27 July, 2024


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia June 2023 Download:Click Here Views: 19869 Downloads: 842

(14)-کھمبی کے حیرت انگیز فوائد

خلیل احمد فیضانی

کھمبی ایک قدرتی نبات ہےاس کی سبزی نہایت ذائقہ دار ہوتی ہے،میسر آئے تو آپ  بھی کبھی اس نعمت سے لطف اندوز ہوں۔قدیم مصر میں لوگ کھمبی(مشرومز) کے اگنے کو کسی جادوئی عمل کا نتیجہ قرار دیتے تھے کیوں کہ یہ راتوں رات اگ آتی ہےاور نہایت ذائقہ دار بھی ہوتی ہے۔

کھمبی کی بھی اپنی ایک تاریخ ہے۔عہد قدیم میں اس کا استعمال دوا اور غذا کے طور پر ہوتا تھا جب کہ یونانی حکیم بقراط (جو کہ فادر آف طب مانا جاتا ہے)نے تو کھمبی کو ہڈیوں اور پٹھوں کے درد کو رفع کرنے کا ذریعہ بھی بتایا ہے۔

کھمبی کی طرح ایک اور نبات بھی ہوتی ہے جس کی شکل چھتری کی طرح ہوتی ہے اسے ککرمتا کہاجاتا ہے۔بظاہر تقریبا وہ بھی کھمبی ہی کی طرح ہوتا ہے مگر اس کا فائدہ کچھ بھی نہیں ہوتا ہے، اس کو کھایا جاتا ہے اور نا ہی اسے کسی درد کو رفع کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ہمارے ہاں یہ کہا جاتا ہے کہ جب آسمانی بجلی گرجتی ہے تو اس کی گرج اور آواز سے یہ کھمبیاں حیرت انگیز طور پر زمین کا سینہ چاک کرکے نکل آتی ہے..غالبا حقیقت بھی یہی ہے کیوں کہ گرمی اور موسم سرما میں کبھی بھی ان کوزمین سے نکلتے دیکھا نہیں گیااور جب بجلی گرجتی ہے برسات ہوتی ہے تو دوسرے تیسرے دن ہی یہ ذائقہ دار سبزی بہ کثرت دیکھی جاسکتی ہے۔اس قدرتی نعمت کے کافی سارے فوائد ہیں حتی کے اس کا ذکر حدیث پاک میں بھی ملتا ہے۔حدیث شریف میں اسے من و سلویٰ میں سے شمار کیا گیا ہے اور اس کے پانی کو آنکھوں کی شفاء یابی قرار دیا گیا ہے۔

عَنْ اَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللہِ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم وَفِی یَدِہِ أکْمُؤٌ ، فَقَالَ : ہَؤُلاَء مِنَ الْمَنِّ ، وَہِیَ شِفَاء لِلْعَیْنِ۔

 حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے۔ آپ ﷺ کے دست مبارک میں کھمبیاں تھیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: یہ کھمبیاں منّ میں سے ہیں اور یہ آنکھ کے لیے شفاء ہیں۔ (مصنف ابن ابی شیبہ.. 24161)

حضرت جابر بن عبداللہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے زمانے میں کھمبیاں بہت زیادہ ہوا کرتی تھی تو بعض صحابہ کرام کہنے لگے کہ یہ زمین کے چیچک ہیں( یعنی جس طرح انسان کے بدن سے بیماری میں چیچک نکلتا ہے گویا یہ بھی زمین کی بیماری میں اس  سے نکلتی ہے) اور انہوں نے اسے کھانے سے انکار کردیا یہ بات رسول اللہﷺ تک پہنچی تو آپ ﷺ نے منبر پر کھڑے ہوکر فرمایا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے جو یہ گمان کرتے  ہیں کہ کھمبی زمین کا چیچک ہے، خبردار سنو یہ زمین کا چیچک نہیں بلکہ من و سلویٰ سے ہے اور اس کے پانی میں آنکھوں کے لیے شفا ہے ۔[شرح مشكل الآثار، ٣٦٧/١٤]

علامہ ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمہ کمأة کی تعریف میں لکھتے ہیں کہ یہ ایک ایسی سبزی ہے جو تنا اور پتوں کے بغیر ہوتی ہے اور زمین میں بغیر بوئے پائی جاتی ہے ۔[فتح الباري لابن حجر، ١٦٣/١٠]

اس کا پانی آنکھوں کے لیے شفا ہے ...اب رہا یہ سوال کہ خالص اس کا پانی ہی آنکھوں کے لیے شفا ہے یا کسی دوسری  دوائی وغیرہ میں ملایا جائے تب شفاہے۔ تو علامہ نووی اس بارے میں لکھتے ہیں کہ :صحیح اور درست بات یہ ہے کہ اس کا پانی مطلقا آنکھوں کے لیے شفا ہے۔استعمال اس طور پر کرنا ہے کہ  پانی کو نچوڑ کر آنکھوں پر لگایا جائے۔

مزید فرماتے ہیں کہ اپنے زمانے میں، میں نے اورمیرے علاوہ لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا  کہ  ایک نابینا تھے  جن کی آ نکھوں کی بینائی چلی گئی تھی  انہوں نے اپنے آنکھوں پر کھمبی کا خالص پانی لگایا تو وہ شفایاب ہوگئے اور ان کی آنکھیں ٹھیک ہوگئیں اور وہ شخصیت  علامہ شیخ کمال بن عبد اللہ دمشقی علیہ الرحمہ تھے،جنہوں نے حدیث پاک پر اعتماد کرتے ہوئے اور حدیث سے تبرک کی نیت سے  کھمبی کا پانی استعمال فرمایا تھا ۔[النووی، شرح النووی على مسلم، ٥/١٤]

ان تمام فضائل کے ساتھ ساتھ اس کا سالن بھی بڑا لذیذ اور ذائقہ دار ہوتا ہے،اس کا ذائقہ  تقریباً گوشت جیسا ہوتا ہے۔فقیر نے بھی اس کی سبزی کھائی ہے،اگر صحیح ڈھنگ سے بنایا جائے تو یقینا ایک بار آپ گوشت کو بھی بھول جائیں گے۔

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved