27 July, 2024


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia August 2023 Download:Click Here Views: 14579 Downloads: 788

(2)-علمِ الٰہی

قرآنی آیات کی روشنی میں

تیسری قسط                               مولانا محمد حبیب اللہ بیگ ازہری

۳ -اللہ آسمان  وزمین میں چھپی چیزوں کو جانتا ہے۔

اللہ علیم وخبیر ہے، آسمان فضل سے برسنے والی بارشیں، زمین میں چھپ جانے والی نعمتیں، زمین سے دوبارہ اگنے والی سبزیاں اور فضاؤں میں پھیلنے والی آوازیں اور آسمانوں کا سینہ چیر کر باب اجابت تک پہنچنے والی دعائیں ہر چیز اللہ کے علم میں ہے، فرمایا:  

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ وَ لَهُ الْحَمْدُ فِي الْاٰخِرَةِ١ؕ وَ هُوَ الْحَكِيْمُ الْخَبِيْرُ۰۰۱ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْاَرْضِ وَ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَآءِ وَ مَا يَعْرُجُ فِيْهَا١ؕ وَ هُوَ الرَّحِيْمُ الْغَفُوْرُ۰۰۲ وَ قَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَا تَاْتِيْنَا السَّاعَةُ١ؕ قُلْ بَلٰى وَ رَبِّيْ لَتَاْتِيَنَّكُمْ١ۙ عٰلِمِ الْغَيْبِ١ۚ لَا يَعْزُبُ عَنْهُ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِي السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِي الْاَرْضِ وَ لَاۤ اَصْغَرُ مِنْ ذٰلِكَ وَ لَاۤ اَكْبَرُ اِلَّا فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ ۔       [سورۂ سبا: ۱ -۳]

   تمام تعریفیں اللہ  کے لیے ہیں، جو ان تمام چیزوں کا مالک ہے جوآسمانوں اور زمین میں ہے، اور آخرت میں حمد اسی کے لیے  ہے، اور وہی حکمت  والا اور خبر دار ہے، جو چیز زمین میں داخل ہوتی ہے، اور جو چیز زمین سے نکلتی ہے، اورجو  آسمان سے اترتی ہے اور جو آسمان میں بلند ہوتی سب اسے معلوم ہے، اور وہی مہربان  ہے، بخشش فرمانے والا ہے، اور کافروں نے کہا: ہم پر قیامت نہیں آئے گی، کہہ دو، کیوں نہیں، غیب کو جاننے والے میرے رب کی قسم!  تم پر ضرور قیامت آئے گی، آسمان و زمین کی ذرہ برابر کوئی بھی چیز اس سے مخفی نہیں، اور اس ذرے سے چھوٹی اور بڑی  ہر چیز  روشن کتاب میں محفوظ ہے۔

تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جسے ہر چیز کا علم ہے، جس کے حکم پر آسمان سے بارش برستی ہے، بادل گرجتے ہیں، بجلیاں چمکتی ہیں، بارش کا لطف سب لیتے ہیں، لیکن بار ش کی حقیقت کو بس اللہ جانتا ہے،اللہ کو معلوم ہے کہ بارش ہوتی ہے تو کتنے قطرات برستے ہیں،کس خطے پر کتنے قطرات گرتے ہیں، کتنے قطرے درختوں اور پودوں پر رہ جاتے ہیں، کتنے دریا، تالاب اور ندیوں میں بہہ جاتے ہیں، کتنے جانوروں کے پیٹ میں  چلے جاتے ہیں اور کتنے زمین میں  جذب ہوجاتے ہیں۔ فرمایا:

يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْاَرْضِ۔ جو چیز زمین میں داخل ہوتی ہے اسے وہ جانتا ہے۔

اللہ کو معلوم ہے کہ زمین سے کتنے درخت اورسبزے اگتے ہیں، کتنے جواہر اور معدنیات بر آمد ہوتے ہیں، کتنے کنویں اور چشمے ابلتے ہیں اور ہر ایک کی مقدار کیا ہوتی ہے، فرمایا:

وَ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا۔ اور جو چیز زمین سے نکلتی ہےاسے وہ جانتا ہے۔

 اللہ کے حکم سے فرشتے اترتے ہیں، وحی کا نزول ہوتا ہے، آسمانی کتابیں اورصحیفے نازل ہوتے ہیں، اس کی حقیقت کوئی نہیں جانتا، لیکن اللہ کو معلوم ہے کہ فرشتے کب اترتے ہیں، کیسے اترتے ہیں، کہاں اترتے ہیں، اور کتنی تعداد میں اترتے ہیں،اور اہل زمین کے لیے اللہ کا کیا پیغام لاتے ہیں، فرمایا:

وَ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَآءِ ۔جو  آسمان سے اترتاہےاللہ اسے  جانتا ہے۔

 بندے اپنے رب سے لو لگاتے ہیں،کبھی مجمع عام میں اور کبھی گوشہ گمنامی میں، کبھی دن کے اجالوں میں اور کبھی رات کی تاریکیوں میں، دنیا کی مختلف زبانوں میں جداگانہ کیفیات کے ساتھ اپنے رب کو پکارتے ہیں، وہ سب کی فریاد سنتا ہے، اور سب کی مرادیں پوری فرمادیتا ہے، فرمایا:

 وَ مَا يَعْرُجُ فِيْهَا۔ اور جو آسمان میں بلند ہوتا اللہ اسے جانتاہے۔

ان سب کے بعد فرمایا: وَ هُوَ الرَّحِيْمُ الْغَفُوْرُ۔  وہی رحم فرمانے والا اور بخشش فرمانے والا ہے۔

یعنی یہ سب کچھ  اس کے رحم وکرم کی بدولت ہے، اگر  اس کا کرم شامل حال نہ ہو، اور وہ ہمارےگناہوں پر عفو درگزر نہ فرمائےتو پھر  ہمیشہ کی محرومی اور نامرادی ہمارا مقدر  بن جائے۔

ایک اور مقام پر فرمایا:

هُوَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِيْ سِتَّةِ اَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ١ؕ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْاَرْضِ وَ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَآءِ وَ مَا يَعْرُجُ فِيْهَا١ؕ وَ هُوَ مَعَكُمْ اَيْنَ مَا كُنْتُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرٌ۰۰۴ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ۰۰۵ يُوْلِجُ الَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَ يُوْلِجُ النَّهَارَ فِي الَّيْلِ١ؕ وَ هُوَ عَلِيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ۰۰۶               [سورۂ حدید: ۴ – ۶]

اللہ وہی ہے جس نے چھ دنوں میں آسمانوں اور زمین کی تخلیق فرمائی، پھر عرش پر استوا فرمایا، جو چیز زمین میں داخل ہوتی ہے، اور جو چیز زمین سے نکلتی ہے، اورجو  آسمان سے اترتی ہے اور جو آسمان میں بلند ہوتی سب اسے معلوم ہے،  تم  کہیں بھی رہو وہ (اپنے علم و قدرت کے ساتھ) تمھارے ساتھ ہے،اور اللہ تمھارے کاموں کو دیکھ رہا ہے۔ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اسی کے لیے ہے، اور سارے امور اسی کی طرف راجع ہوں گے۔ وہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل فرماتا ہے، اور وہ دلوں کے احوال سے باخبر ہے۔ 

اس آیت میں بھی وہی  حقائق بیان فرمائے جوگزشتہ آیت میں بیان ہوئے، ان کے ساتھ مزید یہ بھی فرمایا کہ تم کہیں بھی رہو اللہ اپنی قدرت واختیار کے ساتھ تمھارے ساتھ ہے، وہ تمھارے کاموں کو دیکھ رہا ہے۔تمھارے ذہن میں ابھرنے والے شبہات،تمھارے دل پر گزرنے والے خطرات، تمھیں رب سے غافل کردینی والی خواہشات، اور تمھیں برباد کرنے والے  ہر قسم کے شیطانی وسوے، اس کے علم میں ہیں ، اور  وہ یہ بھی دیکھ رہا ہے کہ تم اپنے رب حکم پر سر تسلم خم کرتے ہو، یا نفس وشیطان کے اسیر بن جاتے ہو۔ لہٰذا اوامر کی بجا آوری اور نواہی سے اجتناب کو لازم پکڑ لو۔حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:

   يٰبُنَيَّ اِنَّهَاۤ اِنْ تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَكُنْ فِيْ صَخْرَةٍ اَوْ فِي السَّمٰوٰتِ اَوْ فِي الْاَرْضِ يَاْتِ بِهَا اللّٰهُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَطِيْفٌ خَبِيْرٌ۔                      [سورۂ لقمان:۱۶]

    بیٹے! اگر رائی کے دانے کے برابر کوئی نیکی ہو، وہ کسی چٹان کے اندر چھپی ہو، یا آسمانوں میں ہو یا زمین میں ہو اللہ اسے حاضر کردے گا، بے شک اللہ باریک بیں اور خبر دار ہے۔

قرآن کریم نےاس حقیقت کو جا بجا ذکر فرمایا کہ آسمان وزمین کی کوئی بھی شی اللہ سے مخفی نہیں، مثلاً ایک مقام پر  فرمایا:

وَ مَا مِنْ غَآىِٕبَةٍ فِي السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ اِلَّا فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ۔[سورۂ نمل: ۷۵]

اس نےآسمان وزمین کی ہر پوشیدہ چیز کو ایک واضح کتاب میں لکھ دیا ہے۔

یعنی آسمان وزمین کی کوئی بھی شی اللہ سے پوشیدہ نہیں ہے، اسے معلوم ہے کہ طبق در طبق آسمانوں میں کیا ہے، آسمان اول میں کتنے ستارے ہیں، ہرستارے کی عمر کتنی ہے، بادلوں میں کتنا پانی ہے، کب کتنا پانی برستا ہے، زمین پر کتنے ذرات ہیں، درختوں پر کتنے پتے ہیں، سمندروں میں کتنے لیٹر پانی ہے، پہاڑوں کا وزن کتنا ہے، جانوروں کے بدن پر کتنے بال ہیں، تمام بالوں کی مجموعی تعداد کیا ہے، انسان دن بھر میں کتنی دفعہ سانس لیتا ہے، اور سارے انسانوں کے سانسوں کی مجموعی تعداد کتنی ہے، دودھ میں ملا ہواپانی، گھی میں ملا ہوا تیل، شہد میں ملا ہوا شیرہ، اور سونے  میں ملی ہوئی دھات وہ جانتا ہے،یہ تو بہت بڑی چیزیں ہیں،ہم اپنے حال پرغور کرلیں تو خوش گوار حیرت ہوگی کہ کھانے والے کھالیتے ہیں، اور پینے والے پی لیتے ہیں، لیکن انھیں خودمعلوم نہیں ہوتا کہ ایک لقمے میں کتنے دانے ہوتے ہیں،  اور ایک گلاس پانی میں کتنے قطرے بنتے ہیں، اور ایسی باتیں جاننا کسی کے بس کی بات بھی نہیں، بس ایک اللہ ہی ہے  جس کے پاس ذرے ذرے کا حساب ہے، اور ہر چیز کایقینی اورتفصیلی علم ہے، کیوں کہ وہی سب کا خالق ومالک ہے۔ فرمایا:

 اِنَّ اللّٰهَ لَا يَخْفٰى عَلَيْهِ شَيْءٌ فِي الْاَرْضِ وَ لَا فِي السَّمَآءِ۔ [سورۂ آل عمران: ۵]

بے شک آسمان وزمین کی کوئی بھی شی اللہ سے مخفی نہیں ہے۔------------(جاری)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved