7 October, 2024


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia August 2024 Download:Click Here Views: 6273 Downloads: 585

(17)-صداے بازگشت

جولائی کا اداریہ بہت خوب ہے

مفکر اسلام علامہ مبارک حسین مصباحی مدیر اعلیٰ ماہنامہ اشرفیہ          سلام مسنون     

ماہنامہ اشرفیہ جولائی 2024 کا شمارہ نیٹ پر مطالعہ کیا۔آپ کا اداریہ بعنوان" اسلام میں شجر کاری کی اہمیت"بہت خوب ہے۔ شجرکاری عصر حاضر کا ایک حساس موضوع ہے۔سائنسی ارتقا اور صنعتی ترقی کے اس دور میں ماحولیاتی آلودگی بڑھتی جارہی ہے۔موسمیاتی تبدیلیوں کا توازن بگڑ رہا ہے۔رواں برس جون اور جولائی میں پڑنے والی شدید گرمی نے کئی برس کے ریکارڈ کو توڑ دیا ہے۔آپ نے قرآن وسنت کے حوالے سے شجرکاری کی اہمیت وضرورت اور اس کے فوائد و ثمرات کو خوش کن اسلوب میں بیان فرمایا ہے۔ساتھ ہی شجر کاری اور درختوں کے تحفظ کے حوالے سے جن امور کی جانب نشان دہی فرمائی ہے،ان کو عمل میں لانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔        

درخت ماحولیاتی آلودگی کو کم کرتے ہیں اس لیے حکومت کی جانب سے  مختلف مواقع پر شجرکاری مہم چلائی جاتی ہے۔تاکہ درختوں کے ذریعہ ماحولیاتی آلودگی کو کچھ حد تک کم کیاجاسکے۔ہمارے ملک ہندوستان میں ہر سال 20 جولائی کو حکومتی سطح پر کثیر تعداد میں پیڑ  پودےلگائے جاتے ہیں۔رواں برس میں ملک کے وزیراعظم نریندر مودی نے اس مہم کو ایک نئے عنوان” ایک پیڑ ماں کے نام“ سے متعارف کرایا ہے۔جو انتہائی خوش آئند قدم ہے۔

وزیر اعظم کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے 20 جولائی 2024 کو لکھنؤ میں شجرکاری مہم کا آغاز کیا۔ریاستی حکومت کا ہدف 36 کروڑ سے زائد پودے لگانے کا ہے۔ریاستی حکومت نے یوپی کے سبھی مدارس میں بھی شجرکاری کرنے کا ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئےکہا تھا کہ ”ایک پیڑ ماں کے نام لگائیں“۔جس کے تحت یوپی کے مدارس میں ہزاروں پودے لگائے گئے۔

شجر کاری کے بے شمار فوائد ہیں۔درخت سے انسان اور حیوانات(جانور،چرند وپرند) کی بہت سی ضروریات پوری ہوتی ہیں۔اس لیے ہر مذہب کے ماننے والے شجرکاری کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔

مذہب اسلام نے درخت لگانے کو صدقہ قرار دیا ہے۔ بظاہر درخت لگانا ایک معمولی اور دنیوی کام ہے۔لیکن دین اسلام نے اس عمل کو عبادت کا درجہ عطا فرمایا ہے۔

آپ نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ ”حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آزادی کے لیے حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے تین سو پودے اپنے دست نبوت سے لگائے“ اس سے بخوبی واضح ہوجاتاہے کہ شجر کاری کا تعلق براہ راست سنت نبوی سے ہے۔بلاشبہ درخت لگانا اور اس کی نگہداشت کرنا بہت عظیم عمل ہے۔

حضرت ابو دردا رضی اللہ عنہ کے پاس علم حاصل کرنے کی غرض سے کچھ طلبہ آئے تو انہوں نے دیکھا کہ آپ درخت لگا رہے ہیں، تو ان طلبہ نے تعجب سے عرض کیا کہ آپ تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے صحابی ہوکر یہ دنیوی کام کررہے ہیں؟تو حضرت ابو دردہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص نے کوئی درخت اگایا، تو اس میں سے کوئی انسان، پرندہ یا کوئی اور جانور جو کچھ بھی (یعنی پھول،پتے یا پھل وغیرہ)کھاتا ہے تو اللہ اس کو اس کا اجر دیتا ہے یہاں تک کہ وہ خشک نہ ہوجائے۔(الترغیب والترہیب)

  شجر کاری کتنا اہم اور مہتم بالشان امر ہے اس کا اندازہ اس حدیث پاک سے بھی لگایا جاسکتاہے،حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر قیامت قائم ہونے لگے اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں پودا ہو تو اگر قیامت قائم ہونے سے پہلے اسے لگا سکتا ہے تو لگا لے۔پتا چلا قیام قیامت سے پہلے تک شجر کاری تاجدار کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو پسند ہے۔اس لیے مسلمانوں کو شجر کاری کی جانب بطور خاص توجہ دینی چاہیے اور ہر اہم موقع پراپنے آس پاس پیڑ ضرور لگانا چاہیے تاکہ فضا خوشگوار اور آلودگی سے پاک رہے۔دین اسلام میں شجر کاری کی جو اہمیت ہے علما و مبلغین کو اپنے خطاب میں اسے بیان بھی کرنا چاہیے تاکہ مسلمانوں کے اندر پیڑ لگانے کے متعلق بیداری پیدا ہو۔

اس اہم مضمون کی خامہ فرسائی پر ہدیہ تبریک پیش کرتے ہوئے میں بھی یہ گزارش کرتا ہوں کہ درخت ہمارا قیمتی ورثہ ہے۔پیڑ لگانا حضور نبئ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے۔لہذا ہم سب اپنے بزرگوں اور مرحومین کے نام پر درخت ضرور لگائیں تاکہ آنے والی نسلیں اس سے مستفید ہوسکیں۔          

الجامعۃ الاشرفیہ کے مؤقر استاذ حضرت مولانا محمد حبیب اللہ بیگ ازہری صاحب کا قسط وار مضمون "قرآنی تعلیمات اور مریضوں کے لیے خصوصی مراعات" بھی قارئین کی توجہ اپنی جانب مبذول کراتی ہے۔اسلام دین یسر اور آفاقی مذہب ہے۔اسلامی نظام میں انسانی زندگی کے تمام گوشوں کا حل موجود ہے۔دوا اور علاج ومعالجہ انسان کی اہم ترین ضرورت ہے۔ بیماری کی حالت میں انسان جسمانی طورپر کمزور ہوجاتا ہے،جس کا تقاضا یہ ہے کہ اس کے بوجھ کو ہلکا کردیا جاۓ،اسے آرام کا موقع فراہم کیا جائے تاکہ بیماروں کے لیے فرائض واجبات کی تکمیل میں آسانی پیدا ہو اور وہ جلد صحت یاب بھی ہوجائیں۔مولانا ازہری نے قرآنی تعلیمات وارشادات کی روشنی میں ان تمام گوشوں پر اچھی طرح سے روشنی ڈالی ہے۔میڈیکل سائنس اور طب نبوی کی افادیت کو بھی کتاب وسنت کی روشنی میں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔تاکہ نبوی طریقۂ علاج کی اہمیت بھی لوگوں پر واضح ہو۔         فقط والسلام                   محمد عرفان قادری  خادم التدریس والصحافہ مدرسہ حنفیہ ضیاءالقرآن لکھنؤ

پاکستانی سپریم کورٹ کا قادیانیوں کے حق میں فیصلہ تاریخ کا بدترین فیصلہ ہے عقیدہ ختم نبوت جزو ایمان ہے۔

علما مشائخ وائمہ مساجد جمعہ کا خطبہ عقیدہ ختم نبوت ﷺ پر کریں۔ (رضا اکیڈمی)

مکرمی--- السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

پاکستان کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے قادیانیوں کو لے کر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ملعون و مرتد فرقہ قادیانی کو خصوصی مراعات دیتے ہوئے انھیں تبلیغ کرنے کی اجازت دی ہے ،وہ بہت ہی افسوس ناک ہے بلکہ یہ قیام پاکستان کے بعد سے اب تک کا بدترین فیصلہ ہے۔ پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے جس طرح سے تمام جماعتوں کے قائدین کی طرف سے پیش کیے گئے دلائل کو نظر انداز کرتے ہوئے قادیانیوں کو تبلیغ کی خصوصی رعایت دی ہے وہ پوری امت مسلمہ کے لیے شدید درد و کرب کا سبب ہے۔ کیوں کہ عقیدہ ختم نبوت مسلمانوں کے لیے جزو ایمان ہے جس کے لیے مسلمان تن من دھن سب قربان کر کے تحفظ ختم  نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کرے گا۔

پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے قادیانیوں کے حوالے سے جو فیصلہ دیا ہے وہ مسلم امہ کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں ہے، ہمارا تو مرنا جینا ہی تحفظ عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ یہ مسئلہ صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے بلکہ عقید و ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق ہر مسلمان تک ہے، مذکور ہ فیصلے کا اثر پوری دنیا پر پڑا ہے اس لیے بھارت سمیت پوری دنیا کے مسلمان کھل کر چیف جسٹس کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں اور اس کو فوری طور پر واپس لینے کی مانگ کرتے ہیں ۔ عقیدۂ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے لیے قیمتی اثاثہ ہے جس کی حفاظت و صیانت مسلمانوں کا اولین فریضہ ہے، اس لیے جمعہ کو علماے کرام و ائمہ مساجد صرف اور صرف عقیدہ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم پر خطاب کریں تا کہ زیادہ سے زیادہ عوام بدترین فرقہ قادیانی کے حوالے سے باخبر ہوں۔        فقط— اسیر مفتی اعظم، محمد سعید نوری

سکریٹری جنرل رضا اکیڈمی

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved