27 July, 2024


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia Jan 2023 Download:Click Here Views: 27797 Downloads: 1093

(6)-بخل کی مذمت احادیث کی روشنی میں

 

 پیارے بھائیو ! ہمیں ظاہری و باطنی ہر طرح کے گناہوں سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔

 اعلی حضرت علیہ الرحمہ فتاوی رضویہ  جلد 23، ص 624 پر ارشاد فرماتے ہیں یعنی  باطنی ممنوعات مثلا تکبر وریا وعجب ( یعنی غرور)  وحسد وغیر ہا اور ان کے معالجات ( یعنی علاج ) کہ ان کا علم بھی ہر مسلمان پر اہم فرائض سے ہے۔  انہیں گناہوں میں سے ایک گناہ بخل ہے قرآن و حدیث میں کئی مقامات پر بخیل شخص کی مزمت کی گئی ہے

بخل کی تعریف:بخل کے لغوی معنی کنجوس کے ہیں  اورجہاں خرچ کرنا شرعاً عادتاً یا مروتاً  لازم ہو وہاں خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا ہےیا جس جگہ مال و اسباب خرچ کرنا ضروری ہو وہاں خرچ نہ کرنا ،یہ بھی بخل ہے۔(الحدیقہ الندیہ ج 2 ،ص۱۵۴)

صدر الافاضل مولانا نعیم الدین مراد آبادی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : بخل یہ ہے کہ خود کھائے دوسرے کو نہ دے ۔(خزائن العرفان،النساء، تحت الآیۃ: ۳۷، ص۱۲۶، مدارک، النساء، تحت الآیۃ: ۳۷،ص۲۲۷)

آئیے بخل کی مذمت پر پانچ حدیث مصطفی ﷺ سماعت کرتے ہیں:

 (1):حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے- رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مال دار بخل کرنے کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل ہوں گے۔(فردوس الاخبار ، باب السین، ۱ / ۴۴۴، الحدیث:٣٣٠٩)

بخل ایک نہایت ہی برا اور مذموم فعل ہے نیز بخیل شخص بسا اوقات اس کی وجہ سے دیگر کئی گناہوں میں پڑ جاتا ہے اس لیے ہر مسلمان کو اس سے بچنا لازم ہے

 (۲): حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جنت میں  دھوکا دینے والا شخص جائے ، نہ کنجوس اور نہ احسان جتانے والا۔(مشکاۃ المصابیح ، باب الانفاق و کراہیۃ الامساک ص 165)

اس حدیث پاک کی شرح بیان کرتے ہوئے مفتی احمد یار خان علییہ الرحمہ  فرماتے ہیں کہ  یعنی جو ان عیبوں پر مر جاۓ وہ جنتی نہیں کیوں کہ وہ منافق ہے ۔ مومن میں اولاً تو یہ عیب ہوتے نہیں اور اگر ہوں تو رب تعالی اسے مرنے سے پہلے تو بہ نصیب کر دیتا ہے ۔ یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ایسا آدمی جنت میں پہلے نہ جائے گا ۔ احسان جتانے سے طعنہ دینا مراد ہے۔(مرآۃ المناجیح جلد سوم ، ص:۸۹)

 (۳):حضرت ابوہریرہرضی اللہ عنہ سےروایت ہے،حضوراقدس ﷺ   نے ارشاد فرمایا:”روزانہ جب بندے صبح کے وقت اٹھتے ہیں تو دو فرشتے نازل ہوتے ہیں ان میں سے ایک یوں دعا کرتا ہے : اے اللہ عزوجل ،خرچ کرنے والے کو (اس کی خرچ کی ہوئی چیز کا)بدل عطا فرما دوسرا فرشتہ یوں دعا کرتا ہے: اے اللہ ! عزوجل، بخل کرنے والے نے جو مال بچا کر  رکھا ہے اسے ضائع کر دے۔(بخاری، کتاب الزکاۃ، باب قول اللہ تعالی : فانا من اعطی وا تقی ۔۔۔الخ،۱ / ۴۸۵،الحدیث: ۱۴۴۲)

مفتی احمد یار خان علیہ الرحمہ  اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں کہ یعنی سخی کے لیے دعا اور کنجوس کے لیے بددعا روزانہ فرشتوں کے منہ سے نکلتی ہے جو یقینا قبول ہے  ،  تجربہ دن رات ہو رہا ہے کہ کنجوس کا مال حکیم ڈاکٹر، وکیل یا نا لائق اولاد بر باد کرتی ہے ۔

( مرآۃ المناجیح ، جلد سوم ، ص:۸۲)

 (۴):حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، حضور پر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’بخل جہنم میں ایک درخت ہے،جوبخیل ہے اُس نے اس کی ٹہنی پکڑ لی ہے، وہ ٹہنی اُسے جہنم میں داخل کیے بغیر نہ چھوڑے گی۔(شعب الایمان، الرابع و السبعون من شعب الایمان، ۷ / ۴۳۵، الحدیث: ۱۰۸۷۷)

 (۵):حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدينہ، راحت قلب و سينہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’لالچ سے بچتے رہو کیوں کہ تم سے پہلی قوميں لالچ کی وجہ سے ہلاک ہوئيں ، لالچ نے انھیں بخل پر آمادہ کيا تو وہ بخل کرنے لگے اور جب قطع رحمی کا خيال دلايا تو انہوں نے قطع رحمی کی اور جب گناہ کا حکم ديا تو وہ گناہ ميں پڑ گئے۔ (ابوداود،کتاب الزکاۃ،باب فی الشح،ج۲، ص۱۸۵، حدیث: ۱۶۹۸)

پیارے پیارے بھائیو ! ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ہمیں بخل نہیں کرنا چاہیے اور زیادہ سے زیادہ مال راہ خدا میں اور فیملی و خاندان و دوست و احباب پر خرچ کرنا چاہیے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو بخل سے اور تمام گناہوں سے بچائے آمین۔***

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved