سمیہ عامر خان
گزرتے وقت کے ساتھ بنی نوع انسان نے ترقی کے کئی زینے طے کیے۔ اس کی ترقی کا منہ بولتا ثبوت انٹرنیٹ ہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ جدید دور تکنالوجی کا دور ہے۔ اسکول سے لےکر ملازمت تک ، تفریح سے لےکر آرام تک، آج ہر چیز کے لیے ہم ڈجیٹل دور پر منحصر ہو گئے ہیں۔ اسی جدید دور کی ایجاد ڈجیٹل اسکرین ہے۔ پہلے پہل بچوں کی رسائی کمپیوٹر اور ٹیلی ویژن تک تھی پھر دھیرے دھیرے ان کی جگہ موبائل نے اختیار کرلی۔ موبائل اور انٹرنیٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ یہ جدید دور کی اہم ضرورت ہے۔ اس کا استعمال زندگی کے ہر شعبے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق، جسم اور دماغ کو صحت مند رکھنے کے لیے کبھی اس سے دوری اختیار کرنا ضروری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، جدید تکنالوجی کا ہماری صحت سے گہرا رشتہ ہے۔ یہ ہماری صلاحیت ، نیند اور ذہنی نشو نما پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
پہلے پہل موبائل کسی سے بات چیت کرنے یا پیغام بھیجنے کی حد تک استعمال ہوتا تھا لیکن آہستہ آہستہ موبائل نے کمپیوٹر کی جگہ لے لی ۔ موبائل فون کے بے شمار فائدے ہیں۔ جہاں اس کی بدولت آپ نہ صرف میلوں دور بیٹھے عزیزوں کی خیریت معلوم کر سکتے ہیں ۔موبائل کی اسکرین پر انگلیاں ٹچ کرنے سے لمحوں میں ہی دنیا جہان کی معلومات دستیاب ہو جاتی ہیں۔ اس جادوئی ڈبے کی بدولت پوری دنیا کی کاروباری معلومات، موسمی کیفیات کے ساتھ ساتھ شیئر مارکیٹ کا حال معلوم ہوتا ہے، اس کے علاوہ طالب علموں کو پڑھائی میں مددملتی ہے ۔ اسی طرح موبائل میں موجود بلیوٹوتھ سافٹ ویئر کے ذریعہ کووڈ-19 ء کے دوران یہ پتا لگانے کا نظام بنایا گیا کہ ہم کب متاثرہ افراد کے قریب تھے، اور اس وقت ہمیں یہ موبائل فون ایک خوفناک ”پنگ“ کی آواز سے خبردار کرتا ہے۔ اسی طرح اس میں ایک Touch based, اورHaptic Nav جیسی نیوی گیشنل خصوصیات بھی تخلیق کی گئی ہیں جو گوگل میپس کی بہ نسبت کم معروف ہیں لیکن یہ نابینا افراد کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ تحقیق کاروں نے زیادہ تر جدیداسمارٹ فونز کے اندر وائبریشن کی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے گوگل میپس کے جیسے ایسے ڈجیٹل نقشےتیار کیے ہیں جن پر ایسے Texture بن جاتے ہیں جنھیں نابینا افراد اپنی انگلیوں سے محسوس کر سکتے اور اپنےماحول کے مطابق راستوں کو سمجھ سکتے ہیں۔
غرض یہ کہ موبائل نئے دور کی ایک ضرورت ہے۔ اور ضرورت کے آگے انسان بے بس ہے۔ کوئی چیز ضرورت بن جائے تو اس کے بغیر گزارا کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ تیز رفتار زندگی موبائل فون کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی ہے۔ ہم نے مانا کہ موبائل فون کی وجہ سے آسانیاں پیدا ہوئی ہے ہیں۔ لیکن جہاں یہ سہولیات کا دریچہ ہے وہاں یہ مشکلات اور مسائل کا منبع بھی ہے۔ جہاں مہینوں کا کام منٹوں میں حل ہو جاتا ہے وہیں اس نے نیند، چین ، سکون اور آرام کا خاتمہ کیا ہے۔ جہاں میلوں دور سے کسی عزیز کے لیے رابطہ کی کنجی ہے تو وہی اس نے شرم و حیا اور عزت و وقار کا جنازہ اٹھایا ہے۔ جہاں وقت کی بچت ہوتی ہے وہیں یہ وقت کی بے قدری کا سامان ہے۔ اخلاقی اور تہذیبی قدروں کو اس نے پامال کیا ہے، یہ بے حیائی کے کاموں کا اڈہ ہے۔ جہاں یہ تجارتی ترقی کا ذریعہ ہے وہیں اخلاقی پستی کا ذریعہ بھی ہے۔
جدید دور میں موبائل فون جہاں بنیادی ضرورت ہے تو وہیں یہ بدنامی، ذلت اور رسوائی کی گہری کھائی ہے۔ جہاں یہ ہمیں ترقی کی منازل طے کرواتا ہے وہیں جب ہم اس کے جال میں پھنس جائیں تو یہ ہماری گراوٹ کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ کیا ہم میں سےکبھی کسی سوچا ہوگا کہ ۱۹۷۳ء میں جوئل اینجل کا پہلا خاکستری باکس یعنی ایک ایسا آلہ جسے آپ اپنے ہاتھ میں پکڑ کر ہر جگہ گھوم سکتے ہیں۔ ایسی تاریخ رقم کرے گا!
سائنس و ٹیکنالوجی کے عروج کے ساتھ انسان کا اخلاقی معیار گھٹتا جا رہا ہے۔ موبائل کا لامحدود استعمال کئی سماجی و ثقافتی برائیوں کا سبب بنا ہے۔ اس کی بدولت ہم زندگی کی فطری اور حقیقی خوشیوں سے بہت دور صرف تنہائی کا شکار ہو کر اسکرین پر محبتیں اور رشتے ڈھونڈتے رہ گئے ہیں۔ ہم گھر میں ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے کے لئے اجنبی بن گئے ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ کوئی بھی چیز بذات خود بری نہیں ہوتی مگر اس چیز کا غلط وقت، غلط جگہ پر غلط استعمال اسے برا بنا دیتا ہے مگر بعض چیزوں میں برائی کا اثر اتنا راسخ ہوتا ہے کہ ان میں ہمارے لیے اچھائی بالکل ہی ختم ہوجاتی ہے۔
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org