22 November, 2024


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia Jan 2023 Download:Click Here Views: 79505 Downloads: 1246

(19)-عرس قادری ميں پابندی شریعت اورکیف طریقت کاحسین امتزاج

از: محمد تنویر قادری

بانی خانقاہ عالیہ قادریہ بدایوں شریف، قطب ز ماں، افضل العبيد ،سيدنا و مولانا شاہ عين الحق عبد المجيد قادری بدايونی قدس سرہ العزیزکے ۱۸۱؍واں،سالانہ عرس کی تقریبات ۱۱؍۱۲؍۱۳ دسمبر ۲۰۲۲ء کو درگاہ قادری بدایوں شریف میں، وارث علوم سيف اللہ المسلول جانشين حضور تاج دار اہل سنت حضرت شيخ عبد الغنی محمد عطيف مياں قادری دامت برکاتہم القدسيہ (زيب سجادہ خانقاہ عاليہ قادريہ بدايوں شريف) کی سرپرستی و صدارت میں نہایت تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہو کر فیض بخش عام ہوئیں ۔ عرس قادری میں ہندوستان کے مختلف صوبوں سے زائرین ، وابستگان اور اہل عقيدت نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور اپنی عقیدت و محبت کا خراج پیش کیا۔

۱۱؍دسمبر۲۰۲۲ءبروز اتوار

  عرس قادری کے پہلے دن صبح خانقاہِ قادريہ سے حسب روایت تبرکات شريف کا جلوس روانہ ہوا، صلاۃ و سلام اور نعت و مناقب کی پُر کیف صداؤں میں صبح۹؍بجےیہ جلوس درگاہ قادری پہنچا۔اس کےبعد درگاہ قادری مجیدی میں محفل نعت و مناقب منعقد ہوئی جس ميں بدایوں، اس کے اطراف اور ہندوستان کے مختلف صوبوں سے تشريف لائے شعرا نے نعت و مناقب کے پیش کیے۔محفل کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔عالی جناب محمد تنوير قادری نے نظامت کے فرا ئض انجام دیے۔ اخيرمیں حضور صاحب سجادہ دامت برکاتہم القدسيہ نے زائرينِ عرس قادری کی اصلاح و تربيت کے پیش نظر عقيدہ توحيد کی شرح و تفہيم اور اولياےکرام کی تعليمات پر ايمان افروز خطا ب فرمایا، صاحب ِسجادہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’ توحيد کی اساس اس وقت تک مضبوط نہیں ہو سکتی جب تک مومن کا رشتہ رسول اللہ ﷺ سے مضبوط نہ ہو۔ آپ نے انتہائی عا م فہم انداز میں مفہوم شرک کی وضاحت فرمائی۔ اولياےکرام کے مقام و مرتبے پر روشنی ڈالتےہوے کہا کہ اہل اللہ کے چھوڑے ہوے نقوش ہمارے لیےمشعل راہ اور بہترين نمونۂ عمل ہیں۔ صاحب عرس حضرت سيدنا شاہ عين الحق عبد المجيدقادری قدس سرہ کامقام و مرتبہ بيان کرتے ہوے آپ نے فرماياکہ: آپ کے پير و مرشد قبلہ جسم و جاں شمس مارہرہ ابو الفضل آل احمد حضور اچھے مياں قادری مارہروی قدس سرہ نےآپ کےمتعلق فرمایا کہ فقیر کا ظاہر امام ابو حنیفہ اور باطن منصور حلاج کی طرح ہونا چاہیے اور یہ اوصاف میرے مولوی [یعنی شاہ عین الحق] کے سوا کسی میں نظر نہیں آتے۔

         بعد نماز ظہر ختم قرآن کا اہتمام کيا گيا۔ بعد عصر شہيد بغداد،بھائی جان[حضرت مولانا عبد الہادی قادری]ا ور بھائی صاحب [حضرت عبد المجيد اقبال قادری]قدست اسرارہم کے فاتحہ کی مجلس منعقدہوئی، بعد نماز مغرب حلقۂ ذکرہوا۔واضح رہے کہ عرس قادری میں مریدین کی ہدايت کے لیے مواعظ و خطابات کے ساتھ ان کی تربيت و تزکيہ کے لیے حلقہ ذکر کا خصوصی اہتمام کيا جاتا ہے اور ہر روز بعدنماز مغرب خودحضور صاحب سجادہ ذکر کراتے ہیں۔

بعد نماز عشا نعت و مناقب ا ور مواعظِ علماے کرام کی مجلس منعقد ہوئی ۔جس میں شعرانے نعت و مناقب کے ذريعہ سامعين کو محظوظ کيا۔آخر میں حضور صاحبِ سجادہ دامت برکاتہم القدسيہ نے خصوصی خطاب فرمايا جس ميں آپ نے زائرين کو پابندی شریعت اور اس پر استقامت کی تلقين کی اور اولياےکرام کی بارگاہوں میں حاضری کے آداب پر تفصيل سے روشنی ڈالی،ساڑھے بارہ بجے شب حضور صاحب سجادہ کی دعا پر محفل کا اختتام ہوا

۱۲؍ دسمبر ۲۰۲۲ء بروز پیر

عرس کے دوسرے روزبعد فجر ختم قرآن کریم کا اہتمام ہوا،پھر صبح ۹؍بجے سے دوپہر تک محفل نعت و منا قب جاری رہی ،بعد ظہر تبرکات شریف کی ز یارت کا اہتمام کیا گیا،بعد عصر صاحب عرس کے والد ماجد سیدنا ومولانا شاہ عبد الحمید قادری بدایونی قدس سرہ کےفاتحہ کی مجلس کا انعقاد کیا گیا،مغرب کی نماز کے بعد معمول کے مطابق حلقۂ ذکر ہوا۔

بعد عشا قادری مجیدی کانفرنس انتہائی تزک و احتشام اور اعلیٰ نظم و ضبط کے ساتھ منعقد ہوئی، جس میں ہزاروں کی تعداد میں مریدین و متوسلین اور متعدد علما و مشائخ اور دانشوران نے شرکت کی۔ کانفرنس کی سرپرستی تاجدار مارہرہ رفیق ملت حضور سید شاہ نجیب حیدر قادری برکاتی (زیب سجادہ خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ) اور صدارت وارثِ علوم سیف اللہ المسلول جانشین تاج دار اہل سنت حضرت الشیخ عبدالغنی محمد عطیف میاں قادری دامت برکاتہم القدسیہ (زیب سجادہ خانقاہِ عالیہ قادریہ بدایوں شریف) نے فرمائی ۔ کانفرنس کا آغاز رات ۱۰؍بجے تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مولانا احمد سعید قادری (فاضل مدرسہ عالیہ قادریہ بدایوں شریف) نے کانفرنس کی نظامت کے فرائض انجام دیے۔ حافظ سبطین قادری اورعبدالحنان قادری نے نعت و مناقب پیش کیے۔ پھر ناظم کانفرنس نے تاجدار مارہرہ حضور رفیق ملت دامت برکاتہم القدسیہ کی بارگاہ میں ہدیۂ تشکر و استقبالیہ کے لیے حضور صاحب سجادہ خانقاہ قادریہ کو دعوت پیش کی۔ حضور صاحب سجادہ ڈائس پر تشریف لاےاور تاج دار مارہرہ حضور رفیق ملت کی شان میں جو کلمات پیش کیے، ان کاہرلفظ اُس ادب و احترا م اور عقیدت و محبت کی عکاسی کر رہا تھا جوصاحب عرس حضرت شاہ عین الحق کو اپنے پیرو مرشد حضور اچھے میا ں قدس سرہ سے تھا۔اِس عجز و نیاز اور تواضع و انکسار پرحضور رفیق ملت نے اپنا عمامہ حضور صاحب سجادہ کے سر پر سجا دیا،جس سے پوری محفل فردوس منظر بن گئی۔

پھر مولانا احمد سعید قادری نے اسٹیج پر رونق افروز علما و مشائخ اور ارباب علم و دانش کی خدمت میں ہدیۂ تشکر پیش کیا۔ اور فاضل علوم اسلامیہ حضرت مولانا فضل رسول محمد عزام میاں قادری کے ہاتھوں علما و مشائخ کو شال پیش کرکے اُن کا شایانِ شان استقبال کیا گیا۔ حافظ سبطین قادری ،عبدالحنان قادری اور محمد انس قادری نے ترانہ اہل سنت پیش کیا اور کانفرنس میں ایک کیف پیدا کر دیا۔ اس کے بعد مدرسہ عالیہ قادریہ سے فارغ ہونے والے فاضلین و حفاظ کی رسم دستار بند ی ادا کی گئی۔ شعبۂ حفظ اور درس نظامی کے ۳۵؍ فارغین نے سند تکمیل حاصل کی جن میں ۲۲؍ فاضلین اور ۱۳؍حفاظ شامل ہیں۔  رسم دستار بندی کے روح پرور منظر کے بعد تاج الفحول اکیڈمی کے زیر اہتمام تاجدار اہل سنت، فخر قادریت، محبوب غوث اعظم حضرت اقدس الشیخ عبدالحمید محمد سالم قادری عثمانی بدایونی قدس سرہ کے حالاتِ طیبات، معمولات و مشاغل اور آثار و خدمات پر مشتمل کتاب بنام ’’تاجدار اہل سنت‘‘ کا رسمِ اجرا حضور رفیق ملت زیدت معالی کے ہاتھوں عمل میں آیا اور طلبۂ مدرسہ قادریہ نے اپنی مترنم آواز میں ترانۂ  مدرسہ قادریہ پیش کیا، اس کے بعد علماے کرام اور اساتذہ مدرسہ قادریہ نے انتہائی بصیرت افروز اور اصلاحی خطابات سے سامعین کو فیضیاب کیا۔ مولانا ذیشان قادری ا ور مولانا تجمل حسین قادری (اساتذۂ مدرسہ قادریہ) نے تفصیلی خطاب کیا،  باہر سے تشریف لانے والے علما و مشائخ میں حضرت مولانا مبارک حسین مصباحی، حضرت مولانا صدر الوریٰ مصباحی، حضرت مولانا سید سیف الدین اصدق چشتی اور حضرت مولانا مفتی عبدالمنان کلیمی نے بالترتیب اپنے تاثراتی خطابات سے سامعین کو نوازا۔

تاثراتی خطابات کے بعد تاجدار مارہرہ حضور رفیق ملت زیدت معالی نعروں کی گونج میں ڈائس پر تشریف لاے اور اپنے کلمات عالیہ سے سامعین کو سرفراز کیا۔ حضور رفیق ملت زیدت معالی نےخانقاہ قادریہ کی تاریخ اور یہاں کے اکابر و مشائخ کی تعلیمات پر روشنی ڈالتے ہوے فرمایا کہ ’’خانقاہِ قادریہ کاروز اول سے یہ امتیاز رہا ہے کہ یہاں خانقاہی روایات اور معمولاتِ اہل سنت کے تعلق سے کسی بھی زمانے میں تنزل نہیں آیا۔ ہر دور میں یہ خانقاہ اپنی امتیازی روایات پر قائم رہی ہے اور تواتر کے ساتھ اپنے پیرانِ عظام کا احترام اور گہری عقیدت و محبت پر یہ خانقاہ قائم و دائم ہے۔‘‘اس کے بعد صاحب سجادہ خانقاہِ قادریہ دامت برکاتہم القدسیہ نے اختتامی کلمات ارشاد فرمائے صلوۃ و سلام اور دعا پر کانفرنس کا اختتام ہوا۔

کانفرنس میں سرپرست کانفرنس تاجدار مارہرہ حضور رفیق ملت زیب سجادہ آستانہ عالیہ برکاتیہ ، حضرت سید سیف الدین اصدق چشتی،صاحب سجادہ خانقاہِ کلیمیہحضرت سید شاہ عادل محمود کلیمی ، شاہ آفاق احمد احمدی، حضرت شاہ یوسف احمد احمدی، حضرت سید محمدندیم قادری،، ڈاکٹر احمد مجتبیٰ صدیقی، جامعہ اشرفیہ مبارک پور سے حضرت مولانا مبارک حسین مصباحی، مفتی صدر الوریٰ مصباحی، مولانا نفیس احمد مصباحی، مرادآباد سے مفتی شہر مفتی عبدالمنان کلیمی، نیپال سے حضرت مفتی احمد حسین قادری کے علاوہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی سے پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین ، ڈاکٹر محمد محسن ، ڈاکٹر رکن الدین ، ان کے علاوہ مولانا انوار احمد شیری، مولانا فرحان شیری، مفتی فہیم احمد ثقلینی ازہری، مولانا مفتی منظر محسن نعیمی، مولانا غلام حسن مصباحی اور مقامی علما نے خصوصیت کے ساتھ شرکت کی اور رونق اسٹیج رہے۔

ایام عرس میں نماز کا اہتمام

واضح رہے کہ پابندیِ شریعت کے ساتھ کیف طریقت عرس قادری کی نمایاں خصوصیت ہے۔عرس کے ایام میں لنگر خانے میں ایک ساتھ بیٹھ کرکھاتے ہوے ہزاروں بند گان خدا کاہجوم جوایک طرح سے اونچ اور نیچ مٹانے کا درس دیتاہے، درگاہ قادری میں منعقد ہونے والی کیف ِطریقت سے پُر محافل اور حلقۂ ذکر کے روح پرور مناظر کے علاوہ پنج وقتہ نمازوں کا ایک سماں ہوتا ہے۔ زائرین کی ضروری سہولیات کی فراہمی کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرنے کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہےجس کے لیے زائرین کےازدحام کے پیش نظر انتظامیہ کی جانب سے نمازسے متعلق نظم ونسق کےلیےمتعدد ٹیمیں تشکیل دی جاتی ہیں۔ جن میں ایک ٹیم جماعت میں شرکت کے لیے لوگوں کو خصوصی ترغیب دلانے پر مامور ہوتی ہے،کچھ افراد صف بندی کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ ہر نماز میں آدھا گھنٹہ وضو اور ضروریات سے فراغت کے لیے وقت دیا جاتا ہے ،نماز کی تیاری کا اعلان ہوتا رہتا ہے۔ رضا کارلوگوں کو صف بندی اور نماز کی تیاری کے لیے نہایت خندہ پیشانی سے بلاتے ہیں جس کے نتیجے میں ایام عرس میں نماز کا منظر دید نی ہوتا ہے۔اس اہتمام کا بہت خو ش گوار اثر مرتب ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ خصوصیت کے ساتھ ایام عرس میں خواتین کی حاضری پر پابندی ہوتی ہے جس پربڑی سختی کے ساتھ عمل کیا جاتا ہے۔

۱۳؍دسمبر ۲۰۲۲ءبروز منگل

     بعد نماز فجر فاتحہ قل اور حضور صاحب سجادہ کی دعاؤں کے ساتھ سہ روزہ عرس قادری کی تقریبات بحسن و خوبی اختتام پذیر ہوئیں، زائرین کی دلی کیفیت پرنشترؔ مقتدری کا یہ شعر بہت خوب صورت ترجمان ہے   ؎

یوں ہی پھر پیار سے بلا لینا

جیسے کرتے ہو پیار سے رخصت

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved