12 December, 2024


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia August 2023 Download:Click Here Views: 82349 Downloads: 1069

(15)-میاں بیوی میں ناراضگی کے سبب خاموشی نقصاندہ

بزمِ خواتین

بھارتي دويدي

عام طور پر کہا جاتا ہے کہ انسان خاموش رہ کر کئی مسائل سے نجات حاصل کر سکتا ہے مگر کبھی کبھی یہ خاموشی رشتے کے لیے نقصاندہ ثابت ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر میاں بیوی کے درمیان خاموشی بگڑتے رشتے کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ خاموشی سکون سے زیادہ تکلیف دیتی ہے۔ اسے ”سائیلنٹ ٹریٹمنٹ“ کہا جاتا ہے، جس میں آپ دوسرے فریق کو نظر انداز کرتے ہیں اور اسے یہ احساس دلاتے ہیں کہ آپ کی زندگی میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ۔

خاموش رہنا دوسرے فریق کی توہین ہے اکثر ”سائیلنٹ ٹریٹمنٹ“ کا استعمال  اپنی بات منوانے، کسی پر حاوی ہونے اور ناراضگی کا اظہار کرنے کےلیے کرتے ہیں۔ لیکن یہ خاموش زیادہ دیر تک قائم رہے تو رشتوں میں دوری پیدا ہو سکتی ہے۔  

سائیلنٹ ٹریٹمنٹ کرنے والے کے ذہن میں کیا چلتا ہے:ممبئی کے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس کی سائیکلوجسٹ ڈاکٹر سومیا نگم کہتی ہیں:

”ایسے لوگ رشتے میں کبھی جھکتے نہیں ہیں۔ وہ خود کو صحیح اور سامنے والے کو غلط سمجھتے ہیں۔ ان کی بات کاٹ دی جائے تو ان کی انا کوٹھیس پہنچتی ہے اس لیے وہ خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔ وہ رشتے سے زیادہ اپنی انا کو اہمیت دیتے ہیں۔ اس میں ”سائیلنٹ ٹریٹمن“ٹ دینے والے کو اپنی جیت نظر آتی ہے  اور دوسرے فریق کو تکلیف ہوتی ہے۔

سائیلنٹ ٹریٹمنٹ کی علامات:

*-سب سے بات کرے لیکن ساتھی سے نہیں۔

*-ساتھی کی خاموشی سے تکلیف ہو۔

*-ساتھی کی ہر بات بری لگے۔

*- گھر کے اہم معاملات پر بھی بات کرنا ضروری نہ سمجھے۔

*- جب بات چیت کے لیے کوئی راہ نہ نکلے۔

*-ساتھی کی جانب سے پہل ہونے کے باوجود بات نہ کرے۔

”سائیلنٹ ٹریٹمنٹ“ جنسی تشدد سے کم نہیں:

 امریکہ کی نیشنل لائبریری آف  میڈیسن کے ایک مطالعے میں کہا گیا ہے کہ ”سائیلنٹ ٹریٹمنٹ“ برداشت کرتے وقت ساتھی کے ذہن کا وہ حصہ فعال ہوتا ہے جو جسمانی تشدد کے وقت بھی درد اور جذبات سے گزرتا ہے۔ اس میں سامنے والے فریق کے عزت نفس کو ٹھیس پہنچتی ہے، وہ ذہنی طور پر بھی پریشان ہوتا ہے۔ خاموشی برداشت کرنے والے کچھ لوگ اکثر ان حالات کے لیے خود کو ذمہ دار سمجھتے ہیں جب کہ حقیقت میں ان کا کوئی قصور نہیں ہوتا ہے۔

جذباتی زیادتی کا سامنا :

سائیکلوجسٹ ڈاکٹر سومیا نگم کہتی ہیں:

 کسی بھی رشتے میں جذباتی زیادتی عام بات ہے۔ زیادتی کا ایک سائیکل ہوتا ہے۔ اس میں اچانک کسی بات پر ناراض ہو کر ایک ساتھی خاموش ہو جاتا ہے۔ دوسرے کی غلطی قبول کرنے اور معافی مانگنے پر صورت حال ٹھیک ہو جاتی ہے۔کچھ دن حالات معمول پر رہتے ہیں اور پھر کسی بات پروہی ساتھی خاموشی اختیار کر لیتا ہے۔ پھر دھیرے دھیرے یہ ایک پیٹرن بن جاتا ہے۔ ایسے میں ”سائیلنٹ ٹریٹمنٹ“ برداشت کر رہا ساتھی خود پر اعتماد کھو دیتا ہے۔ وہ خود کو ہمیشہ قصور وار ٹھہراتا رہتا ہے۔ اس طرح وہ کمزور اور دوسرا ساتھی مضبوط ہوتا جاتا ہے۔“

ایسی صورتحال میں کیا کرنا چاہیے؟

 *-”سائیلنٹ ٹریٹمنٹ“ ایک قسم کا غصہ ہوتا ہے یعنی جسمانی تشدد کے بغیر اپنی ناراضگی ظاہر کی جاتی ہے۔ اس کے لیے ”سائیلنٹ ٹریٹمنٹ“ کو برداشت کرنے والے شخص کو اس کا پیٹرن توڑنا ہوگا۔

*-اگر آپ اپنے ساتھی کی ہر بات مانتے تھے تو اس عادت کو ترک کرنا ہوگا۔ ساتھ ہی کھل کر اپنے جذبات کا اظہار کرنا ہوگا۔ ”سائیلنٹ ٹریٹمنٹ“ برداشت کر رہے ساتھی کو یہ بھی بتانا ہوگا کہ اس کی خاموشی سے آپ کیسے محسوس کر رہے ہیں۔

*-ہو سکتا ہے کہ شاید سامنے والا اپنی غلطی سمجھے اور اپنی حرکتوں سے باز آجائے ۔ ڈاکٹر سومیا کہتی ہیں کہ” رشتوں میں بات چیت کا سلسلہ بند نہیں ہونا چاہیے کیونکہ خاموشی رشتے کو ختم کر دیتی ہے۔“

*-”سائیلنٹ ٹریٹمنٹ“ جب کسی کی عادت بن جائے تو سائیکلوجسٹ اور کاؤنسلر ایسے شخص کے بچپن اور جوان ہونے تک کے وقت کی معلومات حاصل کرتے ہیں۔ گزرے وقت کی تفصیل حاصل کر کے معلوم کیا جاتا ہے کہ ایسی کون سی باتیں ہیں جو اس شخص کو ”سائیلنٹ ٹریٹمنٹ“ دینے پر آمادہ کرتی ہیں۔

 ان باتوں پر عمل کریں:

*- ” سائیلنٹ ٹریٹمنٹ“ کی اصل وجہ کو جاننے کوشش کریں۔

*-” سائیلنٹ ٹریٹمنٹ پر اپنا رد عمل ظاہر کرنے سےگریز کریں۔

*-رشتے میں اپنی حدود طے کریں۔

*-پر سکون حالت میں ساتھی سے بات کریں۔

*-اس دوران اپنا خیال رکھیں۔ (بشکریہ دینک بھاسکر)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved