سرگرمیاں
اسرائیل کینسر ہے
21 جون۔ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایک کینسر ہے اور مشرق وسطیٰ کے امن کے لیے بیماری بن چکا ہے۔شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل عالمی امن و سلامتی کو تباہ کرنے کا سب سے بڑا مجرم ہے، اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان شمالی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت غیر مستحکم مشرق وسطیٰ میں وسیع جنگ کو جنم دے سکتی ہے۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے شہریوں کو نشانہ بنانا انسانیت کے خلاف ناقابل معافی جرم ہے، تل ابیب ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کررہا ہے۔شمالی کوریا نے امریکا اور یورپی ممالک کو مداخلت نہ کرنے کی بھی تنبیہ کی ہے۔
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ جارحیت رک جائے تو ایران بات چیت کے لیے تیار ہے، ایران ایٹمی پروگرام پرامن ہے، ہمیشہ آئی اے ای اے کی نگرانی میں رہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ محفوظ شدہ جوہری تنصیبات پر حملے عالمی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔
عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ یورپی ممالک کی جانب سے اسرائیل کی مذمت نہ کرنے پر تحفظات ہیں، ایران مجرموں کا احتساب ہونے کے بعد پھر سفارت کاری پر غور کو تیار ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایرانی دفاعی صلاحتیں ناقابل مذاکرات ہیں، ای 3 اور یورپی یونین کے ساتھ گفتگو جاری رکھنے کی حمایت کرتے ہیں، فرانس، جرمنی، برطانیہ اور ای یو حکام کے ساتھ دوبارہ ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
دنیا کی نظر میں اسرائیل
21 جون۔اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کے غزہ اور ایران پر کیے جانے والے حملوں کے بعد دنیا بھر میں اسے کس نگاہ سے دیکھا جارہا ہے، اس کا اندازہ تازہ امریکی سروے رپورٹ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
اسرائیل کے ان اقدامات بعد لوگوں میں اس کیخلاف نفرت پیدا ہورہی ہے اس سلسلے میں امریکی تھنک ٹینک پیو ریسرچ سینٹر کی جانب سے ایک سروے کیا گیا۔
اس سروے رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کے 24 ممالک میں اسرائیل اور نیتن یاہو کے بارے میں منفی سوچ پائی جاتی ہے۔ ان ممالک میں کینیڈا، امریکہ برطانیہ اور فرانس نمایاں ہیں۔ یہ ممالک ماضی میں اسرائیل کے ساتھ مضبوط تعاون فراہم کرتے رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 58 فیصد اسرائیلی یہ سمجھتے ہیں کہ ان کو دنیا میں عزت نہیں مل رہی، جب کہ 39 فیصد کا خیال ہے کہ دنیا ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔
دوسری جانب لوگوں کا خیال ہے کہ ایران اسرائیل جنگ میں پاکستان اور بھارت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ اس حوالے سے بھارتی نیوز آؤٹ لیٹ دی ڈپلومیٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ کمزور ایران خطے میں ہندوستان کے قدم جمانے کو خطرے میں ڈال دے گا اور حریف پاکستان کو فائدہ پہنچائے گا۔
![]() |
آرٹیکل کے مطابق ایران اسرائیل تنازعہ کئی وجوہات کی بنا ہر بھارت کے لیے بھی بری خبر ہے، سب سے پہلے ایران وسطی ایشیا میں ہندوستان کےلیے کام کرتا ہے، ہندوستان نے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ میں اربوں کی سرمایہ کاری کی ہے جو پاکستانی بندرگاہ گوادر پورٹ کی مدمقابل ہے۔
وسطی ایشیا بھارت کے لیے نہ صرف توانائی کی حفاظت کے حوالے سے اہم ہے بلکہ اس میں نایاب زمینی معدنیات کی کثرت کی وجہ سے بھی ہےلیکن بھارت اس خطے کے ساتھ براہ راست سرحد نہیں رکھتا اس لیے اس کی تجارتی صلاحیت محدود ہے۔
آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ ایران اسرائیل تنازعہ ہندوستان کے رابطے کے منصوبوں کو خطرے میں ڈال دے گا، اور بین الاقوامی شمال جنوب کوریڈور کی طویل متوقع پیش رفت میں رکاوٹ ڈالے گا۔ علاقائی کشیدگی بھارت اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو بھی منقطع کردے گی، یہ تجارتی تعلقات بھی چاہ بہار سے گزرتے ہیں۔
آن لائن نیوز میگزین کے آرٹیکل کے مطاق اس منظر نامے میں چین تیزی سے افغانستام کی جگہ لے لے گا جیسا کہ وہ طویل عرصے سے کرنے کی کوش کررہا ہے، حالیہ چین پاکستان افغانستان سہہ فریقی مذاکرات اس سلسلے میں چین کی کوششوں کی تازہ ترین مثال ہے۔**
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org