27 July, 2024


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia Feb 2023 Download:Click Here Views: 34761 Downloads: 1269

(14)-مصباحی صاحب کی حیات و خدمات کا خوب صورت مرقع

تبصرہ نگار: مولانا محمد عرفان قادری

محب محترم حضرت مولانا عرفان رضا مصباحی منیجر المجمع الاسلامی ملت نگر مبارک پور،اعظم گڑھ نے،صدرالقرا،استاذ گرامی  حضرت قاری ذاکر علی قادری صاحب دامت فیوضہم بانی وصدرالمدرسین مدرسہ حنفیہ ضیاءالقرآن شاہی مسجد بڑا چاند گنج لکھنؤ کی خدمت میں بذریعہ ڈاک یہ تین کتابیں بھیجیں۔

1۔مقالات مصباحی۔

2۔علامہ محمداحمد مصباحی احوال و افکار۔

3 ۔فیض الحکمت

اول الذکر دوکتاب  کے مصنف ومرتب ہیں جواں سال اور فکر رسا عالم دین حضرت مفتی توفیق احسن برکاتی مصباحی استاذ جامعہ اشرفیہ مبارک پور جب کہ تیسری کتاب کے مصنف و مترجم حضرت علامہ مفتی احمد القادری مصباحی حفظہ اللہ (امریکہ) ہیں۔

کتابیں دست یاب ہونے کے بعد حضرت صدرالقرا نے غایت درجہ خوشی کا اظہار کیا اور مولانا موصوف کا ذکر خیر کرتے ہوئے ناچیز راقم السطور کو حکم دیا کہ یہ بڑی اہم کتابیں ہیں،انہیں رجسٹر میں درج کرکے لائبریری میں محفوظ کر دیں۔

جناب مولانا عرفان رضا مصباحی کی اس عطا اور نوازش پر مدرسہ حنفیہ ضیاءالقرآن ان کا شکر گزار ہے۔ان کے حق میں یہ دعا ہے کہ اللہ ربّ العزت انہیں صحت وسلامتی عطا فرمائے اور ان کے تصنیفی واشاعتی ادارہ کو مزید ترقی عطا فرمائے۔آمین

 صدرالعلما عمدة المحققین علامہ محمد احمد مصباحی جہان سنیت میں ایک معتبر عالم دین کا نام ہے جنہیں اللہ رب العزت نے بے پناہ کمالات اور خوبیوں سے نوازا ہے۔ 

علامہ محمد احمد مصباحی صرف ایک فرد ہی نہیں بلکہ اپنے آپ میں ایک انجمن، ایک عظیم ادارہ اور عظیم محسن کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انھوں نے اپنے عہد درس وتدریس سے لے کر عہد صدارت اور عہد ناظم تعلیمات کے اندر جامعہ اشرفیہ میں جو کارہاے نمایاں انجام دیے اور مختلف جہتوں سے اہل سنت وجماعت کی فلاح و بہبود کے لیے جو جدو جہد کی وہ آپ کی حیات کا ایک درخشاں باب ہے جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ حضرت صدر العلما آج بھی اہل سنت کی علمی وفکری بلندی کے لیے اسی جذبہ اور خلوص کے ساتھ سرگرم عمل ہیں۔ اللہ رب العزت علامہ موصوف کو مدت مدیر تک قائم ودائم رکھے اور ان کے تمام منصوبوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچائے ۔

زیر تبصرہ کتاب ”علامہ محمد احمد مصباحی احوال و افکار“ علامہ موصوف کی حیات وخدمات کا خوب صورت مرقع ہے۔ جسے ان کے ایک شاگرد رشید نوجوان محقق و مصنف اور عظیم ناقد وشاعر محب مکرم حضرت علامہ توفیق احسن برکاتی مصباحی استاذ جامعہ اشرفیہ مبارک پور نے تصنیف کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔ یہ کتاب مندرجہ ذیل پانچ ابواب پر مشتمل ہے:

(۱)جامعہ اشرفیہ کا علمی اور ادبی ماحول (۲)صدرالعلماء: احوال و آثار(۳)علمی اور تحقیقی یادگاریں(۴)کتابوں کا تجزیاتی مطالعہ (۵)افکار عالیہ

باب اول:جامعہ اشرفیہ کا علمی اور ادبی ماحول،٣٩ ذیلی عناوین کا مجموعہ ہے جس میں  جامعہ اشرفیہ کی تعلیمی، تعمیری، ادبی، فقہی، مسلکی،تصنیفی،اشاعتی، تبلیغی اور تنظیمی خدمات کا تاریخی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔

جلالةالعلم ابو الفیض علامہ شاہ عبد العزیز محدث مرادآبادی علیہ الرحمہ معروف بہ حافظ ملت بانی الجامعۃ الاشرفیہ نےجامعہ اشرفیہ کو اپنے خون جگر سے پروان چڑھایا اور حافظ ملت کے تلمیذ رشید حضرت صدر العلما نے اپنی کسبی ووہبی صلاحیتوں سے جامعہ اشرفیہ کو نئے زمانے کے نئے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں انتہائی اہم اور تاریخی کردار ادا کیا ہے۔جامعہ اشرفیہ اور صدرالعلما لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔اس لیے اس سوانحی کتاب کے پہلے باب میں تاریخ اشرفیہ کو بیان کرنا بہت ہی مناسب ہے۔

باب دوم: صدر العلما: احوال و آثار میں ٥٠ عناوین پر صدر العلما کی سیرت و سوانح اور احوال زندگی کو تفصیل کے ساتھ سپرد قرطاس کرکے ان کی علمی وادبی حیثیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔

ہمارے یہاں عام طورپر ذی علم شخصیات کی سوانح،کتابی صورت میں منظر عام پر لانے کی تگ ودو اس وقت کی جاتی ہے جب ان کا وصال ہو چکا ہوتا ہے۔جب کہ یہ کام صاحب تذکرہ کی زندگی ہی میں انجام دیا جائے تو بہت بہتر ہوگا۔کیوں کہ کتاب کسی بھی خلاف واقعہ بات سے پاک و صاف ہوگی اور اس کی معتبریت مسلم ہوگی بشرط یہ کہ کتاب کی ترتیب میں دیانت داری سے کام لیا جائے۔

اس تناظر میں مصنف کتاب کی یہ بات سوفیصد درست ہے: ”یہاں جو بھی حقائق ہیں غیر جانب داری اور دیانت کی میزان پر جانچنے،پرکھنے کے بعد ہی انہیں جگہ دی گئی ہے،نہ مبالغہ آرائی ہے نہ اظہار حقیقت سے گریز،بلکہ کہیں کہیں حقیقت بھی اس لیے بیان نہیں کی گئی ہے تاکہ لوگ اسے مبالغہ نہ سمجھ لیں“۔ (زیر تبصرہ کتاب،ص:٢٠)

باب سوم: علمی وتحقیقی یادگار یں میں باعتبار سنہ اشاعت صدرالعلما کی تمام مطبوعہ وغیر مطبوعہ ٤١ کتابوں اور تراجم وتحقیقات کا اشاریہ دیا گیا ہے اور مختصراً ان کا تعارفی جائزہ بھی شامل ہے۔

کتاب کا چوتھا باب صدر العلما کی ١٥ گراں قدر اور اہم کتابوں کے تفصیلی تجزیہ پر مشتمل ہے۔جس میں مصنف نے بڑے کمال اور ہنر مندی کے ساتھ ہر کتاب کی علمی وادبی حیثیت،اس کے مندرجات کا تعارف اور اس پر اہل علم کی رائیں،سب کو سلیقہ مندی کے ساتھ ضبط تحریر میں لانے کی کامیاب کوشش کی ہے۔

اس کوشش کو کتاب کی ایک نئی خصوصیت کا نام دیا جا سکتا ہے کیوں کہ عموماً سیرت وسوانح کی کتاب میں صاحب تذکرہ کی تصنیف کردہ کتابوں کے نام کا ذکر ہی کافی سمجھا جاتا ہے اور اسی پر اکتفا کیا جاتا ہے۔لیکن مفتی توفیق احسن برکاتی نے اس روش سے ہٹ کر ایک نیا انداز اپنایا ہے جو ان کی اعلیٰ سوچ وفکر کا بین ثبوت ہے۔

پانچواں باب: افکار عالیہ میں حضرت مصنف نے صدر العلما کی کتابوں اور مضامین سے ٦٥ علمی،ادبی، لسانی، دعوتی،تعلیمی اور تنظیمی فکر پاروں کو جمع کیا ہے اور آغاز میں اجمالی طور پرافکار عالیہ کے فیوض وبرکات اور فوائد و ثمرات  پر ضروری تبصرہ بھی شامل کیا ہے۔

حضرت مصنف کے زر نگار قلم سے لکھے گئے تبصرے کا ایک اقتباس بطور نمونہ آپ بھی پڑھیں:

”یہ نثری شہ پارے اس لائق ہیں کہ ان میں غوروخوض کیا جائے اور ان کی عصری تفہیم ہو،پھر اس کی روشنی میں شاہ راہ عمل متعین کی جائے۔ان چھوٹے چھوٹے جملوں میں معانی کا ادراکاتی پہلو بھی ہے اور فکری جمالیات کا حسن بھی،ان سے اخلاص کی خوشبو بھی پھوٹتی ہے اور آگہی کا شعور بھی اٹھتا ہے۔کہیں کہیں طنز کا تیکھا پن بھی ہے اور” انیس ٹھیس نہ لگ جائے آبگینے کو“ کا رنگ بھی منعکس ہے۔یہ جملے ایک دردمند دل کی پکار ہیں،ان میں ایک حساس اور بیدار مغز انسان جیتا ہے،جو خوابیدہ سری کو سخت نا پسند کرتاہے۔وہ خود حرکت وعمل کا عادی ہے اور چاہتا ہے کہ علم و عمل کا ایک کارواں اس کے ساتھ ساتھ چلے اور ہر چہار جانب دینی و علمی کاموں کااجالا نظر آئے۔“(زیر تبصرہ کتاب،ص:٥٤٢)

مجموعی طور پر یہ کتاب حضرت صدر العلما کی حیات وخدمات کے حوالے سے ایک دستاویزی کتاب کی حیثیت رکھتی ہے۔جو صدر العلما کی مبارک زندگی کے اہم گوشوں اور اعلیٰ ترین خدمات کو اجاگر کرنے کے ساتھ جامعہ اشرفیہ کی شاندار تاریخ سے بھی روبرکراتی ہے۔کتاب کا اسلوب  علمی،ادبی اور تحقیقی ہونے کے ساتھ اتنا دلچسپ ہے کہ قاری پڑھتا چلا جائے اور تھکن کا احساس تک نہ ہو۔

سراج الفقہاحضرت علامہ مفتی  محمد نظام الدین رضوی شیخ الحدیث وصدر شعبہ افتا جامعہ اشرفیہ نے سات صفحات پر مشتمل جامع تقدیم بھی رقم فرمائی ہے اور مصنف کی اس کاوش کو خوب خوب سراہا ہے۔

مصنف کتاب حضرت مفتی توفیق احسن برکاتی ذی استعداد ، ذمہ دار اور مخلص عالم دین اور اعلیٰ ظرف وطبع کے حامل انسان ہیں۔ علامہ نفیس احمد مصباحی شیخ الادب جامعہ اشرفیہ جو مصنف کے استاذ ہیں فرماتے ہیں جو ان کے تعارف کے لیے کافی ہیں:

”موصوف کا قلم بہت رواں ہے،جس کا ثبوت  مختلف موضوعات پر ان کے تحریر کردہ پچاس سے زیادہ مقالات اور دو درجن سے زیادہ تاریخی،ادب اور مذہبی کتابیں ہیں،شعر گوئی کا بھی نکھرا ذوق رکھتے ہیں،میدان صحافت میں بھی اپنی مخلصانہ خدمات پیش کرچکے ہیں۔یہ کتاب بھی ان کا ایک قلمی شاہ کار ہے جو تذکرہ نگاری اور سوانح نویسی کے باب میں ایک خوب صورت اضافہ ہے۔“(تقریظ برکتاب ہذا)

بلا شبہ کتاب کے مصنف حضرت مفتی توفیق احسن برکاتی نے بڑی محنت اور عرق ریزی سے کورونا وائرس کے قیامت خیز ماحول میں (اپریل تا دسمبر ٢٠٢٠ء کے درمیان ) اس اہم اور دستاویزی کتاب کو تصنیف کیا ہے۔جس کے لیے وہ تمام مصباحی برادران اور ارباب اشرفیہ کی جانب سے خصوصی مبارک باد اور شکریہ کے مستحق ہیں۔

امید کی جاتی ہے کہ ان کی یہ کتاب ”صدرالعلما شناسی“ میں اہم کردار ادا کرے گی

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved