کیا فرماتے ہیں...
مفتی محمد نظام الدین رضوی
مدرسہ کی زمین بیچنا کیسا ہے؟
سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب کی بارگاہ میں عرض ہے کہ ضلع اناؤ کے علاقے سید بابا کی مزار ، طالب سرائے میں تقریباً 5000 اسکوائر فٹ جگہ 5 ستمبر 2014 کو دعوتِ اسلامی کے مدرسے کے لیے خریدی گئی، زمین خریدنے کے کچھ دن بعد یہاں تعمیرات کا کام شروع کیا گیا نیز اس جگہ کی 25 فیصد حصہ کی تعمیرات مکمل ہو گئی اور باقی حصہ کی بنیاد بنادی گئی۔ یہ سب کام گورنمنٹ سے نقشہ پاس کیے بغیر کیا گیا۔
اب جب گورمنٹ سے نقشہ پاس کرانے کے لیے مقامی ذمہ دار نے انجینئر کا وزٹ کروایا۔ تو اس نے بتایا کہ جو آپ لوگوں نے نقشہ پاس کیے بغیر تعمیرات کی ہے۔ اس پر کمپاؤنڈ نگ کا کیس بنتا ہے۔ کمپاؤنڈ نگ کے کیس میں درج ذیل چیزیں ہوتی ہیں۔
(1) کمپاؤنڈ نگ کے کیس جلدی نہیں لیے جاتے ہیں۔
(2) مالی جرمانہ لگایا جاتا ہے۔
(3) اگر تعمیرات گورنمنٹ کے قانون کے مطابق نہ ہو تو اکثر کیس میں اس کو توڑ دیا جاتا ہے۔
نیز انجینئر نے یہ بھی بتایا کہ اس جگہ سے لگا ہوا ایک نالہ ہے اس لیے اس کا نقشہ پاس کروانے کے لیے ایک این اوسی نگر پالیکا یا سنچائی و بھاگ سے لینی ہو گی۔ جو کہ حالات حاضرہ میں ملنا بہت مشکل ہے۔
یہاں جو بنیاد بنائی گئی ہے وہ دعوت اسلامی کے دیے ہوئے ڈیزائن کے مطابق نہیں بنائی گئی ہے۔ جو موجودہ بنیاد ہے اس پر صرف 2 منزل عمارت بنائی جاسکتی ہے۔
ان سب وجوہات کی بنا پر مقامی ذمہ داران اس جگہ کو فروخت کر کے اگر مزید رقم کی ضرورت پیش آئے تو مزید رقم شامل کر کے نئی جگہ ایسی لوکیشن پر خرید نا چاہتے ہیں جہاں نقشہ بھی پاس ہو جائے۔
نوٹ : مذکورہ جگہ کی خریداری اور اس میں جو کام ہوا ہے وہ سب چندے کی رقم سے ہو ا تھا، اس میں نافلہ اور واجبہ دونوں طرح کی رقم شامل تھی، واجبہ رقم کا استعمال حیلہ شرعی کے بعد کیا گیا تھا۔ نیز چندہ دینے والوں میں سے اب ہر ایک سے رابطہ ممکن نہیں ہے بلکہ کچھ لوگوں سے ہی رابطہ ممکن ہے جن کی تعداد 10 سے 12 فیصد ہو گی۔مذکورہ معلومات کی روشنی میں دریافت طلب امور یہ ہیں کہ:
(1) اس جگہ کو بیچ کر دوسری جگہ خرید نا کیسا؟
(2) جن اسلامی بھائیوں نے دعوت اسلامی کے دءے ہوئے ڈزائن سے ہٹ کر اور نقشہ پاس کیے بغیر تعمیرات کروائی کیا ان پر تاوان لازم ہو گا ؟
الجواب:(1- 2)- مدرسہ کے لیے طالب سراے میں 5000 اسکوائر فٹ جو زمین خریدی گئی ، وہ خریدنے کے ساتھ ہی مدرسہ کے لیے وقف ہو گئی اور اب وہ وقف تام ولازم ہے جس کی بیع جائز نہیں ، درمختار میں ہے :
" فإذا تم ولزم لا يملك ولا يملّك ولا يعار ولا يرهن".(الدر المختار، ص : 370، کتاب الوقف دار الكتب العلمية، بيروت)
ترجمہ: پس جب ( وقف ) تام ولازم ہو جائے تو نہ وہ کسی کی ملکیت میں رہتا ہے، نہ کسی کی ملکیت میں دیا جا سکتا ہے، نہ اسے ادھار دیا جا سکتا ہے اور نہ گروی رکھا جا سکتا ہے۔
ہاں اگر مجبوری کی کوئی ایسی حالت در پیش ہو جائے کہ زمین جس غرض کے لیے وقف ہے اس غرض میں وہ استعمال نہ ہو سکے، اور یہ مجبوری درجۂ اضطرار میں پہنچ جائے کہ غرض وقف کے لیے زمین سے انتفاع ممکن نہ رہ جائے تو اسے بیچنے کی اجازت ہوتی ہے، جیسا کہ امام ابن الہمام کمال الدین حنفی رحمہ اللہ تعالیٰ نے فتح القدیر میں اور امام احمد رضا قدس سرہ نے فتاوی رضویہ، رسالہ: التحرير الجید میں اس کی پوری تحقیق فرمائی ہے۔ مگر ابھی اس زمین سے انتفاع ناممکن نہیں ہوا ہے، اور مجبوری درجۂ اضطرار کو نہیں پہنچی ہے، ہاں مشکل و دشوار ضرور ہے ، اس لیے اسے بیچنے کی اجازت نہیں، بلکہ مناسب تدابیر سے وہاں تعمیرات کی اجازت حاصل کرنے کی کوشش کریں ” مشکلے نیست که آسان نه شود “ مناسب تدابیر اور کوششوں سے مشکلات حل ہو جاتی ہیں، پہلے ہی سے ناکامی کا فیصلہ کر لینا اچھی بات نہیں ، اس لیے ذمہ داران ہمت بلند رکھیں اور کامیابی کے لیے پیش رفت کریں کہ ممکن حد تک وقف کی حفاظت کا حکم ہے۔
ارشاد باری ہے:وَمَن يَتَّقِ اللهَ يَجْعَلُ لَهُ مَخْرَجًا.(القرآن الحكيم سورة الطلاق : 25 ، الآية : 2)
ترجمہ: اور جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے لیے نجات کی راہ نکال دے گا۔ (کنز الایمان )
نیز ارشاد باری ہے:فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا.(لقرآن الحكيم، سورة الشرح: 94 ، الآية : 5، 6)
ترجمہ: تو بے شک دشواری کے ساتھ آسانی ہے۔ بے شک دشواری کے ساتھ آسانی ہے۔ (کنز الایمان )
اور مدرسہ کے لیے زمین کہاں خریدنی چاہیے اس کے لیے اصحاب الراے پہلے اچھی طرح غور کر لیں اور تمام امور پر نگاہ رکھتے ہوئے کسی زمین کی خریداری کا فیصلہ کریں، اگر یہ کام باہمی مشاورت سے ہو تو ان شاء اللہ آج جن مشکلات اور دشواریوں کا سامنا ہے، آئندہ نہ ہوگا۔ کوئی بھی شخص اپنی مرضی سے ایسا کوئی اقدام نہ کرے جو وقف کی بربادی کا سبب بنے کہ اس طرح کا اقدام تعدی اور باعث ضمان ہوتا ہے۔
ارشاد باری ہے:وَشَاوِرْهُمْ فِی الْأَمْرِ.(القرآن الحكيم سورة آل عمران : 3، الآية : 159)
ترجمہ: اور کاموں میں ان سے مشورہ لو۔ (کنز الایمان )
نیز ارشاد ہے:وَاَمْرُهُمْ شُوْرٰى بَيْنَهُمْ.)القرآن الحكيم، سورة الشورى : 42 ، الآية: 38)
ترجمہ: اور ان کا کام ان کے آپس کے مشورے سے ہے۔ (کنز الایمان ) واللہ تعالیٰ اعلم
سی پیپ مشین کا استعمال
سوال :روزہ کی حالت میں سی پیپ مشین کا استعمال کرنا کیسا ہے؟
الجواب:ہم نے سی پیپ (cpap) مشین کے بارے میں معلومات حاصل کیں ۔یہ مشین نمی پیدا کرنے والا نظام (humidifier )اور سادہ نظام (without humidifier ) دونوں کے ساتھ مارکیٹ میں دستیاب ہے ۔
بغیر humidifier نظام والے مشین کا استعمال جائز و درست ہے ۔اس کے استعمال سے روزہ فاسد نہیں ہوگا۔
اور humidifier نظام والے سی پیپ مشین میں اگر واٹر چیمبر (water chamber) میں واٹر (water) کا استعمال نہ کیا جائے تو اس کے استعمال سے بھی روزہ فاسد نہیں ہوگا ۔
ہاں اگر مجبوری کی صورت میں روزہ دار نے humidifier نظام والے آلہ کا استعمال کردیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا ،کہ دیر تک استعمال کرنے کی وجہ سے یہ نمی پانی کی شکل اختیار کرلے گی ۔البتہ عذر شدید ہو تو اس کے استعمال سے کفارہ لازم نہ ہوگا صرف قضا لازم ہوگی۔واللہ تعالیٰ اعلم
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org