ناز قدم سے دو ر ہے دہر کی تیرگی تمام
مظہرِ ذات کبریا ، ذات ہے آپ کی تمام
دیکھ کے راہ لگ گئے وقت کے سامری تمام
پھول سی گفتگو ہوئی پھیلی یوں روشنی تمام
خار صفت عرب کے سب ہوگئے مخملی تمام
چاک گریباں سل گیا ، تارِ نظر کے فیض سے
اپنی مراد پاگئی، صدیوں کی تشنگی تمام
امتِ مصطفیٰ میں ہو اپنا شمار یا خدا
آرزو کر کے جاچکے آئے ہیں جو نبی تمام
جاہ و جلال ، حشمتیں سب ہیں نثار آج بھی
نذر ہے پائے یار پر اپنی یہ زندگی تمام
محوِ کلام طور پر موسیٰ ہوئے تو کس قدر
رب کے حضور آپ کی ہوتی ہے حاضری تمام
نورِ نظر کا حال ہے ، زخمِ جگر کے باوجود
چشمِ کرم سے آپ کے پائی ہے آگہی تمام
آپ سراپا نور ہیں ، نور خدا کا ہے اثر
ناز قدم سے دور ہے دہر کی تیرگی تمام
فرش سے عرش تک گئے ، عرش سے لامکاں گئے
گھوم کے آگئے حضور اپنی شہنشہی تمام
گزرے حیاتِ مستعار اپنی فریدیؔ مدح میں
علم کا ہے وہ سلسلہ ہوتا نہیں کبھی تمام
از:ڈاکٹر منصور فریدی
آپ کے دروازے سے کوئی واپس نہ پھرا آپ کے دروازے سے سب کو سب کچھ ہے ملا آپ کے دروازے سے حالِ دل اپنا سنائیں تو سنائیں کس کو جب کہ دیتا ہے خدا آپ کے دروازے سے اعلیٰ حضرت کا ہے یہ قول مرے پیشِ نظر در خدا کا وہ یقیناً ہے جو ہے آپ کا در آپ کے در پہ نہ کیوں نذر کروں جان و جگر رب کی ملتی ہے رضا آپ کے دروازے سے آپ تو صاحبِ رحمت ہیں مگر رب کی قسم لائے ہیں عدل و مساوات کے روشن پرچم پھر کسی در پہ وہ کر سکتا نہیں جا کے اپیل دی گئی جس کو سزا آپ کے دروازے سے آپ کے در پہ لٹائیں جو ندامت کے گہر ان پہ ہوجاتی ہے خود آپ کی رحمت کی نظر صاف اعلان یہ قرآنِ مبیں کرتا ہے بخشی جاتی ہے خطا آپ کے دروازے سے قومِ وحشی نے تمدن کا دوشالہ پایا چشمِ تاریک نے رحمت کا اجالا پایا کاسۂ دل لیے پہنچا تھا گدا آپ کے در بادشاہ ہو کے اٹھا آپ کے دروازے سے آپ کا در نہ ملے جس کو وہ بد قسمت ہے آپ کے در پہ ہی سمٹی ہوئی ہر جنت ہے اور کیا چاہیے مہتابؔ ہمیں اس کے سِوا ہم کو ملتا ہے خدا آپ کے دروازے سے از: مہتاب پیامی
|
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org