30 July, 2025


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia August 2025 Download:Click Here Views: 239 Downloads: 18

(15)-خیر و خبر

سرگرمیاں

تعلیم و تعلم سے متعلق دو چراغ بجھ گئے

جامعہ اشرفیہ کے  شعبہ پرائمری کے ایک سینئر استاذ جناب ماسٹر محمد انس (مبارک پور، عمر 61 سال ) کا 27 مئی2025 کی شب انتقال ہو گیا اور درجۂ رابعہ کے ایک ہونہار طالب علم محمد مفیض (بنارس، یوپی، عمر تقریباً 20 )   کا دماغی بخار کی وجہ سے وصال ہو گیا ۔ ان کے ایصال ثواب کے لیے مؤرخہ 2 ذی الحجہ 1446 ھ  مطابق 30 مئی 2025ء بروز جمعہ بعد نماز فجر عزیز المساجد جامعہ اشرفیہ مبارک پور  میں  ایک دعائیہ مجلس کا اہتمام کیا گیا۔ اس روح پرور اجتماع میں جامعہ کے اساتذۂ کرام، طلبہ  اور مقامی عوام نے شرکت کی۔ کچھ دیر تک قرآن مجید کی تلاوت اور فاتحہ خوانی ہوئی  اس کے بعد  شیخ الجامعہ حضرت علامہ مفتی بدر عالم مصباحی دام ظلہ العالی نے  مرحوم استاذ  اور مرحوم طالب علم کی مغفرت و ترقی درجات کے لیے رقت انگیز دعا کی ، نیز جامعہ اشرفیہ سے وابستہ جملہ اساتذۂ کرام ، معاونین مخلصین محبین کے مرحومین کے لیے بھی دعاے رحمت و مغفرت اور ان کے متعلقین و پسماندگان کے لیے صحت و شفا اور دین و دنیا میں  ترقی و سلامتی کی دعائیں کیں۔  اس روحانی مجلس میں شرکت فرمانے والوں میں حضرت مولانا محمد مسعود احمد برکاتی،  حضرت مولانا صدر الوری قادری مصباحی حضرت مولانا حسیب اختر مصباحی خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔(ادارہ)

ایک تعزیتی سفر

۲۹ مئی ۲۰۲۵ ء بروز جمعرات جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں زیر تعلیم جماعت رابعہ کے ایک ہو نہار نماز با جماعت کے پابند طالب علم محمد مفیض ( نور اللہ مرقدہ) وارانسی کا دماغی بخار سے اچانک انتقال ہو گیا جس سے جامعہ کے اساتذہ، طلبہ واراکین کو دلی صدمہ ہوا۔ دکھ کی اس گھڑی میں جامعہ کے بہت سے طلبہ نے اپنے عزیز ساتھی کے آبائی وطن جا کر نماز جنازہ میں شریک ہو کر اپنے پیارے کا آخری حق ادا کیا۔ جب کہ باقی طلبہ نے اپنے اساتذہ کے ساتھ مل کر بروز جمعہ بعد نماز فجر عزیز المساجد میں قرآن خوانی کی اور مرحوم کے لیے مغفرت کی رقت آمیز دعائیں کیں 31 مئی بروز ہفتہ نبیرہ حافظ ملت شہزادہ عزیز ملت حضرت علامہ مولانا نعیم الدین صاحب قبلہ کی سرپرستی میں ایک پانچ رکنی وفد اپنے عزیز متعلم کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرنے اور اس کی آخری آرام گاہ پر حاضری کے لیے روانہ ہوا۔ اس وفد میں حضرت علامہ مفتی بدر عالم مصباحی قبلہ صدر المدرسین جامعه اشرفیہ، حضر مولانا ازہر الاسلام ازہری حضرت قاری ابوذر صاحبان اور راقم الحروف جنید احمد مصباحی، اساتذہ جامعہ اشرفیہ ، شامل تھے۔

یہ پانچ رکنی وفد بے حد رنج والم کے احساس کے ساتھ تقریباً ساڑھے گیارہ بجے جامعہ سے روانہ ہوا اور ڈھائی بجے مرحوم کے آبائی وطن  منگلی پور وارانسی پہنچا۔ اس دکھ بھرے سفر میں حافظ صادق مصطفیٰ اور حافظ نوشاد لوہتہ متعلم جامعه اشرفیه بذریعہ فون ہماری رہنمائی کر رہے تھے یہ حضرات جامعہ میں مرحوم کے ہم نوالہ و ہم پیالہ رہے ہیں اور انتقال کے وقت سے تدفین و فاتحہ تک تمام رسومات میں مرحوم کے گھر موجود رہے۔ انھی کے ذریعہ اہل خانہ کو ہماری آمد کے بارے میں معلوم ہو چکا تھا، اس لیے جس وقت ہم منگل پور پہنچے تمام اہل خانہ اور دوست روڈ پر ہماری آمد کے منتظر تھے۔ ہم جیسے ہی گاڑی سے اترے تو بہت سے مغموم چہرے ہمارے سامنے تھے جو سلام و مصافحہ کے دوران اپنا غم چھپانے کی ناکام کوشش کر رہے تھے اور اپنے آنسوؤں پر باندھ باندھے ہوئے تھے۔ان کی پتھرائی آنکھیں اور دکھ سے نڈھال چہرے ان کی دلی حالت اور ان کے بے تحاشہ درد و الم کی کہانیاں بیان کر رہے تھے۔

اہل خانہ کے بوجھل قدموں کے پیچھے پیچھے ہم نے بھی قدم بڑھائے اور مرحوم کے گھر میں داخل ہوئے۔ گھر میں داخل ہوئے تو محسوس ہوا کہ جیسے یہ مکان مکینوں سے بالکل خالی ہے اور کیوں نہ ہو آخر ایک جواں سال بیٹا اور ایک عالم دین اس گھر سے رخصت ہوا تھا ۔ خیر جب ہم سب گھر کے ایک کمرے میں بیٹھ گئے تو حافظ صادق نے ایک نحیف و ناتواں شخص کو ہمارے روبرو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مفیض بھائی کے والد ہیں اور انھیں سامنے پڑی کرسی پر بٹھا دیا۔ ان کے چہرے کا رنگ دیکھ کر ہمارے چہروں کا رنگ اڑ گیا ۔ وہ شاید ہمارے سامنے بیٹھنا نہیں چاہ رہے تھے اور اپنےآنسوں چھپانا چاہتے تھے ۔ بہر حال ہمارے بزرگوں نے جامعہ کی طرف سے تعزیتی کلمات پیش فرمائے جن کو سن کر ان کی آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی۔ کافی تسلی دینے کے بعد ان کی زبان کھلی اور اپنے عزیز از جان بیٹے کے بارے میں کچھ بولنا شروع کیا مگر دکھ کی وجہ سے ان کی زبان لڑکھڑا رہی تھی ، ہاتھ کانپ رہے تھے اور آواز گلے میں پھنس رہی تھی پھر بھی بولنے کی کوشش کر رہے تھے اور اپنے بیٹے کے آخری وقت کے حالات ہمیں سنا رہے تھے، دکھوں سے ٹوٹے جسم کو سنبھالنے ہوئے بہت سی باتیں ذکر کیں اور بہت روئے ۔ اس کے بعد حضرت قاری ابوذر صاحب نے قل شریف پڑھا اس کے علاوہ ڈھائی سو پارے جو جامعہ اشرفیہ کے طلبہ نے تلاوت کرکے جمع کیے تھے، سب کا ایصال کیا کیا حضرت مفتی صاحب قبلہ  نے د عا فرمائی، اس کے بعد فوراً ہم سب لوگ قبر پر حاضر ہوئے وہاں بھی فاتحہ خوانی کی۔ فاتحہ خوانی کے بعد پسماندگان خصوصا مرحوم کے والد محترم سے  واپسی کی اجازت طلب کی، انھوں نے نم آنکھوں سے رخصت کیا مگر اب ان کی حالت پہلے سے بہتر تھی، وہ ہمارے بزرگوں کی تسلی اور تعزیت سے بہت مطمئن نظر آئے ۔

پانچ بجے جامعہ اشرفیہ کے لیے روانہ ہوئے اور جس وقت جامعہ میں داخل ہوئے تو عشا کی اذان سے جامعہ کی فضا مشکبار ہو رہی تھی ۔

از: مولانا جنید احمد مصباحی، استاذ جامعہ اشرفیہ

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved