27 July, 2024


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia July 2023 Download:Click Here Views: 13313 Downloads: 876

(19)-خیر و خبر

سرگرمیاں

---------------------------------------------------

جامعہ اشرفیہ میں محفلِ ایصالِ ثواب

جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے مخلصین محبین کے لیے بڑی اندوہ ناک خبر رہی کہ ۲۳ جون ۲۰۲۳ اور ۳ جولائی ۲۰۲۳ کو جامعہ اشرفیہ مبارک پور نے یکے بعد دیگرےاپنے دو مخلص ترین دیرینہ رفیق کو کھو دیا ۔ ایک تو جامعہ کے قدیم فارغ التحصیل ، جامعہ کے مبلغ ، حضرت مولانا محمد فاروق عزیزی مصباحی ، اور دوسرے محترم کاتب تنویر احمد ٹانڈوی ، ۔ اول الذکر مولانا رحمہ اللہ حضور حافظ ملت کے تلامذہ اور مریدوں میں بڑے عاشق زار  اور وفادار رہے ۔ مبارک پور کے اطراف وجوانب میں مذہب اہل سنت مسلک اعلی حضرت کےتحفظ، ترویج واشاعت میں ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،۔ ثانی الذکر کاتب تنویر احمد مرحوم تقریباً تیس سال تک اشرفیہ کے بہت ہی وفادار مخلص خدمت گار کی حیثیت سے مسلسل مصروف عمل رہے ،اپنے ذاتی گھریلو کام پر جامعہ کے کام کو ترجیح دیتے ، بقرعید جیسی اہم تقریب میں بھی اپنی فیملی میں نہ جاکر لگاتار تین دن تک جامعہ کے لیے مبارک پور ہی میں قیام کرتے اور پوری دل چسپی کے ساتھ مصروف کاررہتے ، ہمیشہ ماہ رمضان جامعہ ہی میں گزارتے۔ نماز جناز میں تقریباً پورا اسٹاف شریک رہااورحسن اتفاق کہ دونوں کی نمازجنازہ سربراہ اعلی حضرت عزیزملت دام ظلہ الاقدس نے پڑھائی ، اوّل الذکر ان کی آبائی قبرستان دیولی میں سپرد خاک کیاگیا اور کاتب تنویر احمد مرحوم کو ٹانڈہ امبیڈکرنگر، یوپی  قدیم قبرستان محلہ سکراول میں دفن کیا گیا ، نماز جنازہ میں مسلمانان اہل سنت کی کثیر تعداد شریک رہی ۔            دونوں کی رحلت سےاسٹاف کو بڑا صدمہ پہنچا ہے ، لوگوں کی آنکھیں نم رہیں ، کتنوں کے آنسو نکل پڑے  کاتب تنویر احمد مرحوم کے ساتھ کام کرنے والا عملہ اور اساتذہ غم میں ڈوبے ہیں اور آج صبح جامعہ کھلنےکےوقت بڑا خلا محسوس کیا اور دیر تک لوگ ان کو یاد کرتےرہے، یقیناً اپنی خدمات ، اپنے اخلاق کے حوالےسے ہمیشہ یاد آتے رہیں گے۔ سچ ہے ، مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ تجھے ، ع ۔۔۔ابر رحمت تیری مرقدپر گہر باری کرے  ۔

بتاریخ ۴ جولائی۲۰۲۳ جامعہ اشرفیہ کےناظم اعلیٰ کے آفس میں برائے ایصال ثواب نشست ہوئی ، قرآن مجید کی تلاوت ہوئی ، خصوصیت کے ساتھ دونوں حضرات کی ارواح کو ایصال ثواب کیا گیا، اور دعا کی گئی کہ مولی کریم مرحومین کی مغفرت فرمائے ، اوراپنے جوار قدس میں جگہ عطا فرمائے ، ان کی قبروں کو منور و کشادہ فرمائے ، کروٹ کروٹ راحت بخشے ، پس ماندگان کو صبرجمیل عطا فرمائے اور ان کی دنیا وآخرت کے لیے اسباب مہیا فرمائے - نشست میں خصوصیت کے ساتھ ناظم اعلی حاجی سرفراز احمد اور نبیرۂ حافظ ملت مولانا نعیم الدین عزیزی مصباحی بھی تشریف فرمارہے۔ بدرعالم مصباحی

صدرالمدرسین جامعہ اشرفیہ ، مبارک پور

موبائل چوری کے شبہ میں  مسلم نوجوان کو درخت سے باندھ کر مار پیٹ

موبائل چوری کے شبہ میں ایک مسلم نوجوان کو درخت سے باندھ کر مار پیٹ کا ویڈیو منظر عام پر آیا ہے۔ نوجوان کو گنجا کرنے کے بعد جے شری رام کے نعرے بھی لگوائے گئے۔ اب یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ ساتھ ہی پولیس نے متاثرہ نوجوان کو ہی جیل بھیج دیا۔ ایس ایس پی شلوک کمار نے متعلقہ تھانہ انچارج امرسنگھ کو معطل کر دیا ہے۔

 موصولہ اطلاع کے مطابق سکندر آباد کے ككوڑ تھانہ علاقہ کے موضع دیر کی رہنے والی روبینہ نے تھانہ میں تحریر دے کر بتایا کہ اس کا بھائی ساحل مزدوری کر کے اپنی روزی روٹی کماتا ہے۔ گزشتہ ۱۴ جون کو صبح ۸بجے ساحل پینٹ ( رنگائی پتائی) کرنے کا کہہ کر گھرسے گیا تھا لیکن رات گئے تک واپس نہیں آیا۔ دیر رات اس نے اپنے فون پر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کو دیکھا، جس میں ملزم نوجوان سور بھ ٹھا کر، گجيندراور دھنی پنڈت ساحل کو درخت سے باندھ کر مارتے پیٹے نظر آ رہے ہیں۔ ساتھ ہی ملزمین نے ساحل کے سر کے بال بھی مونڈ دیے ہیں۔ ملزمین کا تعلق دوسری برادری (مذہب) سے ہے، جو اس کےبھائی کو یر غمال بنا کر اس سے جے شری رام کے نعرے بھی لگوا رہے ہیں۔ اس معاملے میں الٹا پولیس نے ملزمین کی شکایت پر اس کے بھائی کو جیل بھیج دیا۔ متاثرہ نے بتایا کہ ملزمین شہ زور قسم کے ہیں اور پولیس سے ان کی ساز باز ہے ۔

 اب  ویڈیووائرل ہونے کے بعد پولیس نے متاثرہ کی شکایت پر تینوں نامزد ملزمین کے خلاف رپورٹ درج کر لی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملزم سور بھ اور گجیندر کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ تاہم تیسرے ملزم دھنی پنڈت کو ابھی تک پکڑا نہیں جاسکا ہے۔ معاملہ الگ الگ مذاہب سے جڑا ہونے کی وجہ سے علاقے میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ تاہم پولیس نے گاؤں کے اشرافیہ سے بات کرتے ہوئے امن برقرار رکھنے کی اپیل بھی کی ہے۔ ایس پی سٹی سریندر ناتھ تیواری نے بتایا کہ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ دو ملزمین کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جب کہ ملزم کی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔ جلد ہی اسے بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔از: روز نامہ انقلاب وارانسی ۱۹؍ جون ۲۰۲۳

مدنی میاں عربک کالج میں عرس خواجہ بندہ  نواز

ہمارے پیارے وطن بھارت کے ایک عظیم صوفی  بزرگ سلسلہ چشتیہ کے روحانی پیشوا قطب دکن حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز رحمۃ اللہ علیہ جن کی مزار شریف گلبرگہ کرناٹک میں ہے۔ 16 ذو القعدہ کو ہر سال آپ کا عرس منایا جاتا ہے۔ آپ کے عقیدت مند صرف کرناٹک ہی نہیں بلکہ پورے ملک اور بیرون ملک میں بھی عرس کے موقع پر نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں۔

عرس مقدس کے مبارک موقع پر شہر ہبلی کرناٹک کا مشہور دینی ادارہ مدنی میاں عربک کالج میں بہترین نظم و ضبط کے ساتھ عرس خواجہ بندہ نواز منا یا گیا۔ قرآن خوانی کے بعد مدرسہ کے طلباء نے قرات ، نعت اور منقبت کا نذرانہ پیش کیا ، علمائے کرام کے بیانات ہوئے۔ حضرت مولانا نعیم الدین اشرفی مہتمم ادارہ ہذا نے حضرت خواجہ بندہ نواز کی سیرت پر روشنی ڈالی

اس کے بعد کمیٹی کی جانب سے امسال حج کے لیے تشریف لے جانے والے عازمین حج کی گل پوشی کی گئی۔ فاتحہ خوانی اور دعا کے بعد لنگر کا اہتمام کیا گیا۔شہر کے علماے کرام اور عمائدین اور حجاج کرام نے عرس میں شرکت کی سعادت حاصل کی۔اسی حسین موقع پر مخدوم اشرف اکیڈمی ہبلی کی جانب سے مدرسہ کے طلبہ کو اسکالرشپ کی رقم تقسیم کی گئی۔حضرت مولانا نور الدین مصباحی پرنسپل مدنی میاں عربک کالج اور مدرسے کے اساتذہ کے ساتھ انتظامیہ کمیٹی کے نائب صدر جناب الحاج امام حسین اشرفی و دیگر اراکین موجود تھے۔                 منجانب : صدر واراکین مدنی میاں عربک کالج ہبلی

امریکی خاتون صحافی صبرینہ صدیقی  شرپسندوں کے نشانے پر

نئی دہلی (انقلاب بیورو) وزیر اعظم نریندر مودی سے دورہ امریکہ پر ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک پر سوال کرنے کےلیے وہائٹ ہاؤس میں وال اسٹریٹ جرنل کی خاتون صحافی صبرینہ صدیقی دائیں بازو کے عناصر کے نشانے پر آگئی ہیں جنہیں آن لائن گالم گلوچ اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران صبرینہ صدیقی نے وزیر اعظم مودی سے سوال کیا تھا کہ ”ہندوستان نے طویل عرصے سے خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر فخر کیا لیکن انسانی حقوق کے بہت سے گروپ کہتے ہیں کہ آپ کی حکومت نے مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا اور آپ کی حکومت نے ناقدین کو خاموش کرنے کی کوشش کی ، جیسا کہ آپ یہاں وہائٹ ہاؤس کے مشرقی کمرے میں کھڑے ہیں، جہاں بہت سے عالمی رہنماؤں نے جمہوریت کے تحفظ کے لیے عزم کا اظہار کیا، آپ اور آپ کی حکومت اپنے ملک میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کو بہتر بنانے اور آزادی اظہار راے کو برقرار رکھنے کے لیے کیا اقدامات کرنے کو تیار ہیں؟ اگرچه وز یر اعظم مودی نے اپنے جواب میں کہا کہ ”جمہوریت ہماری روح ہے۔ جمہوریت ہماری رگوں میں دوڑتی ہے۔ ہم جمہوریت میں جیتے ہیں۔ ہماری حکومت نے جمہوریت کے بنیادی اصولوں کو اپنایا۔ امتیازی سلوک کی کوئی گنجائش نہیں ۔ تا ہم صبرینہ صدیقی کا یہ سوال ہندوستان میں دائیں بازو کے عناصر کو پسند نہیں آیا اور انہوں نے وال اسٹریٹ جرنل کی اس صحافی کے خلاف محاذ کھول دیا۔ بی جے پی آئی ٹی سیل کے سر براہ امت مالویہ نے سب سے پہلے صبرینہ کے سوال کو بد نیتی پر محمول قرار دیتے ہوئے انہیں ٹول کٹ گینگ کا حصہ قرار دیا۔ اس کے بعد دائیں بازو کے عناصر پوری طرح خاتون صحافی پر ٹوٹ پڑے ۔واضح رہے کہ اس سے قبل امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے بھی بیان دیا تھا کہ اگر ہندوستان اپنے مسلم اقلیت کا تحفظ نہیں کرتا تو اس کے بکھر جانے کا خطرہ ہے۔ اس پر بھی دائیں بازو کے عناصر نے انہیں سوشل میڈیا پر ٹرول کرنے کی کوشش کی تھی ۔ حالانکہ صبرینہ صدیقی نے ٹرول کیے جانے کے جواب میں ایک پوسٹ کرتے ہوئے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ڈریس میں اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ؛چونکہ کچھ لوگوں نے میرے ذاتی پس منظر کے بارے میں بات کرنے کا انتخاب کیا، اس لیے ایک مکمل تصویر فراہم کرنا ہی درست محسوس ہوتا ہے۔ بعض اوقات شناخت نظر آنے سے نہیں زیادہ پیچیدہ ہو تی ہے۔“ دوسری طرف کئی ایسے افراد بھی ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا پر صبرینہ صدیقی کو ایک بے خوف اور نڈر صحافی قرار دیتے ہوئے ان کی تعریف کی۔ کانگریس کی ترجمان سپر یا شرینیت نے صبرینہ صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ  آپ ایک نڈر صحافی ہیں اور یہی بات سب سے اہم ہے۔ ساؤتھ ایشیا جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے بھی صبرینہ صدیقی کے خلاف مہم کی مذمت کرتے ہوئے ان سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ ایسوسی ایشن نے کہا ہم صبرینہ صدیقی کی مسلسل حمایت کا اظہار کرنا چاہتے ہیں جوبہت سے جنوبی ایشیائی اور خواتین صحافیوں کی طرح محض اپنا کام کرنے پر ہراساں کیے جانے کا سامنا کر رہی ہیں۔  دی وائر کی صحافی عارفہ خانم نے بھی صبرینہ کو ہراساں کرنے پر سخت غم وغصہ کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا ”صبر ینہ صدیقی مسلمان ہیں۔ باراک اوباما مسلمان ہیں۔ الہان عمر مسلمان ہیں، راشدہ طالب ایک مسلمان ہیں۔ مودی اور ان کے حامیوں کے لیے وہ صدر، امریکی کانگریس کی خواتین رکن یا صحافی نہیں بلکہ صرف مسلمان ہیں۔ کیونکہ انہیں الزام لگانے کے لیے ہمیشہ ایک مسلمان کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ انہیں ڈھونڈنے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔ بی جے پی نے مذہب کو کاروبار بنادیا ہے۔(انقلاب ۱۶ جون)

پلوامہ میں نمازیوں سے  جے شری رام کا نعرہ لگوانے کی مذمت

جموں و کشمیر کے دو سابق وزرائے اعلیٰ عمرعبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے شمالی ضلع پلوامہ کے ایک گاوں میں فورسز کی جانب سے مبینہ طور ایک مسجد میں گھس جانے اور وہاں موجود نمازیوں کو جبراً جئے شری رام کے نعرے لگوانے کے واقعہ پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے، جبکہ عوامی حلقوں میں بھی اس واقعہ پر ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے۔ عمر عبداللہ اورمحبوبہ مفتی نے اس واقعہ کی تحقیق کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مقامی باشندگان کے بقول پلوامہ کے زادورہ گاوں میں ہفتہ کو نماز فجر کے لیے جب موذن اذان دے رہے تھے تو کئی فوجی اہلکار (راشٹریہ رائفلز کی پچاسویں بٹالین سے وابستہ سیاہی) مسجد کے اندر گھس گئے اور وہاں موجود کئی لوگوں کو جو نماز کی ادائیگی کے لیے آئے تھے، کو مبینہ طور پر ہراساں کیا اور جبراً جے شری رام کے نعرے لگوائے۔ باشندگان کا یہ بھی کہنا ہے کہ فوجی اہلکاروں نے مسجد کے باہر بھی لوگوں کو مبینہ طور پر ہراساں کیا۔ اس واقعہ پر وادی میں سیاسی اور سماجی حلقوں میں ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے۔

 سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایک ٹویٹ کے ذریعے اس واقعہ پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا، میں یہ سن کر ششدر ہوں کہ راشٹریہ رائفلز  کے جوان پلوامہ میں ایک مسجد میں ٹھس گئے اور اندر موجود مسلمانوں کو جئے شری رام کے نعرے لگوائے۔ یہ واقعہ اس وقت ہوا جب امت شاہ یہاں ہیں۔ یاترا سے قبل اس طرح کا واقعہ اشتعال انگیز ہے۔ گزارش ہے کہ اس کی فوری تحقیق کرائی جائے۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے اس واقعہ کے حوالے سے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا، پلوامہ کے زادورہ میں ایک مسجد میں سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کے داخل ہونے کی خبریں انتہائی پریشان کن ہیں۔ یہ کافی برا ہے۔ جیسا کہ وہاں کے لوگوں نے بتایا ہے کہ وہ داخل ہوئے اور پھر لوگوں کو جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کیا۔ مجھے امید ہے کہ راج ناتھ سنگھ ان اطلاعات کی بروقت اور شفاف تحقیقات کی ہدایات دیں گے۔ اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے اس واقعہ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا زاڈورہ پلوامہ میں حفاظتی دستہ کی طرف سے مبینہ طور پر مسجد شریف کے تقدس کی پامالی کا جان کر دل نہایت ہی رنجیدہ ہوا۔ میں حکومت ہند سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اولین تری پر واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے اور اس عمل میں ملوث افسران: سے سختی سے نمٹے کیوں کہ ان جیسی حرکات سے کشمیر میں چل رہی امن کی فضا ممکنہ طور کی پر بگڑ سکتی ہے۔

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved