27 July, 2024


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia Sept 2023 Download:Click Here Views: 11833 Downloads: 1032

(8)-مفتی غلام صمدانی رضوی:حیات و خدمات کی چند جھلکیاں

 انوار حیات

محمد ضیا نعمانی مصباحی

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ معاشرے کی کامیابی اور قوم کی تعمیر و ترقی  میں کامیاب لوگوں کا اہم کردار ہوتا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جس معاشرے میں علم اور اہل علم کی کثرت ہوتی ہے وہاں کی تہذیب و ثقافت مثالی ہوا کرتی ہے۔ اپنےمعاشرے میں اگرکامیاب لوگوں کو ہم تلاش کریں تو  علماےربانیین لوگوں میں سب سے بہترلوگ ہیں،اور ایساکیوں نہ ہوکہ یہی وارثین انبیا ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں علما کے حوالے سےخشیت الٰہی کا ذکر فرمایا ہے ۔یقیناً علماےکرام کا وجود مسعود معاشرے کے لیے عطیہ الٰہی  ہے۔ ابتداےاسلام سے آج تک علما، فقہا،محدثین کی تبلیغ دین متین اور معاشرتی رشد و ہدایت کے سلسلے میں جس قدر خدمات رہی ہیں  اسے کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ علماے اسلام، مبلغین و دعاۃ کی ہی قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ قریہ قریہ، شہر شہر، کوچہ کوچہ اسلامی تعلیمات اور کتاب و سنت کے انوار پھیلے ہوئے ہیں۔ 

 ماضی قریب میں اگر اپنے اسلاف کی سچی یادگار دیکھی جائےتو اعلیٰ حضرت امام اہل سنّت شاہ امام احمد رضا قادری برکاتی بریلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ذات با برکات ان میں ایک بلندمقام رکھتی ہے۔ ساتھ ہی آپ کی اولاد،تلامذہ،خلفااور مریدین کے ذریعے دین متین کی تبلیغ واشاعت اور اہل سنّت و جماعت (سواد اعظم) کے جو کارنامے انجام دیے گئے وہ اپنی مثال آپ ہیں۔

  آپ کے ارشد تلامذہ و خلفا میں ایک نمایاں نام حضور صدر الشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی مصنف :بہار شریعت کا آتا ہے آپ کی درس گاہ بافیض سے بڑے بڑے، اجلہ اصحاب علم وفضل نے خوشہ چینی کی پھر ان کے تلامذہ میں ایک نمایاں نام ابو الفیض جلالۃ العلم حضور حافظ ملت حضرت علامہ شاہ عبدالعزیز محدث مرادآبادی ثم مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ بانی الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ کی ذات ستودہ صفات کا ہے۔ آپ نے درس گاہ کی مسند سنبھال کر جو لعل و گوہر پیدا کیے آج وہی لعل و جواہر اہلسنّت و جماعت کے تحفظ و استحکام  لیے پوری دنیا میں کوشاں ہیں اور امام اہل سنّت مجدد دین و ملت اعلیٰ حضرت شاہ امام احمد رضا خان قادری برکاتی رحمۃ اللہ  علیہ کے کھینچے ہوئے خط کے مطابق عالمی سطح پر سواد اعظم کی پاسبانی کر رہے ہیں۔

انہیں علماےکرام میں ایک نام صوبہ بنگال کی نامور شخصیات کی فہرست میں نمایاں ہے،وہ نام ہے  خلیفہ حضور تاج الشریعہ مفتی اعظم بنگال حضرت علامہ مولانا مفتی غلام صمدانی رضوی مدظلہ العالی کا۔آپ صوبہ بنگال کے ایک دیندار گھرانے میں ١٨؍ رجب المرجب ١٣٨٩ھ  مطابق ١٨؍فروری ١٩٥٧ء کو پیدا ہوئے۔

 آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر میں رہ کر حاصل کی، آپ ایک عالم،فاضل اور ماہر مفتی بھی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ آپ نے احادیث نبویہ  کے موضوع پر مغربی بنگال مدرسہ بورڈ سے عربی زبان میں ایم ایم(ممتاز المحدثین) کیا۔

مفتی اعظم بنگال ایسے مشکل وقت میں بنگال میں پیدا ہوئے جب بنگال میں گمراہی عروج پر تھی ۔ اعلیٰ حضرت کے نقش قدم پر چلتے ہوئےسنّیت کی پہرے داری کرتے ہوئےاپنے قلم سے باطل کی سازشوں  کو ناکام بنایا اور سنّیت کا پرچم بلند کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

دیابنہ اور فرقہ پرستوں کے تاریک ماحول میں امام احمد رضا کے اس خادم کے چراغ سےسنّیت جگمگا اٹھی۔

مغربی بنگال میں عوام کےدینی معاملات میں اہل سنت و جماعت کو دینی  رہنمائی کی ضرورت تھی ،حضرت مفتی اعظم بنگال نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے اس ضرورت کو پُر کر دیا۔مختلف موضوعات پر ان کی تحریروں نے بنگالی بولنے والے مسلمانوں میں ایک نئی بیداری لائی ۔ چاہے ترجمہ  قران ہو یا تفسیر  قران، احکام نماز ہو یا احکام دینیہ تقریباً ہر موضوع  پر ان کی کتابیں  موجود ہیں۔ 

١٩٧٥ میں’’ آخری  سفر‘‘کے نام سے ایک اشتہار  سے تحریری کام کا اغاز کیا پھر  بعد میں صلوٰۃ و سلام کے موضوع  پر ’’تنبیہ العوام بر صلات وسلام‘‘نام سے کتاب شائع کی۔ ۱۹۷۵ء سے لے کر ٢٠٢٣ءتک تقریباً سو سے زائد کتابیں تصنیف کرکے سنیت کی خدمات انجام دیں ۔

بیعت و خلافت:جانشین مفتی اعظم ہند حضور تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضا خان قادری ازہری بریلوی علیہ الرحمہ سے آپ کو شرف بیعت حاصل ہے اورحضور تاج الشریعہ علیہ الرحمۃ نے آپ کو اپنی خلافت و اجازت بھی عطا فرمائی۔ اور نواسۂ حضور مفتی اعظم ہند جمال ملت حضرت مولانا محمد جمال رضا خان قادری بریلوی نے بھی آپ کو اپنی خلافت و اجازت سے نوازا اور نواسۂ حضور صدر الافاضل حضرت مولانا محمد عظیم الدین نعیمی نے بھی اپنی خلافت و اجازت سے سرفراز فرمایا۔ اور محدث کبیر حضرت علامہ مفتی محمد ضیاء المصطفیٰ قادری مدظلہ العالی،سابق صدرالمدرسین: جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ ہند، و بانی جامعہ امجدیہ گھوسی مئو نے سند اجازت حدیث عطا فرمائی۔

۳مارچ ٢٠٢٠ء دار العلوم قادریہ میدنی پور بنگال میں کثیر علماے کرام کی مجلس میں حضور محدث کبیرمدظلہ العالی اور جانشین حضور تاج الشریعہ حضرت مفتی محمدعسجد رضا خان قادری بریلوی مدظلہ العالی نے مرکز اہل سنت بریلی شریف کی طرف سے بنگال کاقاضی مقرر فرمایا۔

درس وتدریس: سب سے پہلے ١٩٧٥ء میں ہگلی کے ایک سرکاری مدرسے میں معین المدرسین کی حیثیت سے مقرر ہوئے۔ آپ نے یہاں دوسال درس وتدریس کی خدمات انجام دیں۔

پھر ١٩٧٧ء میں کے آئی سینئر مدرسہ مرشد آباد میں نائب صدر المدرسین کی حیثیت سے آپ کا تقرر ہوا آپ نے یہاں کئی سالوں تک تدریسی خدمات انجام دیں اور طالبان علوم نبویہ کو فیض یاب فرمایا۔

٢٨فروری ٢٠١٧ءمیں ریٹائرمنٹ لےلیا۔اس کے بعد سے اپنے گھر میں ہی باضابطہ درس بخاری کا اہتمام کرتے ہیں،جہاں سے سیکڑوں طلبہ فیض یاب ہورہے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ درجنوں کانفرنس اور سیمینارمیں شرکت فرما چکے ہیں اور آپ کے نوک قلم سے متعدد موضوعات پر مضامین و مقالات بھی منظر عام پر آچکے ہیں جو علماے کرام کے درمیان مقبول ہیں۔

آپ بنگلہ زبان کےمشہور و معروف مقرر بھی ہیں اورعوام و خواص کے درمیان آپ کی تقریریں پسند کی جاتی  ہیں، یہی وجہ ہے کہ بنگال میں ہونے والے اکثر پروگرام میں آپ کی شرکت جلسے کی کامیابی تصور کی جاتی  ہے۔ کانفرنس ،سیمیناراوردینی پروگرام کے تحت آپ اکثر بنگلہ دیش کا سفر بھی فرماتے ہیں ۔بنگلہ دیش میں آپ کے مریدین و معتقدین اورمتوسلین کا ایک بڑا حلقہ موجود ہے۔ 

دینی خدمات:{1} ١٩٧٩ء ”سہ ماہی امام احمد رضا“ کے نام سے ایک رسالہ جاری  کیا۔ جس کاخاص مقصد دین اسلام کی تبلیغ واشاعت اور باطل فرقوں کا رد بلیغ تھا۔ یہی رسالہ ابھی ”سنی جاگرن“کے نام سے جاری ہے جو بنگلہ زبان کامشہور و معروف رسالہ ہے، جس میں آپ باضابطہ اداریہ لکھنے کا اہتمام کرتے ہیں۔

{2} ۱۹۹۷ء میں دکھن ٢٤پرگنہ کولکاتہ میں دار العلوم مظہر اسلام کے نام سے ایک دینی قلعہ قائم کیا ،جو آج عروج کی کئی بہاریں دیکھ چکا ہے اورترقی کی شاہراہ پر تیز روی کے ساتھ گامزن ہے۔

{3} مرشد آباد میں جلوس عید میلاد النبی سن2000ء سے لےکر اب تک پابندی سے نکل رہا ہے ،یہ حضرت دام ظلہ العالی ہی کی کوششوں کا نتیجہ ہے ۔

{4}سلچر صوبہ آسام میں جلوس عید میلاد النبی پہلی بار آپ ہی کی صدارت میں نکلا تھا جس میں ہر سال ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں۔

{5} ۲۰۰۵ء میں آپ نے رضا دار الافتاء والقضاء کی بنیاد رکھی ،جس میں مسلسل فتویٰ نویسی کا کام انجام دیتے ہیں۔ 

تصنیف وتالیف: آپ نے 1975ء سے تصنیف و تالیف کا آغاز فرمایا ،اب تک مختلف موضوعات پر تقریباً سو سے زائد آپ کی تصنیفات ہیں، جو اکثر بنگلہ زبان میں ہیں۔ان میں کچھ کتابوں فہرست ملاحظہ کریں۔

*فیض ربانی بر تفسیر صمدانی*تفسیر نور القرآن *کنز الایمان کا بنگلہ ترجمہ*قرآن کریم کا صحیح ترجمہ*مسند امام اعظم کا بنگلہ ترجمہ*مسند ابوحنیفہ*احادیث کی روشنی میں جواب*مجموعہ فتاویٰ مفتی اعظم بنگال *مسائل قربان*بنگلہ زبان میں خطبہ جمعہ دینا کیسا*حدیث کی روشنی میں نماز کا طریقہ*صلوٰۃ مصطفیٰ*انوار شریعت کا بنگلہ ترجمہ*اسلام میں طلاق کا صحیح طریقہ*جنتی زیور کا بنگلہ ترجمہ*تجہیز وتکفین کا طریقہ *فتاویٰ رضویہ کی روشنی میں جواب*مکہ مدینہ کا مسافر*عورت کی نماز کا طریقہ* دعاے مصطفیٰ*دلائل کی روشنی میں میلاد وقیام*لاک ڈاؤن میں نماز *المصباح الجدید کا بنگلہ ترجمہ*کشف الحجاب*وہابیوں کی پہچان*علاماتِ سنیت*حالات قبر*سنی تعویذات*نیک اعمال *تاریخ وہابیت*وہ مجاہد کون؟*تاریخ بالاکوٹ*تاریخ کے پردے میں *تبلیغی جماعت کی پہچان*رد تبلیغی جماعت*امام احمد رضا اور اشرف علی تھانوی*ذاکر نائیک کی گمراہی*بنگال کے باطل فرقے *شیعوں سے ہوشیار*مودودی جماعت کی حقیقت*حیات امام احمد رضا بریلوی *حیات مجاہد ملت*برصغیر کے امام *حیات امام الائمہ (عربی) ۔ان میں ایک دو کتاب کے علاوہ ساری کتابیں بنگلہ زبان میں ہیں۔

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved