فضائلِ یومِ جمعہ
محمد فداء المصطفیٰ
اللہ رب العزت نے اسلامی مہینوں میں جس طرح رمضان المبار ک کو عظمت و برکت والا بنایا ہے بالکل اسی طریقے سے ہفتے کی ایام میں سے جمعہ کے دن کو سب سے الگ ہی بنایا ہے اور اسے سید الایام کے نام سے منسوب کیا ہے یعنی جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے، افضل دنوں میں افضل جمعہ کا دن ہے، اللہ تعالی کی نزدیک سب سے بڑا ہے، اس کی عظمت عیدین سے بھی بڑی ہے،جمعہ کی رات روشن رات ہے اور جمعہ کا دن چمکدار دن ہے، اور جمعہ تمام تر مسلمانوں کے لیے ایک عید کی طرح ہے کیوں کہ یہ دارین کی ساری نیکیاں سمیٹے ہوئے تشریف لاتاہے جس سے ہر مسلمان لطف اندوز ہوتاہے۔
ایک روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ جمعہ کے دن او ررات میں جو چوبیس گھنٹے ہیں اس میں ایک ساعت ایسی بھی ہے کہ اگر کوئی بندۂ مؤمن اللہ رب العزس سے سوال کرتاہے تو اللہ اسے عطا کر تا ہے جب تک کہ وہ حرام چیزکا سوال نہ کرے۔اور جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کی نماز کو آیااور خطبہ سنااور چپ رہا اس کے لے مغفرت ہوجائےگی ان گناہوں کی جو اس نے جمعہ اوردوسرے جمعہ کے درمیان کیے ہیں۔اس طرح جمعہ کی بہت ساری فضیلتیں بیان کی جاتی ہے تاکہ اہلِ ایمان کے دلوں میں رقت طاری ہواور نماز ِجمعہ کی اہمیت کو سمجھنے کی لائق ہو۔
احادیثِ نبوی ﷺ کی روشنی میں فضائل ِ یوم ِ جمعہ سمجھتے ہیں: ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں: ”بہترین دن کہ آفتاب نے اس پر طلوع کیا،جمعہ کا دن ہے، اسی دن میں آدم پیدا کیے گئے او راسی میں جنت میں داخل کیے گئے اور اسی میں جنت سے اترنے کا انہیں حکم ہوا۔اور یومِ قیامت جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی“۔(صحیح المسلم،ص: ۵۲۴)
اوس بن اوس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ارشاد فرماتے ہیں:”تمہارے افضل دنوں میں افضل جمعہ کا دن ہے، اسی میں آدم پیدا کیے گئے او ر اسی میں انتقال کیے اور اس میں نفخہ ہے (دوسری بار صور پھونکا جانا)اوراسی میں صعقہ ہے (پہلی بار صور پھونکاجانا)، اسی میں مچھ پر درود کی کثرت کیا کرو کیوں کہ تمہارے درود مجھ پر پیش کیاجاتاہے“۔لوگوں نے عرض کی کہ اس وقت حضور ﷺ پر ہمارا درود کیوں کہ پیش کیا جائےگا جب کہ رسول ﷺ انتقال فرماچکے ہوں گے؟توفرمایا:“ کہ اللہ رب العزت نے زمین پر انبیاء کرام علیہم السلام کے جسم کوکھانا حرام کر دیا ہے“۔(سنن النسائی،ص: ۷۳۲)
ابن ماجہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:”جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت کرو کہ یہ دن بہت مشہورہے،اسی میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور جو مجھ پر درود پڑھےگا پیش کیا جائے گا“۔ اور ابودرداء سے روایت ہے کہ کہتے ہیں: میں نے عرض کی اور موت کے بعد؟ تو فرمایا:”بے شک اللہ عزوجل نے زمین پر انبیا علیہم السلام کے جسم کو کھانا حرام کر دیا ہے،اللہ کا نبی زندہ ہے اور روزی دیا جاتاہے‘‘۔ (سنن ابن ما جہ، ج۲،ص:۱۹۲)
ترمذی میں انس سے روایت ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں: ”جمعہ کے دن جس ساعت کی خواہش کی جاتی ہے،اسے عصر کے بعد غروب آفتاب تک تلاش کرو“۔ (جامع الترمذی،ج۲،ص:۰۳)
حضر ت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:”اللہ رب العزت کسی بھی مسلمان کو جمعہ کے دن بے مغفرت کیے نہ چھوڑے گا“۔ (المعجم الأوسط،ج۳،ص:۱۵۳)
ابو یعلی سے روایت ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:”جمعہ کے دن اور رات میں جو بیس گھنٹے ہیں، کوئی گھنٹا ایسا نہیں ہے جس میں اللہ عزوجل جہنم سے چھ لاکھ آزاد نہ کرتاہوجن پر جہنم واجب ہوگیا تھا“۔(مسند أبی یعلی،ج۳،ص:۹۱۲،۵۳۲)
عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے کہ سرور کائنات محمد ﷺ فرماتے ہیں:”جو مسلمان جمعہ کے دن یا رات میں مرے گا (انتقال فرمائےگا)،اللہ تعالی اسے فتنۂ قبر سے بچالے گا“۔
(جامع الترمذی،ج ۲،ص:۹۳۳)
ابو نعیم نے جابر سے روایت کی ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:”جو جمعہ کے دن یا رات میں مرے گا، عذابِ قبر سے بچالیا جائےگا او رقیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مہر ہوگی“۔(حلیۃ الأولیاء،ج۲،ص:۱۸۱)
حمید نے ترغیب میں ایاس بن بکیر سے روایت کی ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں: ”جو جمعہ کے دن مرے گا، اس کے لیے شہید کا اجر ملے گا او رفتنۂ قبر سے بچالیا جائےگا“۔(شرح الصدور،ص:۱۵۱)
عطاسے روایت ہے کہ فخر کائنات محمد ﷺ فرماتے ہیں: ”جومسلمان مرد یا مسلمان عورت جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے،عذاب قبر اور فتنۂ قبر سے بچا لیا جائے گا او رخدا سے اس حال میں ملے گا کہ اس پر کچھ حساب نہ ہوگا اور اس کے ساتھ گواہ ہوں گے اور اس کے لیے گواہی دیں گے یا تو مہر ہو گی“۔ (شرح الصدور،ص:۱۵۱)
حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں:”جمعہ کی رات روشن رات ہے اور جمعہ کا دن چمکدرا دن ہے“۔ (مشکاۃ المصابیح،ج ۱،ص:۳۹۳)
احمد سعد بن معاذ سے ورایت ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:”جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اور اللہ کے نزدیک سب سے بڑا دن ہے اور وہ اللہ رب العزت کے نزدیک عید الأضحیٰ و عید الفطر سے بڑاہے اور اس میں پانچ خصلتیں ہیں: (۱) اللہ عزوجل نے اسی میں آدم کو پیدا کیا۔(۲) اور اسی میں انہیں وفات دی۔(۳) اور اس میں ہی انہیں زمین پر اتارا۔(۴) اور اس میں ایک ساعت ایسی ہے کہ بندہ اس وقت جس چیز کا سوال کرے وہ اسے عطا کرے گا، جب تک کہ کوکہ حرام کا سوال نہ کرے۔(۵)اور اسی دن میں قیامت قائم ہو گی، کوئی فرشتہ مقرب آسمان و زمین اور ہوا اور پہاڑ اور دریا ایسا نہیں کہ جمعہ کے دن سے ڈرتا نہ ہو“۔ (سنن ابن ماجہ،ج ۲، ص:۰۸)
ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت پڑھی:”الیوم أکملت لکم دینکم،اتممت علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دینا“۔ ترجمہ: کہ آج میں نے تمہارا دن کامل کردیااور تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہار ے اسلام کو دین پسند فرمایا۔ جب یہ آیت آپ ﷺ نے سنائی تو ایک یہودی جو وہیں مجلس میں حاضر تھااور غور سے رسول اللہ ﷺ کی باتیں سن رہاتھا۔ اس نے کہا آیت ہم پر نازل ہوئی تو ہم اس دن کوعید بناتے، ابن عباس فرماتے ہیں:یہ آیت دو عیدوں کے دن اتری جمعہ اور عرفہ کے دن یعنی ہمیں اس دن کو عید بنانے کی ضرورت نہیں کہ اللہ رب العزت نے جس دن یہ آیت اتاری اس دن دوہری عید تھی کہ جمعہ اور عرفہ یہ دونوں ان مسلمانوں کے عید کے ہیں اور ا س دن یہ دونوں جمع تھے کہ جمعہ کادن تھا اور نویں ذی الحجۃ۔ (جامع التر مذی،ج۵،ص:۳۳)
احادیث نبوی ﷺ کی روشنی میں فضائلِ نمازِ جمعہ بھی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ابوھریرہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:”جس نے اچھی طرح وضو کیا پھر جمعہ کی نماز کو آیااور خطبہ سنااور چپ رہا اس کے لے مغفرت ہوجائےگی ان گناہوں کی جو اس نے جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں اورتین دن اور۔ اور جس نے کنکری چھوئی اس نے لغو کیایعنی خطبہ سننے کے حالت میں اتنا کام بھی لغو میں داخل ہے کہ کنکری پڑی ہوئی ہے تو ا سے ہٹادے“۔ (صحیح المسلم،ص:۷۲۴)
طبرانی کی روایت ابو مالک اشعری سے ہے کہ حضور ﷺ فرماتے ہیں:”جمعہ کفارہ ہے ان گناہوں کے لیے جواس جمعہ اور اس کے بعد والے جمعہ کے درمیان ہیں اورتین دن زیادہ اور یہ اس وجہ سے کہ اللہ رب العزت فرماتاہے:“ جوایک نیکی کرے اس کے لیے دس مثل ہے“۔ (المعجم الکبیر،ج۳،ص۸۹۲)
ابوسعید سے روایت ہے رسول اللہ ر ﷺ فرماتے ہیں:”پانچ چیزیں جو ایک دن میں کرے گااللہ عزوجل اس کو جنتی لکھ دے گا۔(۱)جومریض کو پوچھنے کے لیے جائے۔(۲) جنازے میں حاضر ہو۔(۳) روزہ رکھے۔(۴)جمعہ کی نمازکے لیے جائے اور(۵) غلام آزاد کرے“۔ (الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان،ج۴،ص:۱۹۱)
یزید بن ابی مریم کہتے ہیں کہ: میں جمعہ نماز کے لیے جاتا تھا، عبایہ بن رفاعہ بن رافع ملے،انہوں نے کہا: تمہیں بشارت ہوکہ تمہارے یہ قدم اللہ کے راہ میں ہیں، میں نے ابن عبس کوکہتے سناہے کہ حضور ﷺ فرمایا:”جس کے قدم اللہ رب العزت ک راہ میں اگر گرد آلود ہوں تو وہ آگ پر حرام ہیں“۔ اور ساتھ ہی بخاری شریف کی روایت میں یوں ذکر ہے کہ عبایہ کہتے ہیں: جمعہ کوجا رہا تھا،ابو عبس ملے او رحضور ﷺ کا ارشاد سنایا۔ (صحیح البخاری،ج ۱، ص:۳۱۳)
میں نے یہاں جتنی بھی احادیث پیش کی ہے یقینا اگر کوئی شخص اس دن کواخلاص اور عقیدت مندی کے ساتھ گزارے گا اور احادیث نبوی ﷺ پر عملِ پیرا ہوگا تواس کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ جمعہ کا دن امتِ محمدیہ کے لیے اعجاز کم نہیں کیوں کہ اس سے پہلے والے امتیوں کو ایسا دن میسر ہی نہیں ہوا تھا بلکہ یہ صرف امتِ محمدیہ کی خصوصیت ہے۔ مگر پھر بھی ہم مسلمان نماز سے کوسوں دور ہیں اور خواب غفلت کے نیند میں سوئے ہوے ہیں اور آخرت کے انجام سے غافل ہیں۔
اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں احادیثِ نبوی ﷺ کی روشنی میں جمعہ کی فضیلت سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے،ہمیں جمعہ کی نماز پابند ی کے ساتھ باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے،ہمیں جمعہ کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے او رہمیں احادیث رسول ﷺ کی روشنی میں زندگی گزارنے کی توفیق عطافرمائے اور دارین کی سعادتوں سے ہمیں مالا مال کرے آمین بجاہِ سید المرسلین۔
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org