سراج احمد قادری مصباحی
یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ دنیا کبھی بھی نیک صالح متقی ، عبادت گزار، شب زندہ دار بندوں سے خالی نہ ہوئی اور نہ ان شاءاللہ خالی ہو گی ، ان صفات سے متصف اللہ کے مقربین ، بندگانِ خدا کو خداے وحدہ لاشریک کی بارگاہ کا مودب و مقرب بنانے کی ہمہ وقت کوشش کرتے رہتے ہیں ، یہ سلسلہ انبیاے کرام سے شروع ہوتا ہے اور پھر اس دائمی نبوی فیضان کو علماے راسخین، اولیاے کاملین ، صوفیاے عاملین علی حسب الطاقہ پوری دنیا میں عام وتام کرتے رہتے ہیں، چوں کہ یہ حضرات انبیاے کرام کے سچے وارث اور جانشین ہوتے ہیں اور یہ وراثت انہیں اہل کمال کے حصے میں آتی ہے جنہیں خلاق عالم نے علوم ظاہری و باطنی سے کثیر اور وافر مقدار میں فیوضات و کرامات عطا فرما کر معرفت و حقیقت کے زیوروں سے مزین فرمایا ہے۔ انہیں جلیل القدر نابغۂ روزگار ہستیوں میں سے ایک ہستی کا نام امام اجل، قطب اکمل، استاذ العلما، امام الاولیا، عارف باللہ ، سلطان العارفین حضرت سید احمد کبیر رفاعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ہے ۔ تواریخ وسیر سے منسلک افراد بخوبی جانتے ہیں کہ شیخ سید احمد کبیر رفاعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا شمار اولیاے کاملین ، سرخیلِ اصفیا، اغواث واقطاب میں ہوتا ہے۔ آپ کی ولادت ۱۵؍ رجب المرجب ۵۱۲ھ، بروز جمعرات مستر شد باللہ عباسی کے زمانۂ خلافت میں مقام ام عبیدہ کے” حسن“ نامی ایک قصبہ میں ہوئی۔ یہ مقام بطائح میں واسط وبصرہ کے درمیان واقع ہے۔
آپ نے دین و سنیت کی وہ خدمات انجام دی ہیں جنہیں فراموش کرنا آپ کی عظیم خدمات کو بھلا دینا ہے، مختلف علوم وفنون میں آپ کی تصانیف موجود ہیں، آپ کو مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل تھی مگر جس فن کے ذریعہ آپ کو شہرت ملی وہ تصوف ہے، اس فن میں آپ کا انہماک اتنا بڑھا کہ آپ نے ایک ممتاز اور نمایاں مقام حاصل کر لیا، آپ کے فضائل و کمالات بے شمار ہیں، یہی وجہ ہے کہ سیر و تواریخ کی بے شمار کتابوں میں آپ کی تعریف و توصیف کا تذکرہ ملتا ہے اور آپ کے معاصرین و متاخرین نے آپ کا ذکر اعلیٰ اوصاف عمدہ خصلتیں، بلندمحاسن ومحامد کے ساتھ کیا ہے۔ ذیل میں چند اہل علم کے اقوال و فرمودات نقل کر رہے ہیں ملاحظہ فرمائیں۔
*-امام اجل سیدی ابوالحسن علی بن یوسف نور الملۃ والدین شطنو فی بہجۃ الاسرار میں فرماتے ہیں:
الشيخ احمد بن أبي الحسن الرفاعي رضى الله تعالى عنه هذا الشيخ من اعيان مشائخ العراق واجلاء العارفين وعظماء المحققين وصدار المقربين صاحب المقامات العلية والجلالة العظيمة والكرامات الجليلة والاحوال السنية والافعال الخارقة والانفاس الصادقة صاحب الفتح المونق والكشف المشرق والقلب الانور والسر الاظهر والقدر الاكبر ( الاسرار ومعدن الانوار ج : ۲۳۵ مصطفی البابی مصر )
ترجمہ: حضرت سیدی احمد رفاعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سرداران مشائخ و اکابر عارفین و اعاظم محققین و افسران مقربین سے ہیں، جن کے مقامات بلند اور عظمت رفیع اور کرامتیں جلیل اور احوال روشن اور افعال خارق عادات اور انفاس سچے عجیب فتح اور چمکا دینے والے کشف اور نہایت نورانی دل اور ظاہر تر سر اور بزرگ تر مرتبہ والے۔
*-حضرت شیخ علی قاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:
السيد احمد سلك الى الله طريقا اقعب به السالكين واخرس السنته المتكلمين واقعر في ديوان التفتيش المحمدى اهل الدعوى اذل نفسه فعز واخرها فتقدم وطمس انانيته استراق النفس والسمح فصار نورا يستضاء به وجيلا ابلق يلتجاء اليه وانه لوجيه الوجه عند الله ورسوله نحن اشياخه بالاسم وهو شيخنا الوقت بالحكم.“
(المجالس الرفاعية ، ص: ۲۳)
ترجمہ: سید احمد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے طریق الی اللہ کے لیے ایسا راستہ اپنایا ہے کہ سالکین اس پر چلنا چاہیں تو عاجز رہ جائیں، اس راستے کی وضاحت کرنا چاہیں تو ان کی زبانیں ساتھ نہ دیں، انھوں نے اپنے نفس کو تواضع وانکسار کا پیکر بنایا تو اللہ رب العزت نے ان کو معزز و مکرم کر دیا ، انھوں نے اپنے نفس کو موخر کیا تو پروردگار عالم نے اسے مقدم فرمادیا، انھوں نے اپنی انانیت کو کچل دیا تو رب تعالیٰ نے ان کو ایسا منور کردیا کہ دوسرے لوگ نور پا رہے ہیں، اللہ پاک نے آپ کو ایسا پہاڑ بنایا کہ لوگ اس کی پناہ لے رہے ہیں ، آپ اللہ عز وجل اور اس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے نزدیک بڑی وجاہت ومرتبت والے ہیں، ہم بظاہر ان کے شیخ ہیں ورنہ حقیقت یہ ہے کہ وہ ہمارے شیخ ہیں ۔
*-امام شہاب الدین ابو الفلاح عبد الحی بن احمد بن محمد العکری الحنبلی الدمشقی فرماتے ہیں:
ترجمہ: آپ تو اضع اختیار کرنے والے آلودگیوں سے پاک سینہ والے تھے دنیا سے بے نیاز تھے، آپ نے کبھی بھی ذخیرہ اندوزی نہ کی۔
*- حضرت شیخ علی قاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:
كل الاصحاب يفتخرون بمشايخهم الا انافاني افتخر بالسيد احمد الرفاعي ، ويحق له ان يفتخر بهذا الامام الذي ايد الله به السنة و احيا به الطريقة ، واعلى به منارة الحقيقة “
(ارشاد المسلمين لطريقة شيخ المتقين، ص: ۸)
ترجمہ: سب لوگ اپنے مشایخ پر فخر کرتے ہیں مگر میں سید احمد رفاعی پر فخر کرتا ہوں، اور ان کی ذات یقیناً فخر کے لائق ہے۔ اللہ نے آپ کے ذریعہ سنت کو تقویت بخشی ، طریقت کو زندہ فرمایا، اور حقیقت کے منار کو بلند فرمایا۔
*-نیز فرمایا: اگر سر امتثال نہ ہوتا تو میں سید احمد سے بیعت ہوتا، اس میں شک نہیں کہ میں ان کا صور تاً شیخ ہوں مگر حقیقتا ًوہ میرے شیخ ہیں۔
*-قطب ربانی حضور شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
ان لله عبدا متمكنا فى مقام عبديته ، يمحوا سم مريده من ديوان الاشقياء ويكتبه في ديوان السعداء .
(المعارف المحمدیہ - ص: ۴۹)
ترجمہ: اللہ رب العزت کا ایک بندہ (سید کبیر رفاعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ) ہے جو مقام عبدیت پر ممکن ہے۔ جو اپنے مریدوں کا نام بدبختوں کی فہرست سے ہٹا کر نیک بختوں کی فہرست میں درج کر دیتا ہے۔
*-امام رافعی قاضی ابو شجاع شافعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:
كان السيد أحمد الرفاعى علما شامخا وجبلا راسخا، وعالما جليلا، محدثا فقيها، مفسرا، ذا روايات عاليات واجازات رفيعات قارئا مجودا، حافظا مجيدا، حجة رحلة ، متمكنا فى الدين اعلم اهل عصره بكتاب الله وسنة رسوله ، واعملهم بها بحرا من بحار الشرع ، سيفا من سيوف الله، وارثا اخلاق جده رسول الله ﷺ۔
( المعارف المحمدیہ ص: ۴۴)
ترجمہ: سید احمد رفاعی بلند پایہ شخصیت، جبل راسخ، عالم جلیل، محدث، فقیہ، مفسر ، صاحب روایات عالیہ واجازات رفیعہ، عمدہ قاری قرآن ، اچھے حافظ قرآن، حجت کاملہ، دین پر مضبوطی سے کاربند، اپنے ہم عصروں میں کتاب وسنت کے سب سے بڑے عالم و عامل، بحر شریعت ، سیف اللہ اور اپنے جد کریم رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کے سچے وارث تھے۔
*-مورخ ابن اثیر جزری رقم طراز ہیں :
كان صالحاذ قبول عظيم عند الناس ، وعنده من التلاميذة ما لا يحصى .
ترجمہ: سید احمد رفاعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مرد صالح اور عوام و خواص کے مابین حد درجہ مقبول تھے، آپ کے تلامذہ کی تعداد شمار سے باہر ہے۔
*-فقیه صلاح الدین صفدی فرماتے ہیں:
الامام القدوة العابد الزاهد، شيخ العارفين .
ترجمہ: آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مام و پیشوا، عابد وزاہد اور اہل اللہ کے شیخ تھے۔
*-محدث عبدالسمیع ہاشمی واسطی فرماتے ہیں:
كان السيد احمد اٰية من آيات الله معجزة من معجزات رسول الله ، كان طريقه الكتاب والسنة ، كان فعالا ولا قوالا ، لورايته رأيت كل السلف، وليس على الله بمستنكر أن يجمع العالم في واحد.
(المعارف المحمدیہ، ص: ۴۹)
ترجمہ: سید احمد رفاعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اللہ رب العزت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی اور رسول اللہ لی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے معجزات میں سے ایک معجزہ تھے، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے اصلاح و تزکیہ کا طریق کار کتاب وسنت سے ماخوذ ہے، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ عمل کے دھنی تھے نہ کہ قول کے۔ اگر تم نے انھیں دیکھ لیا تو گویا تمام اسلاف کو دیکھ لیا۔ اور اللہ کی ذات سے یہ کچھ بعید نہیں کہ ایک شخص واحد میں پوری دنیا کو سمیٹ دے۔
*-شیخ منصور بطائحی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:
ترجمہ: میں نے اپنے جملہ اصحاب اور خود سے آپ کا موازنہ کیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو سب سے بالا تر پایا۔
*-ابن خلکان فرماتے ہیں:
ترجمہ: آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مرد صالح اور شافعی المذہب فقیہ تھے۔
*-ابن عماد خیلی کہتے ہیں:
الشيخ الزاهد القدوة .
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شیخ ، زاہد اور امام تھے۔
*-ابن قاضي شهبة فرماتے ہیں:
ترجمه: این قاضی شہبہ نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا ذکر طبقات شافعیہ میں کیا اور شافعی فقہا میں آپ کو شمار کیا۔
*-امام تاج الدین سبکی فرماتے ہیں:
ترجمہ: آپ عظیم زاہد اور بلند پایہ اولیاے عارفین اور بڑے درجہ کے سید اور واضح کرامتوں کے حامل ہیں۔
*-شیخ عبدالوہاب شعرانی کا قول ہے:
هو الغوث الاكبر والقطب الاشهر احد اركان الطريق وائمة العارفين الذين اجتمعت الامة على امامتهم واعتقادهم. (لواقح الانوار، ج:۱)
ترجمہ: آپ غوث اکبر مشہور زمانہ قطب اور ان اصحاب طریقت اور ائمہ عارفین میں سے ایک ہیں جن کی امامت اور عقیدت امت کے نزدیک مسلم ہے۔
*-حضور غوث اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا:
ان کا اخلاق سر تا پا شریعت اور قرآن وسنت کے عین مطابق ہے اور ان کا دل اللہ رب العزت کے ساتھ مشغول ہے۔ انھوں نے سب کچھ چھوڑ کر سب کچھ پالیا ( یعنی رضاے الٰہی کی خاطر کا ئنات کو چھوڑا تو رب کو پا لیا اور جب رب مل گیا تو سب کچھ مل گیا ۔
(سیرت سلطان الاولیا، ص: ۲۰۰ ملخصا)
ولی کبیر حضرت سید نا ابراہیم ہواز نی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: میں سید احمد کبیر کی کیا تعریف کر سکتا ہوں۔ ان کے جسم کا ہر بال ایک آنکھ بن چکا ہے جس کے ذریعہ وہ دائیں بائیں مشرق و مغرب ہر سمت میں دیکھتے ہیں ۔ (سیرت سلطان الاولیا ص: ۲۰۰ ملخصا )
اعلیٰ حضرت امام اہل سنت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:
آپ کا شمار اقطاب اربعہ سے یعنی ان چہارم میں جو اقطاب میں اعلیٰ ۲ممتاز گنے جاتے ہیں۔ اول حضور پرنورسیدنا غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ دوم سید احمد رفاعی ، سوم حضرت سید احمد کبیر بدوی، چہارم حضرت سید ابراہیم دسوقی رضی اللہ تعالیٰ عنہم ۔
( فتاوی رضویہ ص ۵۵۰، ج : ۲۱ ، جدید )
-
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org