27 July, 2024


تازہ ترین معلومات


مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ ، مبارک پور،اعظم گڑھ کا ۲۶؍ واں فقہی سیمینار

مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ ، مبارک پور، اعظم گڑھ کے ۲۶؍ ویں فقہی سیمینار کے دونوں اہم موضوعات پر بحث ومذاکرہ کا سلسلہ چار نشستوں میں مکمل ہوا ، شرکا میں ہند وبیرون ہند کے ۸۰ سے زائد مفتیان کرام ومحققین شامل تھے۔ حسب اعلان ۱۲؍ اکتوبر ۲۰۱۹ء سنیچر صبح ساڑھے آٹھ بجے پہلی نشست کا آغاز تلاوت قرآن مجید اور نعت پاک سے ہوا۔ اس اجلاس کے صدر سربراہ اعلیٰ جامعہ اشرفیہ علامہ عبدالحفیظ عزیزی اور ناظم مولانا محمد صدرالوریٰ قادری استاذ جامعہ اشرفیہ تھے ۔ سولہ صفحات پر مشتمل’’ خطبہ استقبالیہ‘‘ حضرت سربراہ اعلیٰ نے بزبان خود پڑھا جسے حاضرین نے بغور سماعت کیا۔آپ نے اس میں مجلس شرعی کی تاریخی حیثیت کے ساتھ امت مسلمہ کے سماجی واخلاقی مسائل پر حاضرین کی توجہ مبذال کرائی اور شرکا ومعاونین کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے بعد صدر مجلس شرعی علامہ محمد احمد مصباحی نے ’’خطبہ صدارت‘‘ ارشاد فرمایا۔ اس اجلاس کا موضوع تھا: ’’زائد العرض بلاد میں نماز عشا اور سحری کا حکم ‘‘۔ جس پر اٹھائیس مقالہ نگاروں نے ۱۸۰ ؍ صفحات کو محیط مقالے لکھے تھے ان کا خلاصہ استاذ جامعہ اشرفیہ مولانا ساجد علی مصباحی نے سولہ صفحات میں تیار کیا تھا اور سات تنقیح طلب امور کی نشان دہی کی تھی ، یہ خلاصہ انھوں نے مندوبین کے روبرو پیش کیا اور دلائل کے ساتھ مختلف فیہ مسئلے کی توضیح کی ۔ گیارہ بجے وقفہ چائے نوشی کے بعد ہالینڈ سے تشریف لائے مولانا سلطان احمد مصباحی اور مولانا ناظم عدالت صاحبان نے اردو اور انگریزی میں زائد العرض ممالک میں گردش شمس وقمر پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور خاکے کی مدد سے اس سے متعلقہ امور سمجھائے ۔ اس کے بعد علم ہیئت وسائنس کی روشنی میں علامہ محمد احمد مصباحی نے کرۂ عالم کی حقیقت بیان کی اور دنیا کے مختلف دائروں اور سورج کی گردش کا حال سمجھایا۔ درمیان میں مولانا قاضی شہید عالم رضوی اور مفتی محمد نظام الدین رضوی نے گلوب اور بورڈ کی مدد سے کرۂ عالم ، کرۂ ارض ، زاویہ قائمہ ، ڈگریوں ، قوس اور استقبال قبلہ میں ۴۵ ، ۴۵ ڈگریوں تک انحراف پر قیمتی گفتگو فرمائی اور مسئلہ مذکورہ کی تحقیق بیان کی۔ یہ مسئلہ اس سمینار کا موضوع اس لیے بنا کہ دنیا کے چند ممالک میں کچھ شہر ایسے ہیں جہاں سال کے چند ماہ حنفی مذہب پر نماز عشا کا وقت بہت مختصر رہتا ہے اور چند دنوں عشا کا وقت آتا ہی نہیں۔ ایسی جگہوں پر نماز مغرب کا وقت کب ختم مانیں گے ، نماز عشا کب ادا کی جائے گی اور رمضان میں سحری کب کریں گے؟ اسی کی تحقیق یہاں ہونی ہے۔ بحث ومذاکرے کا یہ سلسلہ دوپہر ایک بجے تک جاری رہا ، اس کے بعد ناظم اجلاس نے نشست کے ختم کرنے کا اعلان کی اور صدر اجلاس حضرت سربراہ اعلیٰ کی دعا پر یہ نشست مکمل ہوگئی ۔

 سمینار کی دوسرے نشست بعد نماز مغرب قاری محمد اطہر مبارک پوری کی تلاوت اور حافظ محمد نصیر الدین قادری کی نعت سے شروع ہوئی ،جس میں زائد العرض بلاد میں نماز عشا اور سحری کے حکم پر کافی تفصیلی بحثیں ہوئیں ۔ دوران بحث مختصر وقفے میں سربراہ اعلیٰ جامعہ اشرفیہ کے ہاتھوں مجلس شرعی کے بارہ معاونین کی خدمت میں توصیت نامہ ، بھیونڈی سے تشریف لائے مولانا وقار احمد عزیزی کو سپاس نامہ اور مفتی عبدالمنان کلیمی کی خدمت میں سنداعزاز پیش کی گئی۔ نماز عشا کے بعد دوبارہ اجلاس کی کاروائی شروع ہوئی جو ساڑھے دس بجے تک جاری رہی۔ اس دوران ہالینڈ سے آئے مولانا سلطان احمد مصباحی اور مولانا ناظم عدالت سے بھی وہاں کے حالات معلوم کیے جاتے رہے، ٹیلیفون سے بھی برطانیہ میں مقیم چند علما سے رابطہ کیا گیا اور ان کی باتیں مندوبین کو سنائی گئیں۔ مندوبین کرام میں کافی اختلاف راے تھا ،لیکن دلائل وشوائد کی روشنی میں بحث وتمحیص کے ذریعہ الحمد للہ سب ایک راے پرمتفق ہوگئے اور فیصلہ تحریر کر لیا گیا۔یعنی جن زائد العرض شہروں میں بعض ایام میں نماز عشا کا وقت بہت تاخیر سے آتا ہے وہاں مسلمان مذہب صاحبین پر عمل کر سکتے ہیںاور جہاں مغرب ، عشا اور فجر کا وقت داخل نہیں ہوتا وہاں ان نمازوں کی قضا لازم ہے۔اسی طرح جن شہروں میں مغرب اور فجر کے اوقات باہم مل جاتے ہیں وہاں کے مسلمان غروب آفتاب سے طلوع آفتاب کے درمیانی وقت کو دو حصوں میں تقسیم کرکے نصف میں نماز مغرب ادا کریں ، کھائیں پئیں اور نصف دوم سے روزہ اور وقت فجر شروع ہوگا۔مسئلے کا تفصیلی فیصلہ علامہ محمد احمد مصباحی نے نوٹ کیا۔ یہ اجلاس سربراہ اعلیٰ جامعہ اشرفیہ کی صدارت اور مولانا محمد صدرالوریٰ قادری کی نظامت میں ہوا۔

۱۳؍اکتوبر کی صبح ساڑھے آٹھ بجے سیمینار کی تیسری نشست شروع ہوئی، اس میں حج کے چند جدید مسائل زیربحث تھے۔مثلاً آفاقی عمرہ کرنے کے بعد ذوالحلیفہ یا قرن منازل یا کسی اور میقات سے حج قران کا احرام باندھ سکتا ہے یا نہیں؟دھول ، دھواں اور مضر فضائی آلودگیوں سے بچنے کے لیے حالت احرام میں چہرے پر ماسک لگانے کا حکم کیا ہے؟ اسی طرح کیا وہ خوشبو دار صابن ، شیمپو، پاؤڈر یا ٹشو پیپر استعمال کرسکتا ہے؟ اجلاس کے صدر رئیس التحریر مولانا یٰسین اختر مصباحی اور ناظم مولانا مسعود احمد برکاتی تھے ۔تقریباً تیس محققین کے ۲۲۸صفحات پر مشتمل مقالات کا خلاصہ مولانا دستگیر عالم مصباحی استاذ جامعہ اشرفیہ نے حاضرین کے روبرو پیش کیا ، ان سے قبل صدر اجلاس مولانا یٰسین اختر مصباحی نے اپنا طویل خطبہ صدارت پیش کیااور مندوبین علما کو امت مسلمہ کو درپیش مسائل سے آگاہ فرمایا، ساتھ ہی انھیں ہمہ وقت ان مسائل پر غور وفکر کرنے اور دین کی اشاعت کے میدانوں میں مستعد رہنے کی تلقین کی۔ وقفہ چائے نوشی کے بعد موضوع پر بحثوں کا سلسلہ شروع ہوا۔جو دوپہر ڈیڑھ بجے تک جاری رہا ، کافی اہم تحقیقی وعلمی بحثیں ہوئیں لیکن مفتیان کرام کسی ایک رائے پر متفق نہ ہوئے ۔

 سیمینار کی چوتھی اور آخری نشست ۱۳؍ اکتوبر بعد نماز مغرب قاری محمد عبدالسلام قادری کی تلاوت اور حافظ محمد نصیر الدین مبارک پوری کی نعت سے شروع ہوئی ۔ جس کی صدارت مولانا محمد احمد مصباحی اور نظامت مولانا مسعود احمد برکاتی نے کی ۔اس نشست میں بلاتاخیر حج کے جدید کے مسائل پر بحث ومذاکرہ ہوا۔ اس موضوع کے کئی اہم اجزا تھے جن پر گفتگو ہونی تھی، پہلا جز یہ تھا کہ آفاقی جب اشہر حج میں عمرہ سے فارغ ہوکر اپنی کسی ضرورت کے لیے میقات سے باہر چلاجائے تو کیا واپسی میں وہ حج قران کا احرام باندھ سکتا ہے؟ دوسرا یہ کہ اگر ایسا حاجی عمرہ سے فراغت کے بعد خاص حج قران کے ارادے سے میقات سے باہر جائے تو کیا حکم ہے؟ تیسرا جز یہ کہ حالت احرام میں مجبوری یا عذر کی وجہ سے ماسک پہننا جائز ہے یا نہیں؟ اسی طرح احرام کی حالت میں خوشبو دار ٹشو پیپر، صابن یا خوشبو دار ٹوتھ پیسٹ استعمال کرسکتے ہیں؟ فقہی دلائل کی روشنی میں ان سوالوں کے جوابات تلاش کرتے وقت کافی معلوماتی اور علمی بحثیں سننے کو ملیں۔ درمیان میں جامعہ اشرفیہ کے استاذ مولانا نفیس احمد مصباحی نے حاضرین کے روبرو فیصلہ پڑھ کو سنایاجسے سب نے بغور سماعت کیا۔ان شاء اللہ ماہ نامہ اشرفیہ میں بہت جلد ہی یہ تمام فیصلے شائع ہوں گے۔ اخیر میں مندوبین مہمانان کے تاثرات لیے گئے ، ان میں مجلس شرعی کے ایک اہم معاون اور اشرفیہ کے خیر خواہ مولانا وقاراحمد عزیزی ، بھیونڈی نے مولانا سلمان رضا فریدی کے لکھا کلام ’’جمال تفقہ‘‘ پڑھا اور حاضرین کو محظوظ کیا۔ انھوں نے یہ کلام طغریٰ کی شکل صدر مجلس علامہ محمد احمد مصباحی کو نذر کیا جسے انھوں نے امام احمد رضا لائبریری کو دے دیا۔ دیگر تاثر پیش کرنے والوں میں مولانا منظور احمد عزیزی، سلطان پور، مولانا ممتاز عالم مصباحی ، گھوسی، مولانا محمد عارف اللہ فیضی ، محمد آباد، مفتی آل مصطفی مصباحی، گھوسی، مفتی ابرار احمد اعظمی، جلال پور، مولانا سلطان احمد مصباحی ومولانا ناظم عدالت ، ہالینڈ، مولانا محمد ادریس بستوی، مفتی محمد نظام الدین رضوی اور مولانا عبدالمبین نعمانی ، چریا کوٹ شامل ہیں۔انھوں نے مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ کی خدمات کی سراہنا کی اور امت مسلمہ کو درپیش مسائل سے حاضرین کو آگاہ کیا اور انھیں حل کرنے کے لیے ہر وقت مستعد رہنے کی تلقین کی ۔ شرکاے سیمینار میں بطور خاص مولانا یٰسین اختر مصباحی، دہلی، ناظم مجلس شرعی مفتی محمد نظام الدین رضوی، مولانا محمدادریس بستوی ، مفتی عبدالمنان کلیمی ، مرادآباد، مولانا وقار احمد عزیزی، بھیونڈی، مفتی انفاس الحسن چشتی ، مولانا عبدالمبین نعمانی، مفتی عبدالرحیم اکبری، راجستھان، مولانا عبدالحق رضوی ، مولانا احمد رضامصباحی، مفتی معراج القادری، مولانا اختر کمال قادری، مولانا ناظم علی مصباحی، مفتی بدر عالم مصباحی ، مفتی محمد نسیم مصباحی، مولانا محمد صدرالوریٰ قادری، مولانا زاہد علی سلامی ، مولانا مبارک حسین مصباحی، مولانا ساجد علی مصباحی، مولانا دستگیر عالم مصباحی،مولانا اختر حسین فیضی، مولانا محمد ابراہیم مصباحی، کشمیر، مفتی شیر محمد خاں ، لکھنؤ، مولانا مسیح احمد مصباحی، مفتی آل مصطفی مصباحی ، گھوسی، مفتی ابرار احمد اعظمی، جلال پور، مولانا قاضی فضل احمد مصباحی بنارس، مفتی صادق رضا مصباحی، مہرا ج گنج، مولانا عابد رضا مصباحی ، پونے، مفتی معین الدین مصباحی ، فیض آباد، مفتی عبدالسلام مصباحی ، بلرام پور، مولانا محمد سلیمان مصباحی ، مولانا شبیر احمد مصباحی ، مفتی ابرار احمد امجدی، مولانا عبدالغفار اعظمی، مولانا عارف اللہ فیضی، مولانا قاضی فضل رسول مصباحی، مولانا منظور احمد عزیزی، مولانا نظام الدین مصباحی، مفتی صباح الدین ربانی، مفتی محمد انور نظامی مصباحی، مولانا ممتاز احمد مصباحی، مولانا محمد رضوان مصباحی، مفتی محمد الیاس مصباحی، مفتی ازہار احمد امجدی، مفتی نثار احمد مصباحی، مفتی رضاء المصطفیٰ قادری، مولانا شہاب الدین مصباحی، مولانا انوار احمد مصباحی، مولانا نعیم اختر مصباحی، مولانا طفیل احمد مصباحی ، مولانا حسیب اختر مصباحی، مولانا عرفان عالم مصباحی، مولانا ناصر حسین مصباحی ، مولانا محمود علی مشاہدی ،مولانا محمد قاسم مصباحی،مولانا غلام نبی مصباحی ، مولانا رفیع القدر مصباحی، مولانا محمد ہارون مصباحی، مولانا محمد عبداللہ ازہری، مولانا محمد اشرف مصباحی، مولانا ازہر الاسلام ازہری، مولانا ارشاد احمد مصباحی، مولانا جنید رضا مصباحی، مولانا توفیق احسن برکاتی، مولانا اظہار النبی حسینی، مولانا شہروز عالم مصباحی، مولانا سعید رضا مصباحی، مولانا عبدالرحمن مصباحی، مولانا محمد محسن رضا مصباحی، مولانا محمد رئیس اختر مصباحی ، مولانا محمد ذیشان مصباحی،مولانا محمد رضا مصباحی ، مولانا ذیشان یوسف مصباحی ، مولانا آصف رضا برکاتی، مولانا عبدالحلیم مصباحی، مولانا محمود احمد مصباحی ، مولانا غلام حسین مصباحی، مولانا محبوب عزیزی، حافظ حمید الحق برکاتی، مولانا ارباب علی صدیقی، مولانا رفیق عالم رضوی، قاری نظام الدین قادری، افریقہ اور حافظ وحید الحق امجدی، گھوسی وغیرہم موجود رہے۔

 

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved