27 July, 2024


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia August 2023 Download:Click Here Views: 14581 Downloads: 788

(14)-اداسی اور ڈپریشن سے نجات

بزمِ خواتین

ادارہ

اکثر ہم اپنے گھروں میں سنتے ہیں کہ آج میں بہت  یعنی اداس ہوں، خاص طور پر خواتین میں یہ کیفیت زیادہ پائی جاتی ہے۔ یہ یعنی اداس ہونا اصل میں ہوتا کیا ہے؟ دراصل  ایک طبی اصطلاح ہے جسے موسمی جذباتی خرابی کہا جاسکتا ہے۔

 کئی خواتین اس میں مبتلا ہوتی ہیں۔ اکثر اوقات مزاج کی یہ تبدیلی موسموں کے بدلنے پر شروع اور ختم ہوتی ہے۔ اکثر موسم خزاں اور موسم سرما میں جب دن چھوٹے ہوجاتے ہیں تو خواتین اپنے آپ کو اداس محسوس کرتی ہیں جسے ’ونٹر بلیوز‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ایسی خواتین موسم بہار میں دن کی روشنی کے طویل اوقات کے ساتھ بہتر بھی محسوس کرنے لگتی ہیں۔

 بعض صورتوں میں موڈ کی یہ تبدیلی زیادہ سنگین ہوتی ہے۔ اور روزمرہ کی زندگی کو متاثر کرتی ہے۔ اگر آپ بھی موسم کی تبدیلی کے ساتھ  اپنے مزاج اور رویے میں نمایاں تبدیلیاں محسوس کرتی ہیں تو ہو سکتا ہے آپ بھی سیزنل اَفیکٹیو ڈیس آرڈر میں مبتلا ہوں جو ڈپریشن کی ایک قسم ہے۔

اداسی اور ڈپریشن کے اسباب: اس کا کیا سبب ہے یہ سائنس داں پوری طرح سے نہیں سمجھ سکے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ایس اے ڈی وائے لوگوں میں دماغی کیمیکل (نیورو ٹرانسمیٹر) سیروٹونن کی سرگرمی کم ہو سکتی ہے جو موڈ کو منظم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ سورج کی روشنی مالیکیولز کی سطح کو کنٹرول کرتی ہے جو سیروٹونن کی معمول کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد کرتی ہے۔لیکن ایس اے ڈی والے لوگوں میں یہ ضابطہ ٹھیک طریقے سے کام نہیں کرتا جس کے نتیجے میں سردیوں میںسیروٹونن کی سطح کم ہو جاتی ہے۔

علامات:٭ روزانہ دن کے بیشتر حصے میں افسردہ محسوس کرنا۔ ٭ سرگرمیوں میں دلچسپی کھونا، بھوک یا وزن میں تبدیلی آنا۔ ٭ نا امید یا بیکار محسوس کرنا۔  ٭ کافی نیند کے باوجود سست محسوس کرنا۔  ٭ توجہ مرکوز کرنے میں دشواری۔  ٭ بے چینی اور کشمکش محسوس کرنا۔  ٭ موت یا خود کشی کا باربار خیال آنا، وغیرہ۔

 اس کا علاج کرنا ضروری ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ہماری روزمرہ کی سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں۔ چند تجاویز جانئے:

ڈاکٹر سے رابطہ: چونکہ  ڈپریشن کی ایک شکل ہے اس لیے ایک پیشہ ور معالج کے ذریعے اس کی تشخیص ضروری ہے۔ ڈاکٹر سوالات اور اسکرینینگ کے ذریعے آپ کے مرض کی شدت کو سمجھ کر  اس کے متعلق دوائیں تجویز کر سکتا ہے۔

موڈ بہتر بنانے والی سرگرمیاں: موڈ کو بہتر بنانے والی سرگرمیوں کے لیے با قاعدگی سے وقت مختص کرنے سے لوگوں کو جسمانی اور نفسیاتی طور پر صحت مند محسوس کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ خوشگوار سرگرمیاں کرنا، دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا، سیر و سیاحت کرنا، تفریحی مشاغل اپنانا اور لوگوں کی مدد کرنا وغیرہ  سے موڈ بہت حد تک بہتر ہوتا ہے اس لیے کی شکار خواتین کو اس طرح کی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیے۔

لائٹ تھیراپی:  کے لیے لائٹ تھیراپی علاج کی ایک بہترین شکل سمجھی جاتی ہے۔ ۱۹۸۸ء میں کینڈا کے ماہرین کے ایک گروپ نے اِس تھیراپی کے رہنما خطوط تیار کیے تھے۔ اس  میں یہ بتایا گیا کہ فلوروسینٹ لائٹ باکس کا استعما ل کرتے ہوئے لائٹ تھیراپی کے ابتدائی مراحل ۳۰ منٹ فی دن کے لیے ۱۰ ہزار بکس ہے۔ لائٹ تھیراپی کا ردعمل اکثر ایک ہفتے کے اندر ہوتا ہے لیکن کچھ مریضوں کو ردعمل ظاہر کرنے کے لیے چار ہفتوں تک کا وقت لگ سکتا ہے۔ لائٹ تھیراپی کے عام ضمنی اثرات میں سر درد، آنکھوں میں درد، متلی اور اشتعال شامل ہیں لیکن یہ اثرات عام طور پر ہلکے اور عارضی ہوتے ہیں۔

وجوہات: مردوں کے مقابلے میں خواتین میں سیزنل افیکٹیو ڈِس آرڈر زیادہ ہوتا ہے کیوں کہ ۱۸سے ۳۰ سال کی عمر کے درمیان خواتین میں کئی قسم کی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ ہارمونس تبدیل ہوتے ہیں۔ شادی کے بعد حمل کے دوران یا زچگی  کے بعد بھی ہارمون میں تبدیلی واقع ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ وٹامن ڈی کی کمی بھی اہم وجہ ہے۔ ان وجوہ کے سبب وہ اس کیفیت کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔

اس کا علاج اس کی علامات پر منحصر ہوتا ہے۔ اس کا علاج دواؤں اور تھیراپی سے ممکن ہے۔ اس کے لیے ڈاکٹر آپ کے ساتھ ’’کاگنیٹیو بیہویئر تھیراپی‘‘ کا استعمال کرتے ہیں جوسے متاثر خواتین کو منفی سوچ کے بجائے مثبت سوچ اور کارکردگی پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد کرتی ہے۔ اس کے علاج کے لیے ڈاکٹر متوازن غذا، اچھی اور صحت مند زندگی اور ورزش اور دھوپ سینکنے کی صلاح دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ وٹامن ڈی کی دوائیں بھی اس مرض سے نمٹنے کے لیے کارآمد ہوسکتی ہیں۔ ایسی کیفیت سے بچنے کی ہر ممکن کوشش ضروری ہے۔ (منقول)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved