رضا، محمد عارف رضا، قاری نسیم اختر مبارک پوری، نور عالم اعظمی،مولانا تنویر رضا مصباحی وغیرہم کا نام شامل ہے، قابل ذکر مقررین میں مولانا وقار احمد عزیزی بھیونڈی، مولانا محمد یونس مصباحی برطانیہ اور مولانا قاری صغير احمد جوکھن پوری کا نام شامل ہے، مولانا وقار احمد عزیزی نے حضرت حافظ ملت علیہ الرحمہ کے نقوش زندگی کو بڑی تفصیل سے بیان فرمایا، انھوں نے کہا کہ حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کا زمانہ طالب علمی اور زمانہ تدریس و سربراہی اثر انگیز بھی ہے اور سبق آموز بھی، وہ صرف عالم دین نہیں تھے بلکہ عارف باللہ بھی تھے، علم و اخلاق کے پیکر جمیل کا نام حافظ ملت ہے، جامعہ اشرفیہ کی شکل میں انھوں نے علم و ادب کا جو شہر بسایا ہے یہ تاقیامت امت مسلمہ کی رہ نمائی کرتا رہے، ان کے استاذ حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ کو اپنے اس شاگرد پر فخر تھا، مبارک پور قصبہ میں ان کی آمد بہت مبارک ثابت ہوئی، ان کے جانشین حضرت عزیز ملت دام ظلہ العالی نے اپنے والد ماجد سے صرف علم و اخلاق کی دولت نہ پائی بلکہ سربراہی کا ملکہ بھی حاصل کیا، دنیا نے دیکھا اور آج بھی دیکھ رہی ہے کہ انھوں نے اپنی زندگی کی ہر سانس اشرفیہ کی تعمیر و توسیع کے لیے وقف کر دی ہے"
انگلینڈ سے تشریف لائے عالم دین مولانا محمد یونس مصباحی گجراتی نے اپنی زندگی کے تجربات کی روشنی میں بڑا موثر اور جامع خطاب کیا، انھوں نے آبدیدہ ہو کر حاضرین سے وعدہ لیا کہ ان شاء اللہ ہم سب مل کر مجوزہ عربی یونیورسٹی کا خواب شرمندہ تعبیر کریں گے اس وقت حضرت سربراہ اعلیٰ جامعہ اشرفیہ کی فکریں دور ہوں گی اور ان کے چہرے پر حقیقی مسکراہٹ آئے گی، ہم سب حضور حافظِ ملت کے غلام ہیں اس لیے یہ اہم کام ہمیں کرنا ہوگا"
قاری صغیر احمد جوکھن پوری نے بھی بڑا عمدہ اور انتہائی مفید خطاب کیا، ان کے علاوہ مولانا ضیاء الحسن خیرآبادی، مولوی محمد نعیم اختر مصباحی، مولانا حامد رضا عزیزی، مولوی افضل حسین متعلم اشرفیہ نے بھی تقریریں کیں، تقریباً ڈیڑھ بجے شب میں یہ جلسہ حضرت سربراہ اعلیٰ جامعہ اشرفیہ کی دعا پر اختتام پذیر ہوا، اسٹیج پر اساتذہ اشرفیہ اور دیگر علما و اساتذہ رونق افروز تھے، ان میں قابل ذکر مولانا عبدالحق رضوی، مفتی شمس الہدی رضوی برطانیہ، مولانا اختر کمال قادری، مولانا نفیس احمد مصباحی، مفتی نسیم احمد مصباحی، مولانا محمد صدرالوری قادری، مفتی زاہد علی سلامی، مولانا حسیب اختر مصباحی، مولانا ازہر الاسلام ازہری، مولانا غلام نبی مصباحی، مولانا ناصر حسین مصباحی، مولانا حبیب اللہ ازہری، مولانا محمد ہارون مصباحی، مولانا محمد اشرف مصباحی، مولانا رمضان حیدر فردوسی، مولانا جنید احمد مصباحی، مولانا توفیق احسن برکاتی،مولانا ارشاد احمد مصباحی، مولانا قاری محمد رضا قادری، مولانا محمد اسلم مصباحی، مولانا غلام حسین مصباحی، قاری عبدالرحمن مصباحی، قاری محمد اشہر عزیزی، قاری غلام ربانی ابراہیم پوری، مولانا عبدالوکیل چھپراوی، مولانا شمشاد احمد مصباحی، مولانا طارق رضا مصباحی، قاری نورالہدی مصباحی نامہ نگار راشٹریہ سہارا گورکھ پور وغیرہم کی خصوصی شرکت رہی، ذمہ داران اشرفیہ، عرس کمیٹی کے ممبران، پولس محکمہ اور طلبہ اشرفیہ کی تنظیم مجلس خیرخواہ کے متحرک ممبران نے عرس عزیزی کا نظم و ضبط سنبھالنے میں کافی چوکسی دکھائی، نمازوں کا خاص اہتمام کیا گیا، ہر نماز کے وقت یہ نعرہ گونجتا رہا، عرس حافظ ملت کا پیغام نمازِ باجماعت کا اہتمام_ دوسری شب میں گیارہبج کر پچپن منٹ پر قل شریف ہوگا، اور اجلاس عام میں مختلف شعبوں میں اشرفیہ کے فارغین کی دستار بندی ہوگی

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved