30 July, 2025


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia July 2025 Download:Click Here Views: 593 Downloads: 120

(16)-عالمی خبریں

ہند پاک سفارتی کشیدگی: ہندوستان کا پاکستان کے خلاف متعدد اقدامات کا اعلان

ہند پاک کے مابین سفارتی کشیدگی کے دوران ہندوستان نے پاکستان کے خلاف اگلے درجے کے اقدامات کا اعلان کیا۔پہلگام دہشت گردی حملے کے بعد کیے گئے ان اقدامات میں بگلیہار ڈیم سے پانی کے بہاؤ کو محدود کرنا اور پاکستانی جہازوں کو بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے سے روکنا شامل ہے۔

یہ اطلاعات اتوار کو دی انڈین ایکسپریس نے دیں۔ یہ اقدامات اس وقت سامنے آئے ہیں جب پاکستان نے سنیچر کو اپنی سطح سے سطح پر مار کرنے والی میزائل’’ ابدالی وپن سسٹم ‘‘کا کامیاب تجربہ کیا، جس کی رینج 450کلومیٹر ہے۔ یہ تجربہ فوجی مشق ’’ایکسرسائز انڈس‘‘ کے تحت کیا گیا۔

ایک نامعلوم اہلکار نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ جموں و کشمیر کے رام بن ضلع میں دریائے چناب پر واقع بگلیہار ڈیم کے سلیوس سپل وے کے دروازے نیچے کر دیے گئے ہیں تاکہ پاکستانی پنجاب کو جانے والے پانی کے بہاؤ کو محدود کیا جا سکے۔ یہ ایک ’’قلیل مدتی سزائی کارروائی‘‘ ہے۔  دریاے چناب کا پانی پنجاب کے کھیتوں کو سیراب کرتا ہے، اور پاکستان کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ ہم ہر محاذ پر انھیں  سزا دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘  واضح رہے کہ پہلگام حملے کے ایک دن بعد، ہندوستان نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا تھا۔اس معاہدے کے تحت دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیاں دونوں ممالک کے درمیان منصفانہ طور پر تقسیم کی گئی تھیں۔

اس کے علاوہ پاکستان کے میزائل ٹیسٹ کے چند گھنٹوں بعد، ہندوستان نے پاکستانی پرچم والے جہازوں کو اپنی بندرگاہوں پر آنے سے روک دیا۔ یہ پابندی  1958 کے مرچنٹ شپنگ ایکٹ کی دفعہ 411 کے تحت لگائی گئی ہے، جو حکومت کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ قومی مفاد یا ہندوستانی شپنگ کے مقاصدکے لیے جہازوں کو ہدایات دے سکتی ہے۔ یونین وزارت براے بندرگاہیں، جہاز رانی اور آبی راستوں کے ایک حکم نامے کے مطابق، ’’پاکستانی پرچم والا کوئی جہاز ہندوستانی بندرگاہ پر نہیں آئے گا، اور نہ ہی کوئی ہندوستانی پرچم والا جہاز پاکستانی بندرگاہوں پر جائے گا۔‘‘ جواب میں، پاکستان نے بھی ہندوستانی پرچم والے جہازوں کو اپنی بندرگاہوں پر آنے سے روک دیا۔ مزید یہ کہ نئی دہلی نے سنیچر کے روز پاکستان سے ہو کر آنے والی تمام اقسام کی ڈاک اور پارسلز کے تبادلے کو ہوا اور زمینی راستوں سے معطل کر دیا۔ ساتھ ہی پاکستان سے آنے یا وہاں سے گزرنے والی تمام اشیا کی درآمد پر پابندی لگا دی۔ 

ہندوستانی اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی متعدد اقدامات کا اعلان کیا۔ جس میں ۱۹۷۲ء کے شملہ معاہدے کی معطلی ہے، اس معاہدے کے تحت، کنٹرول لائن کو تسلیم کیا گیا تھا۔ دہشت گردی کے حملے کے بعد سے، پاکستانی فوج نے کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فائرنگ کی  جس کے جواب میں ہندوستانی فوج نے بھی کارروائی کی ہے۔  

**

 

خیر و خبر

الجامعۃ الاشرفیہ میں عرس صدر الشریعہ

یکم مئی بروز جمعرات وطن عزیز اور عالم اسلام کی ممتاز دینی درس گاہ الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ میں عرس صدر الشریعہ بدر الطریقہ استاذ الاساتذہ و مربی جلالۃ العلم حضور حافظ ملت، محدث مراد آبادی، مصنف بہار شریعت، مفتی امجد علی اعظمی علیہما الرحمۃ والرضوان کی مناسبت سے مرکزی جامع مسجد عزیز المساجد میں بعد نماز فجر قرآن خوانی نعت وبیان اور ایصال ثواب کی محفل کا انعقاد کیا گیا۔محفل کا آغاز جامعہ کے متعلم محمد تحسین رضا ساؤتھ افریقہ کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا ،نعت خوانی کے بعد بدر الفقہاء مفتی بدر عالم مصباحی صدر المدرسین الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور نے حضرت صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان کی حیات طیبہ کے مختلف پہلوؤں پر مختصر اور جامع خطاب فرمایا۔

 دوران خطاب آپ نے ارشاد فرمایا کہ حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ نے ہی جلالۃ العلم حضور حافظ ملت علیہما الرحمۃ والرضوان  کی تعلیم و تربیت کے بعد مبارک پور کی سرزمین پر خدمت دین کے لیے مامور فرمایا جس کے نتیجے میں الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور آج تک ان کے علمی اور عملی فیضان سے سرشار ہو رہا ہے

آپ نےدوران خطاب ابتدائی دور میں جامعہ اشرفیہ میں خدمت دین پر مامور حضرت علامہ مولانا سید شمس الحق گجہڑوی علیہ الرحمۃ والرضوان  اور دیگر علما کی بے لوث قربانیوں کا بھی تذکرہ کیا۔اخیر میں  آپ نے ملک کے موجودہ حالات اور بالخصوص وقف بل کے حوالے سے  طلبۂ جامعہ کو مفید ہدایات دیں ۔

اس مبارک موقع پر طلبۂ جامعہ کی ایک بڑی تعداد اور اساتذۂ کرام دامت برکاتہم العالیہ موجود رہے۔ بالخصوص مفتی زاہد علی سلامی ، مولانا صدر الوریٰ مصباحی، مفتی محمد نسیم مصباحی، مولانا اختر حسین فیضی، مولانا جنید مصباحی، مولانا ارشاد احمد مصباحی، مولانا ندیم مصباحی، مولانا زبیر مصباحی، مولانا عبد المنان مصباحی وغیرہ کثیر تعداد میں اساتذۂ کرام نے شرکت کی سعادت حاصل کی اور ایصال ثواب کے بعد محفل کا اختتام ہو گیا۔پریس ریلیز: تنظیم ابنائے اشرفیہ مبارک پور

مدرسہ رضویہ عزیز العلوم بنارس میں  حضور صدر الشریعہ وتاج الشریعہ کی یاد میں محفل کا انعقاد

6ذی قعدہ 1446ھ مطابق 5مئی 2025بروز پیر مدرسہ رضویہ عزیز العلوم چھتن پورہ بنارس میں حضورصدر الشریعہ بدر الطریقہ  مفتی محمد امجد علی اعظمی(مصنف بہار شریعت )اور وارث علومِ اعلیٰ حضرت جانشین حضورمفتی اعظم ہند حضور تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خان ازہری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہما کے عرس کی مناسبت سے ایک مختصر سی محفل منعقد ہوئی۔ محفل کا آغاز درجہ حفظ کے طالب علم حافظ محمد دانش کی تلاوت سےہوا۔مدرسے کے طالب علم حافظ محمد آصف،عبد الخالق اورمحمدگلریز نےنعت و منقبت کے اشعار پڑھ کرتاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ مدرسہ کے استاذ مولانا حافظ محمد صالح اعظم حمیدی نےحضور صدر الشریعہ علامہ محمد امجد علی اعظمی و حضورتاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی حیات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ صدر الشریعہ و تاج الشریعہ شریعت و طریقت کے پابند تھے، ان کے دل میں تقویٰ اور خشیت الٰہی،اللہ کی طرف سے ودیعت کردی گئی تھی۔انھوں نے مزید بتایا کہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ اپنے تلمیذ صدر الشریعہ پر بہت اعتبار کرتے تھے یہاں تک کہ لوگوں کو نمازیں درست کرنے کے لیے صدرالشریعہ کی بارگاہ میں جانے کا حکم دیا کرتے تھے۔

اس موقع پر ادارے کے پرنسپل مولانا احمد علی اعظمی چریاکوٹی،مولانا عبدالمالک مصباحی، مفتی ذکی احمدمصباحی، مولاناآصف جمال مصباحی ،مولانا شمیم احمد اشرفی ،مولانا غلام محی الدین رضوی ،مولانا اظہار الحسن برکاتی ،مولانا عبدالحی رضوی ، مولانا صالح اعظم ،مولانا ہاشم وغیرہ اساتذہ وطلبہ نے شرکت کی۔محفل کا اختتام مولانا عبد المالک مصباحی استاذ مدرسہ رضویہ عزیز العلوم کی دعا پر ہوا۔

از : اعجاز احمد رضوی مصباحی

استاذ مدرسہ رضویہ عزیز العلوم، چھتن پورہ،بنارس۔

۱۰؍ دنوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے ۶۴؍ واقعات، مہاراشٹر سرفہرست

پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے 10دنوں میں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے 64 واقعات درج کیے  گئے ہیں جن میں مہاراشٹر سرفہرست ہے۔ ان واقعات کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف تشدد کو ہوا دی گئی ہے۔

پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد پورے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس ضمن میں انڈیا ہیٹ لیب (آئی ایچ ایل) کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 22 اپریل سے 2 مئی کے درمیان ، ملک کی 9 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر میں نفرت انگیز تقاریر کے 64واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں مہاراشٹر سرفہرست ہے۔ یہ واقعات مسلمانوں کے خلاف نفرت اور دھمکی کی ایک مربوط ملک گیر مہم کے بعد ہوئے ہیں، جسے پہلگام حملے کے بعد ہندو انتہائی دائیں بازو کے گروپوں نے شروع کیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر ریلیاں ہندو قوم پرست گروپوں جیسے وشو ہندو پریشد ، بجرنگ دل، انتراشٹریہ ہندو پریشد ، راشٹریہ بجرنگ دل  ، ہندو جن جاگرتی سمیتی، سکل ہندو سماج، ہندو راشٹر سینا، اور ہندو رکشا دل نے منعقد کیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’یہ گروہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے اور تشدد، سماجی اخراج اور معاشی بائیکاٹ کے مطالبات کو متحرک کرنے کے لیے  اس سانحہ کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔‘‘

مہاراشٹر میں نفرت کے سب سے زیادہ 17واقعات درج کیے  گئے ہیں۔ اس کے بعد اتر پردیش (13)، اتراکھنڈ (6)، ہریانہ (6)، راجستھان (5)، مدھیہ پردیش(5)، ہماچل پردیش (5)، بہار (4) اور چھتیس گڑھ (2) ہیں۔ رپورٹ میں اس جانب خاص طور پر توجہ دلائی گئی ہے کہ مقررین نے مسلمانوں کے خلاف اس قدر زہرافشانی کی کہ انھیں ’’سبز سانپ‘‘، ’’سور‘‘، ’’حشرات‘‘ اور ’’پاگل کتا‘‘ کہا گیا۔

رپورٹ کے مطابق 23 سے 29 اپریل کے درمیان اتر پردیش، ہریانہ، بہار، ہماچل پردیش اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں میں نفرت انگیز تقریر کے متعدد واقعات ہوئے۔ انتہائی دائیں بازو کی شخصیات، بشمول بی جے پی ایم ایل اے نند کشور گرجر اور ہندو قوم پرست گروپوں کے ارکان نے مسلمانوں کے لیے  مغلظات کا استعمال کیا، ان کے معاشی اور سماجی بائیکاٹ کا مطالبہ کیا، تشدد پر اکسایا، اور ہندوؤں پر زور دیا کہ وہ خود کو مسلح کریں۔ کئی ریلیوں میں، مقررین نے مسلمانوں کو ملک بدر کرنے اور انھیں  پاکستان اور بنگلہ دیش سے جوڑنے والے سازشی نظریات پھیلانے کی دھمکی دی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ نفرت انگیز تقاریر کی لہر مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے نفرت انگیز جرائم اور تشدد میں پریشان کن اضافہ ہے۔ آئی ایچ ایل محققین نے مشاہدہ کیا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر نفرت انگیز تقریر کے واقعات یا تو لائیو اسٹریم کیے  گئے تھے یا ریکارڈ کیے  گئے تھے اور انھیں  فیس بک، انسٹاگرام، یوٹیوب یا ایکس جیسے پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کیے  گئے تھے، جس سے ان کے اثرات کو نمایاں طور پر بڑھایا گیا اور لاکھوں ناظرین تک ان کی رسائی کو بڑھایا گیا۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ ’’ایسے مواد کا تیزی سے پھیلنا، آن لائن نفرت اور آف لائن تشدد کے درمیان خطرناک تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘

ملک بھر میں بتی گل احتجاج

ملک بھر میں بتی گل احتجاج  غیر معمولی طور پر کامیاب رہا۔ 30اپریل کی شب ہونے والے اس احتجاج کی تصاویر اور ویڈیوز جو دوسرے دن تک شیئر ہورہے ہیں،  ان سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ مسلمانوں  میں وقف قانون کے خلاف کس قدر غم و غصہ ہے اور وہ اپنے حق کے لیے متحد ہوکر احتجاج کرنا جانتے ہیں۔ ممبئی ، لکھنؤ ،دہلی اور حیدر آباد سمیت ملک کے متعدد شہروں سے ملنے والی اطلاعات اور تصاویر سے واضح ہو رہا ہے کہ مسلمانوں نے اس  انوکھے احتجاج میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور حکومت تک واضح پیغام پہنچایا کہ وہ وقف قانون کے سلسلے میں اپنے قدم پیچھے ہٹالے۔

اس احتجاج کا اثر شمالی ہند کے مسلم اکثریتی شہروں کے ساتھ ساتھ کئی دیگر شہروں میں بھی نظر آیا۔ خاص طور راجدھانی دہلی میں تمام مسلم اکثریتی علاقوں میں رات ۹؍ بجے بتی گل کردی گئی تھی۔  دہلی کے شاہین باغ ، جامع مسجد ، ذاکر نگر اور اطراف میں یہ احتجاج واضح طور پر نظر آیا۔یہاں برادران وطن کی بھی بڑی تعداد نے مسلمانوں کا ساتھ دیا اور احتجاج میں اپنی دکانوں یا مکانات کی بتی ۱۵؍ منٹ کے لیے بند کردی۔

 ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی  نے حیدر آباد کی بتی گل کا ویڈیو اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا اور لکھا کہ شہر کے مسلمانوں نےنہایت متحدہ انداز میں احتجاج درج کروایا ہے۔  اویسی نے ساتھ ہی حیدر آباد شہر کی اور اپنی پارٹی کے صدر دفتر والے علاقے دارالسلام کی بھی کئی ویڈیو اور تصاویر شیئر کی ہیں۔ انھوں  نے لکھا کہ ملک کا مسلمان قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے جمہوری طریقے سے اپنا احتجاج درج کروانا جانتا ہے اوربتی گل احتجاج اس کی ہی ایک کڑی ہے۔

  دہلی اور حیدر آباد کے علاوہ ممبئی ، احمد آباد، بنگلور ، کولکاتا، لکھنؤ، مراد آباد، میرٹھ ، اورنگ آباد،پونے ،  ترو اننت پورم ، کوچی ، وائناڈ، منگلور، چنئی  اور دیگر شہروں میں بھی اس احتجاج کا واضح اثر رہا۔ کئی علاقوں میں جہاں مسلمانوں کی آبادی قابل لحاظ ہے  وہاں 9 سے سوا9 بجے کے درمیان اندھیرا ہو گیا تھا۔ اس دوران مقامی مسلمان سڑکوں پر نکلے لیکن انھوں  نے کوئی احتجاج یا نعرے بازی کرنے کے بجاے ماحول کو نہایت پرسکون رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس دوران برادران وطن نے بھی مسلمانوں کا کھل کر ساتھ دیا۔  

زعیم العلما کوچنگ سینٹر کے 48فرزند جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے نو داخل طلبہ میں شامل

17شوال المکرم 1446ھ بمطابق 16 اپریل 2025ء کی تاریخ زعیم العلما کوچنگ سینٹر بائسی،پورنیہ( واقع: دار العلوم مفتی اعظم بائسی ،پورنیہ ) کے اراکین و منتظمین اور اساتذہ کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ثابت ہوئی کہ اسی شام کوچنگ سینٹر کے 48 فرزند چمنستان حافظ ملت باغ فردوس جامعہ اشرفیہ مبارک پور عربی یونیورسٹی کے نو داخل طلبا میں شامل ہوئے۔

     چوتھے ہی مرحلے میں کوچنگ سینٹر کی یہ غیر معمولی کامیابی یقیناً قابل رشک ہے، یہ بلا مبالغہ ادارہ کے اساتذہ اور اراکین و معاونین کی شبانہ روز جدوجہد اور خلوص نیت ہی کا نتیجہ ہے۔

 رب کریم کی بارگاہ میں ہے کہ مولیٰ تعالی سب کو عالم باعمل اور دین و ملت کا سچا پکا خادم بنائے آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ

   از: محمد شاداب رضا عروجؔ مصباحی

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved