27 July, 2024


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia July 2023 Download:Click Here Views: 13385 Downloads: 876

(17)-عالمی خبریں

---------------------------------------------------

قرآن مجید کی بے حرمتی کرنے والے کو سخت سزادی جائے گی: پوتن

ماسکو: روس کے صدر ولادمیر پوتن نے کہا ہے کہ جو بھی قرآن کو جلانے کا مجرم پایا جائے گا اسے ملک کے مسلم اکثریتی علاقوں میں سزا بھگتنی ہوگی۔ روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ساس' کے مطابق پوتن نے کہا ہے کہ جو بھی قرآن کو نذرآتش کرے گا، اُسے روس کے مسلمان اکثریتی خطے میں سخت قید کی سزا ہوگی۔ پوتن کا مذکورہ بالا فیصلہ روس کے حامی عسکری صحافیوں اور ٹیلی گرام چینلز کے مصنفین کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران سامنے آیا ہے۔ واضح رہے کہ پوتن کا یہ بیان وولگوگراڈ شہر کی رہائشی نکیتا زور اویل کو گزشتہ ماہ ایک مسجد کے سامنے قرآن نذرآتش کے جرم میں حراست میں لینے کے بعد سامنے آیا ہے۔ اسی طرح رواں سال کے شروع میں روس نے سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے رہنما راسم پالوڈ ان کی طرف سے قرآن کو نذر آتش کیے جانے کی بھی سخت مذمت کی تھی۔

ترکی میں زیر زمین شہر کی دریافت

آپ نے دنیا کے سب سے بڑے شہروں کے بارے میں تو بہت سنا ہوگا لیکن کیا آپ سب سے بڑے زیر زمین شہر کے بارے میں جانتے ہیں؟ ایک ایسا شہر جہاں کبھی ۲۰۰ سے زیادہ قصبے تھے اور ۲۰ ہزار کے قریب لوگ رہتے تھے۔ ترکی میں واقع یہ شہر ۱۹۶۳ء میں دنیا کے سامنے آیا۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ مرغیوں کی وجہ سے ہمیں معلوم ہوا کہ زمین کے نیچے اتنا خوبصورت شہر ہے۔ آج بھی لاکھوں لوگ انہیں دیکھنے جاتے ہیں۔ ہم ترکی میں واقع کپا ڈوشیا کے ڈیر نکویو کی بات کر رہے ہیں۔ ۱۱ سطحوں پر مشتمل اس سرنگ میں ۶۰۰  داخلی راستے ہیں۔ اس کے اندر چرچ ، ہاتھ روم ، قبرستان اور پینے کے پانی کے لیے کنویں تک بنائے گئے ہیں ۔ واضح رہے کہ اس کی گہرائی تقریباً ۲۰۰ فٹ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ہزاروں سال پہلے لوگوں نے یہ سرنگ بنائی اور جا کر اس میں چھپ گئے۔ کھدائی میں نکلنے والا دنیا  کا سب سے بڑا شہر ہزاروں سال تک زندہ رہا۔ بلند و بالا عالیشان عمارات کی طرح اس سرنگ کے اندر گھر بنائے گئے تھے۔ آپ کو یہ جان کر اور بھی حیرت ہوگی کہ ان پر جانے کےلیے سیڑھیاں بھی بنائی گئی تھیں۔ داخلی راستے پر پتھر کے دروازے لگائے گئے جو ڈیڑھ میٹر تک لمبے اور ۲۰۰ سے ۵۰۰ کلو تک وزنی ہیں۔

اس  شہرکے ملنے کی کہانی بہت دلچسپ ہے۔ نیو یارک پوسٹ نے بی بی سی کے حوالے سے بتایا کہ یہ شہر ۱۹۶۳ء میں اس وقت منظر عام پر آیا جب ایک آدمی کی مرغیاں اچانک غائب ہونے لگیں۔ اس نے چھان بین کی تو اس کے گھر کے تہہ خانے میں کچھ دراڑیں نظر آئیں۔ اس میں ایک سوراخ تھا اور یہ ایک سرنگ کی طرح دکھائی دیتا تھا۔ اس کے بعد اس شخص نے دیوار گرادی ، اور جو نظارہ دیکھا اس سے سب ہکا بکا رہ گئے۔ بعد میں جب کھدائی کی گئی تو معلوم ہوا کہ وہاں ۶۰۰ سے زائد سرنگیں موجود ہیں۔ ان میں زیر زمین مکانات، کھانے کے گودام، مویشیوں کے شیڈ، اسکول، شراب خانے ، چیپل جیسی چیزیں بھی ان میں دیکھی گئیں اور دنیا کے مورخین حیران رہ گئے۔ ۱۹۸۵ ء میں ڈ پر نکو کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا۔

 یہ شہر کب تعمیر ہوا اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر اینڈریا ڈی جیورگی نے بتا یا کہ کیپاڈوشیا کی مٹی میں پانی کی کمی ہے جس کی وجہ سے چٹانیں آسانی سے اکھڑ جاتی ہیں ۔ اسی لیے زیر زمین مکان بنانے کا عمل یہاں سے شروع ہوا ہوگا۔ اس علاقے میں کدال اور بیلچے سے پتھر تراشنا نسبتاً آسان تھا۔ لیکن ڈیر نکو کس نے بنایا اور کس کو کریڈٹ دیا جائے اس سوال کا صحیح جواب آج تک نہیں مل سکا۔ جیورگی کے مطابق شہر کو فریکیوں نے ڈیزائن کیا ہو گا۔ وہ کہتے ہیں، فریگین اناطولیہ کی سب سے اہم سلطنتوں میں سے ایک تھی۔ انہیں چٹانوں میں یادگار تراشنے کا ہنر حاصل تھا۔ ڈیر تک کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا لیکن جب غیر ملکی حملے بڑھے تو مقامی افراد نے اس میں عارضی پناہ لینا شروع کر دیا۔ بازنطینی دور میں شہر کی آبادی ۲۰ ہزار تک پہنچ گئی۔

۵۸ کیمپوں میں ۶۰ لاکھ سے زائد فلسطینی پناہ گزین ہیں: اقوام متحدہ

جینیوا:  اقوام متحدہ میں رجسٹر ڈ ۱۶۴ لاکھ سے زیادہ فلسطینی پناہ گزین اب بھی کیمپوں میں زندگی گزار رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی یوم مہاجرین کے موقع پر فلسطینی مرکزی ادارہ شماریات نے جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 4.28 فیصد فلسطینی پناہ گزین اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (انروا) کے ۵۸ سرکاری کیمپوں میں مقیم ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کے اردن میں ۱۰ کیمپ، شام میں ۹ کیمپ، لبنان میں ۱۲ کیمپ، مغربی کنارے میں 19  کیمپ اور غزہ پٹی میں ۸ کیمپ ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ۱۹۴۸ء میں ۸۰۰ ہزار سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہوئے، اور ۲۰۰ ہزار سے زیادہ فلسطینی جن میں سے اکثریت نے اردن میں پناہ لی ، جون ۱۹۶۷ء کی جنگ کے بعد بے گھر ہو گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۱ ء کے آخر میں دنیا میں فلسطینیوں کی کل تعداد تقریباً ۱۴ ملین تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ۱۹۴۸ء کے نکبہ کے واقعات کے بعد سے فلسطینیوں کی تعداد میں تقریباً 10  گنا اضافہ ہوا ہے، جن میں سے تقریبا ًنصف یعنی تقریبا ۷ملین تاریخی فلسطین میں آباد ہیں۔

 آبادی کے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ۲۰۲۱ء کے آخر تک مغربی کنارے (بشمول مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی آبادی 2.3 ملین اور غزہ کی پٹی میں تقریباً 1.2ملین افراد تک پہنچ گئی ۔ مقبوضہ بیت المقدس میں ۲۰۲۱ ء کے آخر میں فلسطینی آبادی تقریباً ۴۷۷ ہزار تک پہنچ گئی، جن میں سے تقریبا ۶۵ فيصد ( تقریباً ۳۰۸ ہزار لوگ) مقبوضہ بیت المقدس کے ان علاقوں میں مقیم ہیں جنہیں اسرائیل نے ۱۹۶۷ء میں مغربی کنارے پر قبضے کے فورا بعد طاقت کے ذریعے ضم کر لیا تھا۔

تاریخی مسجد آیا صوفیا میں روسی سیاح  کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا، ویڈیو وائرل

ترکیہ کی تاریخی مسجد ” آیا صوفیا“ کی سیاحت پر آئے روسی سیاح نے صحیح بخاری کا درس سننے کے بعد مسلمان ہونے کا فیصلہ کر لیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آیا صوفیا کے امام ایک روسی سیاح کو کلمہ پڑھا رہے ہیں۔ روسی سیاح کلمہ پڑھ کر دائرۂ اسلام میں داخل ہو جاتا ہے اور اس کا نام احمد دنیز رکھا گیا۔ روسی سیاح جن کا اسلامی نام احمد دنیز رکھا گیا ہے۔ ترکیہ کی سیاحت پر آئے تھے اور جس وقت تاریخی مسجد آیا صوفیا کو دیکھنے پہنچے تھے وہاں صحیح بخاری کا درس جاری تھا۔ روسی سیاح بھی با ادب ہو کر بیٹھ گئے اور درس سننے لگے۔ روسی سیاح نے بخاری کا درس سنا تو اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر مسلمان ہونے کا فیصلہ کر لیا۔ روسی سیاح نے اسلام قبول کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جس پر امام مسجد نے کلمہ پڑھایا۔ روسی سیاح نے کلمہ پڑھ کر اللہ کی وحدانیت اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری بنی ہونے کا دل سے اقرار کیا۔ روسی سیاح کے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہونے کا ویڈیو ترکیہ اردو نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیا۔

اسرائیل کے صدر نے قرآن پاک کی بے حرمتی پر سویڈن کی شدید مذمت کی

تل ابیب ۔اسرائیلی صدر اسحاق ہرزدوک نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدس کتاب کی بے حرمتی پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی صدر اسحاق ہر زوک نے قرآن پاک کی بے حرمتی کو ذلت آمیز فعل قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مذہب کی مقدس کتب کو جلانا سنگین جرم ہے۔ اسرائیلی صدر نے مزید کہا کہ اسی طرح کسی بھی مذہب کے مقدس مقامات کی توہین کرنا بھی سنگین جرم ہے۔ مذہبی کتب اور مقدس مقامات کی بے حرمتی پر کسی بھی صورت میں خاموش نہیں رہ سکتے۔ اسرائیلی صدر اسحاق برزوک نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ مذہبی رواداری ،نفرت اور پرتشدد واقعات کی روک تھام کے لیے فوری توجہ اور مشترکہ کوششیں کرے۔ واضح ہو کہ سویڈن میں انتہا پسند رہنما نے عید الاضحیٰ کے روز مرکزی مسجد کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں قرآن پاک کے مقدس اوراق کو جلانے کی ناپاک جسارت کی گئی تھی۔

 

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved