حدائق بخشش کا ترکی زبان میں ترجمہ اور اشاعت
آج امام احمد رضا کی جہان بھر میں مقبولیت صرف اور صرف عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بنیاد پر ہے۔ حال ہی میں سرزمین ترکی سے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری رحمۃاللہ علیہ کے نعتیہ مجموعہ ” حدائق بخشش“. کے ترکی زبان میں ترجمہ کی اشاعت عمل میں آئی ہے۔ واضح رہے کہ اب تک دوایڈیشن شائع ہو کر ترکی کے دینی وعلمی حلقوں میں مقبول ہو چکے ہیں۔ چوں کہ اعلیٰ حضرت کے کلام میں عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی شرعی حزم و احتیاط بھی مثالی ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے آپ کی نعتوں کو بڑی مقبولیت عطا کی ۔
ڈاکٹر رجب در گن اور حافظ عامر علی نے حدائق بخشش کا ترکی زبان میں منظوم ترجمہ کیا۔ اعلیٰ حضرت کے کلام کی بلاغت و جامعیت سے ماہرین ادب خوب واقف ہیں ، مترجمین نے تفہیم کلام رضا میں بڑی محنت و انہماک سے کام لیا، پھر ترکی میں منظوم ترجمہ کیا جو بلاشبہ ایک عظیم کارنامہ ہے۔ اول الذکر مترجم سلجوق یونیورسٹی ترکی میں اردو ڈپارٹمنٹ میں استاذ ہیں۔ثانی الذکر مترجم سلجوق یونیورسٹی ترکی میں پی ایچ ڈی کے اسکالر ہیں۔
حدائق بخشش کا پہلا تر کی ایڈیشن جون ۲۰۱۶ءمیں شائع ہوا۔ جب کہ حدائق بخشش کا دوسرا ترکی ایڈیشن ۲۳ جون ۲۰۱۹ء کو منظر عام پر آیا ہے۔ ترکی سے یہ نسخہ ۶۰۰ کی تعداد میں شائع ہوا۔ آخر الذکر ایڈیشن قونیہ اور استنبول میں دستیاب ہے۔اس کے تقریباً ۳۰۰ نسخے علماے ترکی، یونیورسٹیز کے پروفیسرز نیز لائبریریوں میں پیش کیے گئے۔ اسی طرح انقرہ ، قونیہ، استنبول اور ازمیر کےعلما میں یہ نسخے تقسیم کیے گئے۔
حدائق بخشش کا یہ ترجمہ مدینہ منورہ میں حضور امین ملت ڈاکٹر سید محمد امین میاں مارہروی دام فیوضہ (سجادہ نشین خانقاہ برکاتیہ مارہرہ شریف ) کی خدمت میں بھی پیش کیا جاچکا ہے۔ آپ نے اسے ملاحظہ کیا اور فرمایا:
حافظ عامر علی اور ڈاکٹر رجب درگن نے حدائق بخشش کا ترکی زبان میں شیریں ترجمہ کیاہے۔ اللہ تعالیٰ انھیں جزاے خیر عطا فرمائے اور ان سے مزید کام لے“۔
اُمید ہے کہ مستقبل میں بھی اس طرح کے علمی کام سرزمین ترکی سے انجام پذیر ہوں گے۔ اہل علم وصاحبانِ ذوق کے لیے اس کا ایک نسخہ ادارہ کی لائبریری میں موجود ہے۔
(بحوالہ : مجلہ امام احمد رضا کانفرنس ۲۰۲۰ء ، ص: ۱۷)
البانیہ میں زمین سے نکلی لاش اور قرآن کو دیکھ کر
پورا عیسائی گھرانہ مسلمان ہو گیا تھا
ملک میں انتشاراور جنگوں کے دوران یہ خاندان
اس نایاب قرآن کی حفاظت نسل در نسل کرتا آرہا ہے
البانیہ میں پروشی نامی عیسائی خاندان کو دہائیوں قبل زمین سے ایک صحیح سالم لاش اور انتہائی چھوٹا قرآن ملا تھا جس کی وجہ سے پورا گھرانہ مسلمان ہو گیا تھا۔ ماضی میں رونما ہوئے ملک میں انتشار و جنگوں کے دوران یہ خاندان اس نایاب قرآن کی حفاظت نسل در نسل کرتا آرہا ہے۔
خاندان کے ۴۵ سالہ فرد ماریو پروشی نے اپنے گھر پر اے ایف پی کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ میرے پر دادا کو سووکے شہر جاکودیکا میں ایک نئے گھر کے لیے زمین کھود رہے تھے جب انہیں وہاں دفن ایک شخص کی بالکل محفوظ اور صحیح سالم حالت میں لاش ملی اور ایک انتہائی چھوٹا قرآن اس کے دل کی جگہ پر رکھا ہوا تھا۔ خاندان نے اس معجزے کو خدا کی طرف سے ایک غیبی اشارہ سمجھ کر اسلام قبول کیا۔
پروشی نے مزید بتایاکہ ان کے دادا جو ۱۹۳۰ء کی دہائی میں البانیہ کے بادشاہ زوگ کی فوج میں ایک افسر تھے، عربی جانتے تھے اور ہر رات دوستوں کو اس قرآن کی تلاوت کے لیے اپنے گھر بلاتے تھے۔ تاہم کچھ عرصے بعد اینور ہوجا کی کمیونسٹ حکمرانی میں تمام مذاہب پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی اوران کے ماننے والوں کو قید کرنا شروع کر دیا گیا لیکن یہ قرآن بچ گیا کیوں کہ اسے آسانی سے چھپایا جا سکتا تھا۔ پروشی نے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کسی نے خفیہ طور پر پولیس کو اطلاع دی تھی کہ ہمارے گھر میں قرآن موجود ہے لیکن یہ اتنا چھوٹا تھا کہ میرے والد سے چھپانے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس والوں نے پورا گھر تہس نہس کر دیا مگر قرآن کو ڈھونڈنے میں ناکام رہے اور آج تک ہم اس قرآن کی حفاظت کا اہتمام نسل در نسل پوری لگن سے کرتے آرہے ہیں۔ ماریو پروشی کے لیے یہ قرآن کیا معنی رکھتا ہے اس کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ وہ روز قرآن کو بوسہ دینے سے پہلے اپنے ہاتھ اور منہ کو دھوتے ہیں اور بوسہ دینے کے بعد اُسے اپنی پیشانی سے لگاتے ہیں۔ صرف دو سینٹی کے قرآن کے بارے میں اسکالرز کا کہنا ہے کہ اس کی اشاعت ۱۹ ویں صدی کے آخر تک کی گئی ہے اور اپ تک کے ریکارڈ میں موجود دنیا کے سب سے چھوٹے ترین قرآن میں سے ایک ہے۔ پروشی نے مزید بتایا کہ ہمیں دنیا بھر سے کئی میوزیمز اور اداروں کی جانب سے اس قرآن کو لینے کے لیے بڑی بڑی آفرز کی گئیں لیکن ہم نے ساری آفر ٹھکرا دیں۔ ہم یہ قرآن کسی قیمت پر بھی نہیں دیں گے۔
(روزنامہ انقلاب ۸ مئی ۲۰۲۳ء)
دنیا کی پہلی اسمارٹ جاے نماز
آپ نے اسمارٹ واچ، اسمارٹ ٹی وی اور اسمارٹ فون تو دیکھا ہی ہے لیکن اب پہلی بار مسلمانوں کے لیے اسمارٹ جاے نماز تیار کی گئی ہے۔ خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی پہلی اسمارٹ جاے نماز بنانے والے عبدالرحمٰن صالح خامس نے جنیوا میں منعقدہ ۴۸ ویں بین الاقوامی ایجادات کی نمائش میں سونے کا تمغہ بھی جیتا ہے۔ عبدالرحمٰن صالح کا تعلق قطر سے ہے، انھوں اس جاے نماز کو سجدہ کا نام دیا ہے جو نو مسلم کو نماز سیکھنے اور اسے پڑھنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ یہ جاے نماز جدید ٹیکنا لوجی کے ساتھ آراستہ ایک قالین ہے جس میں نماز پڑھنے کے طریقے کے علاوہ دیگر اسلامی عبادات کے بارے میں رہنمائی فراہم کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ اسمارٹ جاے نماز کے موجد کی ویب سائٹ کے مطابق جاے نماز میں ایل ای ڈی اسکرین، اسپیکرز نصب ہے، جو نماز سیکھنے والوں کو انگریزی اور عربی زبانوں میں ۲۵ سے زائد مختلف طریقوں سے نماز پڑھنا سکھائے گی۔ اسمارٹ جاے نماز کے ساتھ موبائل ایپلی کیشن کنکٹ کر کے نماز سیکھنے والے مسلمان مخصوص اسکرین پر قرآنی آیات پڑھ کر نماز سیکھ سکتے ہیں۔ یہ جائے نماز ان لوگوں کے لیے ہے جو بغیر کسی پریشانی کے صحیح طریقے سے نماز پڑھنے کا طریقہ سیکھنا چاہتے ہیں۔ اسمارٹ جاے نماز کے استعمال کرنے سے اسکرین پر نماز پڑھنے کی تمام تر ہدایات سامنے آجائیں گی جو شریعت کی روشنی میں نماز کا درس دے گی۔ اس اسمارٹ جاے نماز میں ایل ای ڈی اسکرین نصب ہے جو مسلمانوں کو نماز پڑھنے کے دوران قرآن پاک پڑھنے اور حفظ کرنے میں مدد دے گی۔ اسمارٹ جاے نماز میں بہت سے آپشن ہیں، نمازی اسے اپنے مطابق کنٹرول کر سکتا ہے، قرآن پاک کی آیات کا سائز اور تلاوت کے انداز آپ اپنے مطابق بھی کنٹرول کر سکتے ہیں۔(روزنامہ انقلاب ۲۷ مئی ۲۰۲۳ء)
جامعہ عربیہ انوار القرآن بلرام پور میں جشن دستار فضیلت
و عرس حضور حافظ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان
۲۸ فروری بروز منگل جامعہ عربیہ انوار القرآن بلرام پور کا ۵۷ واں سالانہ یک روزه جلسہ دستار فضیلت و عرس حضور حافظ ملت کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی سرپرستی پیر طریقت شہزادۂ حضور حافظ ملت حضرت عزیز ملت علامہ الحاج الشاہ عبد الحفیظ صاحب قبلہ دام ظلہ علینا اور صدارت جامع معقول و منقول خلیفۂ حضور عزیز ملت حضرت علامہ الحاج مفتی محمد مسیح احمد قادری مصباحی زید مجدہ نے فرمائی۔ جب کہ نظامت کے فرائض حضرت مولانا اشتیاق احمد مصباحی خلیل آباد نے انجام دیے۔ جلسہ کا آغاز استاذ القراء قاری اقرا ر احمد برکاتی صاحب استاذ جامعہ ہذا نے اپنی سحر آگیں آواز میں کلام ربانی کی تلاوت سے کیا ۔ نعت و منقبت کے اشعار طلبۂ جامعہ ہذا نے پیش کیے ۔پہلا خطاب حضرت مولانا محمد علی نظامی سنت کبیر نگر کا ہوا۔ انھوں نے اپنی تقریر کے دوران علم دین مصطفیٰ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی تعلیمات پر بھر پور روشنی ڈالی۔ ناظم اجلاس نے نبیرۂ حضور حافظ ملت، نعیم ملت حضرت علا مہ مولانا محمد نعیم الدین صاحب قبلہ عزیزی کا تعارف پیش کرتے ہوئے آواز دی اور ان کا پر تپاک استقبال کیا گیا۔ حضرت نعیمِ ملت نے اپنے خطاب کے دوران سیرتِ رسول کے ایسے ایسے گلدستے رکھے جس سے سامعین کے مشام جاں معطر ہو گئے ۔ مدارس وعلما کی اہمیت کو بھی آشکارا فرمایا ۔ گیارہ بجکر ۵۵ منٹ پر کل شریف کا دور شروع ہوا جس میں قاری محمد مسلم انوار العلوم تلسی پور، قاری نور الدین اکونہ بازار ، قاری فریاد حسین اور قاری اقرار احمد برکاتی وغیرہم نے حصہ لیا پھر حضور سر براہ اعلیٰ صاحب نے شجرہ خوانی کرکے ملک و ملت ، مدارس ومساجد اور امن و امان کی دعا فرمائی ۔
پر نسپل جامعہ ہذا حضرت علامہ مفتی الحاج محمد مسیح احمد قادری صاب نے نبیرۂ حضور حافظ ملت نصیر ملت حضرت علامہ مولانا محمد نعیم الدین صاحب قبلہ استاذ از ہرہند الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور اور جامعہ ہذا کے فرز ند قدیم حضرت حافظ و قاری ذاکر علی صاحب بانی دارالعلوم حنفیہ ضیاء القرآن کا ایوارڈ کے تعلق سے تعارف کرایا۔ مولانا نور احمد قادری استاذ جامعہ ہذا نے نعیم ملت کے لیے سپاس نامہ پڑھ کر سنایا جب کہ مولانا محمد شمیم احمد قادری مصباحی استاذ جامعہ ہذا نے حضرت محب العلما حافظ و قاری ذاکر علی صاحب قادری کے لیے سپاس نامہ پڑھ کر سنایا ۔ اور جامعہ ھذا کی طرف سے حضور عزیز ملت صاحب قبلہ کے مقدس ہاتھوں دونوں حضرات کو سپاس نامہ اور ایوارڈ سے نواز کر سرفراز کیا گیا۔
نعیم ملت کو حضور حافظ ملت ایوارڈ اور قاری صاحب کو عزیز ملت ایوارڈ تفویض کیا گیا۔ فخر القرا حافظ و قاری فریاد حسین صاحب قادری استاذ جامعہ ہذا کی تصنیف کردہ فن قراءت کی ضخیم کتاب انوار القراءت کی مبارک رسم اجرا حضور عزیز ملت نے فرمائی ۔
بارگاہ رسالت میں نعت شریف کے گلہائے عقیدت پیش کرنے کے لیے حافظ ظاہر علی بلرامپوری کا نام تجویز ہوا۔ جناب قسمت علی تلسی پوری نے بھی شہنشاہ کون و مکان کی بارگاہ پر انوار میں جھوم جھوم کر نعت و منقبت کے اشعار گنگنائے ۔ پھر مبارک پور سے تشریف لائے عندلیب چمنستان رسالت حضرت غیاث الدین صاحب کو مدعو کیا گیا۔ موصوف نے سحر طراز ترنم میں مختلف کلام پیش کیے اور بارگاہ حضور حافظ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان میں منقبت کے اشعار گنگنائے ۔
صدر جامعه ہذا حاجی عبدالہادی عزیزی، ناظم اعلیٰ اقبال احمد خان عزیزی، پرنسپل جامعہ اور دیگر اراکین جامعہ نے سبھی علماے کرام اور مشائخ عظام نے شال اور گل پعوشی سے استقبال کیا۔ نقیبِ جلسہ نے حضرت مولانا سراج احمد چشتی ممبئی کو دعوت خطاب پیش کی۔ موصوف چشتی صاحب کا بلیغ اورشان دار بیان ہوا۔ پھر دستار بندی کا روح پرور منظر شروع ہوا۔ مولانا محمد شمیم احمد قادری نے حضور عزیز ملت، پرنسپل جامعہ، شہزادهٔ رسول مولانا سید احمد رضا ، علامہ چشتی ، مولانا محمد شمیم احمد عزیزی ممبئی ، مفتی حبیب اللہ خان پچپڑوا، مفتی عبد السلام، مولانا محمد علی نظامی، مولانا سید احمد اللہ قادری، مولانا عبد القيوم اعظمی مصباحی اور دیگر علماے کرام سے دستار بندی میں حصہ لینے کی گزارش کی اور فارغین طلبہ کے نام پڑھ کر سنائے ۔ مولانا امان حسن سیوانی ، مولانا نوراحمد قادری، مولانا شبیر احمد مصباحی ، مولانا محمد مزمل اختر مصباحی، مولانا قاری نوازش علی قادری، قاری فریاد حسین قادری، قاری اقرار احمد برکاتی و دیگر علما، حفاظ و قرا نے دستار بندی میں تعاون کیا۔ اس طرح ۴ درجہ فضیلت ،۱۱ درجہ عالمیت، ۲۸ درجہ حفظ ۱۲ درجہ قراءت، کل ۵۵ طلبہ کے سروں پر تاج کرامت و عظمت رکھا گیا۔ مشائخ کے تقدس مآب ہاتھوں سے اسناد دے کر سرفراز کیا گیا اور جبہ زیب تن کرایا گیا۔ شہزادہ رسول مولانا حافظ و قاری سید احمد رضا کے سلام ، حضور عزیز ملت صاحب قبلہ کے خصوصی کلمات خیر و نصائح اور دعا و تقسیم تبرک پر جلسہ کا اختتام ہوا۔ اخیر میں حضرت علامہ مفتی محمد مسیح احمد قادری کتاب پرنسپل و شیخ الحدیث جامعہ ہذا نے شرکاے اجلاس علما و شعرا اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔ از:محمدشمیم احمد قادری مصباحی۔ جامعہ عربیہ انوار القرآن بلرام پور
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org