7 October, 2024


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia May2023 Download:Click Here Views: 45939 Downloads: 766

(13)-مدینہ طیبہ میں کہی گئی چند نعتیں

فوراً سے پیش تر

 

سرکار میرے کیسے ہیں، فوراً سے پیش تر

دل کی پکار سنتے ہیں فوراً سے پیش تر

جب ہم سوال کرتے ہیں، فوراً سے پیش تر

وہ دینے والے دیتے ہیں فوراً سے پیش تر

اذنِ حضور ملتے ہی باب السلام سے

رو رو کے ہم گزرتے ہیں فوراً سے پیش تر

جب ان سے مانگتے ہیں ریاضِ جناں کی بھیک

جنت ہمیں دلاتے ہیں فوراً سے پیش تر

ناکام و نامراد نہیں ان کے در سے ہم

پوری مراد کرتے ہیں فوراً سے پیش تر

ظلمت لیے نصیب کی طیبہ کو آئے تھے

بے شک اجالے پائے ہیں فوراً سے پیش تر

ایجاب کے مقام پہ اک عرض دیکھ کر

سو عرض اور کرتے ہیں فوراً سے پیش تر

دل کی زباں سے کرتے ہیں جو عرضِ مدعا

سرکار پورا کرتے ہیں فوراً سے پیش تر

مَلتے ہی ان کے در پہ جبیں عاجزی کے ساتھ

مہتابؔ ہم چمکتے ہیں فوراً سے پیش تر

در نبی پہ دعاؤں نے سر جھكائے ہیں

 

خدا کا شکر کہ یہ دن میسر آئے ہیں

درِ نبی پہ دعاؤں نے سر جھکائے ہیں

مرے نصیب کی کتنی حسین رات ہے یہ

ستارے لطف کے آنکھوں میں مسکرائے ہیں

مری نگاہ کے آگے ہے گنبدِ خضرا

بہارِ خلد ے گلزارِ دل بسائے ہیں

فدا کلش کی چمک پر ہلالِ سوئم ہے

ہلال نے بھی اجالے اسی سے پائے ہیں

اندھیری رات میں دن کا سماں ہے روضے پر

ہزاروں صبحوں کے سورج جبیں جھکائے ہیں

جھکیں نہ کیوں مری باب السلام پر آنکھیں

سلامتی کے نوشتے یہیں سے پائے ہیں

سکوں سے بیٹھ کے بستانِ فاطمہ میں حضور

شگوفے مدح کے ہم نے کئی کھلائے ہیں

حضور آپ کے احسان کے سمندر میں

سفینہ چھوڑ کے بے فکر مسکرائے ہیں

حضور اگلے برس پھر ہمیں بلا لینا

یہ عرض لے کے ہم امسال در پہ آئے ہیں

مری حیات کا ہر لمحہ نعت ہو جائے

اِس التجا پہ مرے ہونٹ کپکپائے ہیں

اِس التجا پہ مری آنکھ ڈبڈبائی ہے

حروف غم کے مرے دل میں راہ پائے ہیں

ملی مدینہ میں جو شے وہ بہترین ملی

 

کرم ہوا تو مجھے منزل یقین ملی

حضور! پھر سے مدینہ کی سرزمین ملی

ہزار قبح مری زندگی میں تھے لیکن

ملا جو شہر نبی، زندگی حسین ملی

اشارہ آپ نے فرما دیا تو اے سرکار

عطا خدا کی رگ جاں سے بھی قرین ملی

ہے میرے سر پہ پر ِجبرئیل کا سایہ

جھکی دیار نبی میں مری جبین ملی

سمیٹنے لگا میں آسمان باہوں میں

بلند اتنی مجھے آپ کی زمین ملی

جو چاہا میں نے یہاں سب میسر آیا مجھے

ملی مدینے میں جو شے وہ بہترین ملی

نہ کیوں ہو عشق مدینے سے مجھ کو اے مہتاب

یہیں پہ آکے مجھے روح عالمین ملی

دوبارہ

 

سرکار بلائیں گے تو آؤں گا دوبارا

اے شہر مدینہ تجھے پاؤں گا دوبارا

آنکھوں کو نچوڑوں گا کبھی ان کی گلی میں

اے دل تجھے سینے میں رُلاؤں گا دوبارا

جس در پہ جھکا جاتا ہے ہر قدسیِ خدمت

سر اپنا اُسی در پہ جھکاؤں گا دوبارا

سرکار کا یہ طیبہ نہیں، طیبہ ہے فردوس

ان کے اِسی فردوس میں آؤں گا دوبارا

آنکھوں میں بساؤں گا دوبارا یہی جالی

پلکوں پہ نظاروں کو بٹھاؤں گا دوبارا

پھر مسجد نبوی کے ستوں دل میں گڑیں گے

سینے کو میں صحن ان کا بناؤں گا دوبارا

دنیا میں یہیں دل کو لگانے کی جگہ ہے

دل کیا ہے یہاں جاں بھی لگاؤں گا دوبارا

اللہ نے چاہا تو بہت جلد کسی دن

مہتابؔ یہاں لوٹ کے آؤں گا دوبارا

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved