27 July, 2024


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia Feb 2023 Download:Click Here Views: 34677 Downloads: 1268

(9)-سید محمد اکمل اجملی

ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے

ڈاکٹر سید منہاج الدین اجملی   

عالم ،اد یب ،شاعر،محقق،تنقید نگارخطیب اور سلسلہ جنیدیہ قادریہ، حسنیہ  قادریہ کے مشہور مرشد شمالی ہند کی مشہور خانقاہ اور بر صغیر کے عظیم مرکز تصوف و علم دائرہ شاہ اجمل کےو آستانۂ جنید یہ غازی پور درگاہ حضرت سید شاہ ولی قادری سکندر پور بلیا  جیسی اہم خانقاہوں کے سابق سجادہ نشین اور ہمارے بہت پیارے سے ماموں جان حضرت سید محمد اکمل اجلی کی ولادت دائرہ شاہ اجمل میں 11 ربیع الثانی 1359ھ / 18 مئی 1940 ء میں حضرت مولانا شاہ سید احمد اجملی سجادہ نشین   دائرہ شاہ اجمل کےخانۂ مبارک موسوم بہ محل میں ہوئی۔

 آپ کی والدہ امة الحبیب سہر وردیہ بانو بیگم  نیرہ بی بی دائرہ شاہ اجمل کے سابق سجادہ نشین حضرت سید شاہ محمد بشیرالٰہ آبادی کی پوتی (آپ کے شہید بیٹے سید محمد اجمل کی بیٹی ) تھیں ۔ سید محمد اکمل اجملی کی پرورش و پرداخت اور تربیت دائرہ شاہ اجمل کے خالص علم پرور اور انسان دوست ماحول میں ہوئی ۔ ابتدائی تعلیم خانقاہ میں ہی ہوئی اس کے بعد آپ نے یاد گار حسینی انٹر کالج سے دسویں اور مجید یہ اسلامیہ انٹر کالج سے انٹر میڈ یٹ کی تعلیم حاصل کی ، دوران تعلیم مجیدیہ اسلامیہ کالج کے طلبا کی نمائندگی مختلف تقریری اور تحریری مقابلوں میں فر مائی اس حوالے سے بطور خاص گورکھپور کے میاں صاحب جارج اسلامیہ کالج میں  سیرۃ النبی ﷺ سے متعلق تقریری مقابلے میں کامیابی اور سیرۃ النبی شيلڈ کی حصولیا بی کا ذکر خود حضرت بہت لطف کے ساتھ فرماتے ۔

        پھر آپ نے الٰہ آباد یونیور سٹی سے بی اے اور ایم اے فارسی سے امتیاز کے ساتھ پاس کیا ایم اے میں اول آنے پر (چنتا منی گھوش) طلائی تمغہ حاصل کیا پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا جس میں یو جی سی اسکالر شپ حاصل کیا. پی ایچ ڈی میں سید محمد اکمل اجملی کا موضوع ’’ الہ آباد کے علما کی فارسی ادب میں خدمات ‘‘ تھا۔کچھ اسباب کی بنا پر مقالہ مکمل نہ ہو پایا۔ آپ کا رتبۂ علم وہ کہ الہ آباد کی ادبی تہذیبی اور تصوف سے متعلق تاریخ کے بارے میں حوالے کی حیثیت رکھتے ۔ متعدد اسکالر س نے آپ کے تعاون سے صوفیاے الہ آباد اور علما و ادبا کے بارے میں تحقیقی مقالات اور مضامین لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری اور دوسرے اعزازات حاصل کيے ۔ اس طرح کے اسکالرس میں پروفیسر اختر مہدی (تحقیقی مقالہ شاہ اجمل الہ آبادی و ادب فارسی مطبوعہ ایران)۔ ڈاکٹر اسلم الہ آبادی (تحقیقی مقالہ الہ آباد کے صوفیا  کی ادبی خدمات مطبوعہ الہ آباد) اور’ ڈاکٹر اشوک کمار چٹرجی کا دائرہ شاہ اجمل سے متعلق تحقیقی مقا لہ  دائرہ شاہ اجمل کے عنوان سے بہ زبان ہندی سر دست یاد آگئے۔        

   سید اکمل اجملی کی تحریریں برصغیرکے اکثر علمی و اد بی رسائل و جرائد میں بیسویں صدی کی ساتویں دہائی سے آپ کے انتقال تک مسلسل شائع ہوتی رہی جن میں نظم و نثر اور تحقیق و تنقید سبھی شامل ہیں آپ کے قابل ذکر نثری کارناموں میں تزکره’’ سراج منیر‘‘ غیر مطبوعہ تذکرہ سجادہ نشینان دائرہ شاہ اجمل’’ نقش دوام ‘‘ اور’’ قطب الاولیا‘‘ مطبوعہ موجود ہیں آپ دائرہ شاہ اجمل کے علمی وارث کی حیثیت سے تشنگان علم و ادب کی سیرابی کے لیے اپنے والد کی حیات ظاہری سے ہی  مستعد تھے ۔

آپ كے دوسرے علمی مشاغل کے ساتھ ساتھ سب سے فقیدالمثال کارنامہ سیرت پاک سے متعلق 571 بندوں پرمشتمل مسدس بعنوان محمد ﷺ ہے۔ اس طویل نظم میں  571سن ولادت پیغمبراعظم کی مناسبت سے مسدس کے 571 بند آپ کی قادر الکلامی اور زود گوئی کی بین مثال  ہیں۔ چند بند پیش خدمت ہیں۔

شاخ سدرہ کا قلم لوں تو سراپا لکھوں

                  آب تسنیم جو پاجائوں تو چہرہ، لکھوں

                  رمز قرآن جو سمجھوں تو وہ جلوہ لکھوں

                 فکر ہو عرش نشیں تب یہ قصیدہ لکھوں

                   سر اقدس کہ سجا تاج نبوت جس پر

                  نرم گیسو تھے کچھ اتنے کہ پھسل جائے نظر

                 شاخیں پھوٹی ہوئی بالوں میں پروئے گوہر

                 حسن ایسا کہ نہ دیکھے کبھی چرخ اخضر

گردن ایسی تھی کہ چاندی کی صراحی بھی خجل

وہ فقیری کہ جسے دیکھ کے شاہی بھی خجل

                 وہ جبیں سورۂ و الشمس کی تفسیر کہیں

                 ابرو ایسے کہ نہ تلوار نہ ہم تیر کہیں

                  چشم مازاغ بصر کی جسے تنویر کہیں

                  چہرہ ایسا کہ جسے بولتی تقدیر کہیں

 راستی بینی کی آیات قرآنی کہیے

گوش کیوں کہتے ہیں قدرت کی نشانی کہیے

   حضرت امام زین العابدین ﷛کے قصیدہ کا منظوم تر جمہ اس  کے چند اشعار پیش خدمت ہیں۔

باد صبا تیرا گزر ہوئے اگر سوئے حرم

                              پہنچا سلام اس روضہ پر ہیں واں نبیِ محترم

روئے حسیں شمس الضحیٰ رخسار او بدرالد جیٰ

                             وہ ذات جو نور الٰہ کف دست ہیں بحر کرم

قرآں میں ہی برہان ہیں منسوخ سب ادیان ہیں

                             احکام جب اس کے ملے سارے صحیفے کا لعدم

حضرت امام بوصیری کے معروف قصید ۂ بردہ شریف کا منظوم اردو        ترجمہ فرمایا نمونۂ کلام پیش خدمت ہے ۔

بولو کیا یاد آ گئے ہمسائیگان ذی سلم

خون کے آنسو رواں آنکھوں سے ہیں جو دمبدم

یا ز سوئے کاظمہ باد صبا لائی پیام

یا ہوا شب میں مجلیٰ برق سے کوہ اضم

ہو رہے ہیں کیوں رواں آنکھوں سے یہ اشکوں کے تار

             دل کو کیا تکلیف ، ہیں جو اس قدر رنج والم

فرزوقؔ کے قصیدہ مداح حضرت امام زین العا بدین منظوم ترجمہ۔

ہیں یہ بیٹے ان کے جو لاریب سردار امم

متقی پا کیزہ سیرت صاحب جاہ و حشم

ابطحی مٹی کے ذرے ذرے ہیں پہچا نتے

جانتے ہیں خوب ان کو کانہ حل و حرم

قصیدہ غوثیہ کا منظوم تر جمہ چند شعر ملاحظہ فر مائیں۔

جام وصل کو عشق نے جب پلا د یا

                           میں نے شراب سے کہا میری طرف کو لوٹ آ

نشہ کو میرے دیکھ کر کہہ اٹھے اہل میکدہ

                          ایسا لگا کہ جھومتا جام شراب آ گیا

بیسویں صدی کی ساتویں دہائی میں جدید شاعری کی حوالے سے سید اکمل اجملی الہ آباد کے جدید شعرا میں ممتاز مقام کے حامل رہے ہفت طبق ، کے نام سے غزلوں کا مجموعہ اور ”نقش ہاے رنگ رنگ“  کے عنوان سے نظموں کا مجموعہ منتظر اشا عت ہے ۔

غزلوں کے چند اشعار حاضر خدمت ہیں؂

تو بتا تشنہ لبی تجھ سے میں اب کیا مانگوں

اتنا پیا سا ہوں کوئی آئے تو دریا مانگوں

تو بے حساب نہ ہو زمرۂ حساب میں آ

ملے کبھی تجھے فر صت تو  میرے خواب میں آ

جلے چراغ منڈیروں پہ خستہ حالی کے

کرم کی بھیک نہ دے خانۂ خراب میں آ

بنٹ چکی تھی دھیرے دھیرے سینکڑوں لمحوں میں رات

ایک شخص ایسا بھی تھا گنتا رہا صدیوں میں رات

ساتھ میں جو لوگ تھے سب سو گئے میدان میں

گھر کا منظر ہے عجب کٹ جائے گی آنکھوں میں رات

آپ ہی کچھ کہیے اکمل اجملی کیسی کٹی

آپ کو تھی  کاٹنی الفاظ کے خیموں میں رات

 چھوٹے بھائی مولانا سید محمد افضل اجملی سجادہ نشین کے وصال کے بعد 1997 سے 2005 تک یعنی  8 سال آپ دائرہ شاہ اجمل الہ آباد آستا نۂ جنیدیہ غازی پور درگاہ حضرت سید شاہ ولی قادری سکندرپور کے سجادہ نشین رہے ۔ 1426 ھ  کی 19 ویں شعبان مطابق 24 ستمبر2005 عیسوی کو دائرہ شاہ اجمل الہ آباد کا یہ نیرتاباں خاک پاک دائرہ شاہ اجمل میں غروب ہو گیا۔ انا للہ و انا الیہ راجعون 

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved