فضیلۃ الشیخ السید علی حمود الحربی الحسینی بغدادی نے ادیب و خطیب حضرت مولانا
مبارک حسین مصباحی دام ظلہ العالی کو سلسلہ رفاعیہ اور سلسلہ قادریہ کی خلافتوں سے سرفراز فرمایا
از: رحمت اللہ مصباحی
چھتر پور گڑھوا، جھارکھنڈ میں انٹر نیشنل صوفی کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں بحیثیت مہمان خصوصی فضلیۃ الشیخ السید علی حمود الحربی الحسینی پروفیسر امام اعظم ابوحنیفہ یونیورسٹی بغداد شریف و مفتی دار القضا بغداد شریف نے شرکت کی۔ کانفرنس کی صدارت مولانا سنجر القادری اور نظامت کے فرائض مولاناحسن فیضی پلاموی نے انجام دیے۔ جب کہ سرپرستی خطیب الہند حضرت علامہ مولانا عمر نورانی مصباحی گیاوی نے فرمائی۔
کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام ربانی سے ہوا، بعدہ مشاہیر شعراے کرام جیسے شبیر برکاتی گجرات، ارشد رضا بنارسی، ظفر عقیل ہزاری باغ، اشفاق اطہر اور یعقوب عثمانی جبل پور نےشرکت کی بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں منظوم نعوت کے گلدستہ پیش کرکے اپنی ارجمندیوں کے ستاروں کو بام عروج پر پہچانتے ہوئے محفل پاک میں نور و نکہت کی برسات سے اپنے مشام جاں کو معطر کرنے والے معزز سامعین سے خوب داد و تحسین حاصل کی۔
عالمی شہرت یافتہ درس گاہ الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ یوپی سے بحیثیت مقرر خصوصی شرکت فرمانے والی شخصیت فخر صحافت، مفکر اسلام حضرت علامہ مولانا مبارک حسین مصباحی استاذ جلیل جامعہ اشرفیہ، چیف ایڈیٹر ماہنامہ اشرفیہ مبارک پور مدعو تھے، آپ نے معراج مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا عنوان بناکر قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل و مفصل خطاب فرمایا، دوران خطاب علامہ موصوف نے فرمایا کہ :
معراج مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا تمام سفر صرف روحانی نہیں بلکہ جسمانی تھا، یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ سفر کوئی خواب نہیں تھا بلکہ ایک جسمانی سفر اورذاتِ الٰہی کا عینی مشاہدہ تھا۔ یہ ایک معجزہ تھا کہ مختلف مراحل سے گزرکر اتنا بڑا سفر اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے صرف شب کے ایک مختصر حصہ میں مکمل کردیا۔ اللہ تعالیٰ جو اس پوری کائنات کا خالق و مالک ہے، اس کے لیے کوئی بھی کام مشکل نہیں ہے،کیوں کہ وہ تو قادر مطلق ہے،جو چاہتا ہے کرتا ہے، اس کی شانِ قدرت سے ہر چیز کا وجود ہوجاتا ہے۔ معراج کا واقعہ پوری انسانی تاریخ کا ایک ایسا عظیم، مبارک اور بے نظیر معجزہ ہے جس کی مثال تاریخ پیش کرنے سے قاصر ہے۔ خالق ارض و سما نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دے کر اپنا مہمان بنانے کا وہ شرف عظیم عطا فرمایا جو نہ کسی انسان کو کبھی حاصل ہوا ہے اور نہ کسی مقرب ترین فرشتے کو۔ مولانا موصوف نے مزید فرمایا کہ واقعہ معراج کے مقاصد میں جو سب سے مختصر اور عظیم بات قرآن کریم میں ذکر کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی کچھ نشانیاں دکھلائیں۔ اس کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد اپنے حبیب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ عظیم الشان مقام ومرتبہ دینا ہے جو کسی بھی نبی و رسول حتی کہ کسی مقرب ترین فرشتہ کو نہیں ملا ہے اور نہ ملے گا۔ نیز امت مسلمہ کو یہ پیغام دینا ہے کہ نماز ایسا مہتم بالشان عمل اور عظیم عبادت ہے کہ اس کی فرضیت کا اعلان زمین پر نہیں بلکہ ساتوں آسمانوں کے اوپر بلند واعلیٰ مقام پر معراج کی رات میں ہوا، اور اس کا حکم حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ذریعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک نہیں پہنچا بلکہ اللہ تعالیٰ نے فرضیتِ نماز کا تحفہ بذاتِ خود اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمایا۔ نماز اللہ جلّ شانہ سے تعلق قائم کرنے اور اپنی ضرورتوں اور حاجتوں کو مانگنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ نماز میں اللہ تبارک وتعالیٰ سے مناجات ہوتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ نماز جنت کی حصول یابی کے لیے نہیں بلکہ مولا تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے پڑھنا چاہیے۔
خطیب الہند حضرت علامہ مولانا عمر نورانی گیاوی نے انتہائی نفیس انداز اور دلنشین لب و لہجہ میں فلسفۂ معراج کو سمجھاتے ہوئے بہت ہی عمدہ نقطوں کے ذریعہ واقعات معراج کو مختصر مگر جامع بیان فرمایا۔ انھوں نے کہا کہ رات کے مختصر سے وقفے میں جب اللہ ربّ العزّت حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسجدِ حرام سے نہ صرف مسجد اقصیٰ تک بلکہ جملہ سماوِی کائنات کی وُسعتوں کے اُس پار " قَابَ قَوْسَيْنِ" اور "أَوْ أَدْنَى" کے مقاماتِ بلند تک لے گیا اور آپ وہاں قیام کے بعد اُسی قلیل مدّتی زمینی ساعت میں اِس زمین پر دوبارہ جلوہ اَفروز بھی ہو گئے۔ مولانا موصوف نے کہا کہ معراج کمالِ معجزاتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ یہ وہ عظیم خارقِ عادت واقعہ ہے جس نے تسخیرِ کائنات کے مقفّل دروازوں کو کھولنے کی اِبتدا کی۔
اخیر میں امام اعظم ابوحنیفہ یونیورسٹی بغداد شریف کے پروفیسر و دار الافتا بغداد شریف کے مفتی اور متعدد کتابوں کے مصنف فضلیۃ الشیخ السید علی حمود الحربی الحسینی نے ناصحانہ خطاب و دعائیہ کلمات سے سامعین کو نوازتے ہوئے عربی زبان میں بیان فرمایا جس کی ترجمانی مولانا احمد رضا نے اردو زبان میں کی۔ شیخ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ ہمارے لئے خوش بختی کی بات ہے کہ آج شب معراج کے موقع پر ہم آپ کے درمیان موجود ہیں، انھوں نے کہا کہ معراج کا واقعہ جو پیش آیا یہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا بہت ہی عظیم الشان معجزہ ہے، اور یہ جو معجزے اسری و معراج کی شکل میں عطا کئے گئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے صرف اور صرف نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو نوازہ ہے، اور جب اللہ تعالیٰ نے اپنی عظیم نشانیاں دکھانا چاہا تو اللہ سبحانہ نے معراج سے آپ علیہ الصلاۃ و السلام کو سرفراز فرمایا، پاک ہے وہ ذات جو لے گئی اپنے محبوب کو رات و رات، شیخ نے فرمایا کہ اس آیت کریمہ میں لفظ سبحان کا ذکر آیا ہے جس کا استعمال ایک تعجب کے طور پر ہوتا ہے، اور نبی پاک کا جو واقعہ معراج ہے یہ عقل سے باہر، یہ عظیم معجزہ ہے اس لئے یہ لفظ سبحان کا ذکر قرآن کریم میں آیا ہے۔ شیخ نے واقعہ معراج پر تحقیقی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فلسطین آج یہود یو کے قبضے میں ہے اللہ تعالیٰ سے اس کی آزادی کے ليے دعا فرمائیں۔
شیخ موصوف نے لوگوں کو نماز باجماعت کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ کلمہ سبحان اللہ کا کثرت سے ورد کریں کیونکہ اگر آپ اس اسم اعظم کا ورد کریں گے تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ دس گنا اس کا اجر و ثواب عطا فرمائے گا۔
اپنے خطاب میں حضرت شیخ نے معروف صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے تعلق سے اہل سنت کے عقیدے کو بیان فرمایا اور ان کے بلند مقام صحابیت پر روشنی ڈالی۔
خطاب کے بعد حضرت شیخ موصوف نے غوث اعظم شیخ عبد القادر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مزار مقدس سے لائی ہوئی چادر شریف صوفیِ باصفا حضرت مولانا عمر نورانی دامت برکاتہم العالیہ کو بطور تحفہ عطا فرمائی جسے مولانا موصوف نے اسی وقت جلسہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ آپ نے کانفرنس کے ذمہ داروں کو چادر دیتے وقت فرمایا کہ اراکین کی ذمہ داری ہے کہ اس حلقے سے جو جنازہ اٹھے اس پر یہ چادر بطور برکت ڈالی جائے یہ مقدس چادر ہم بطور امانت آپ کے حوالے کر رہے ہیں ۔ اس کے بعد شیخ معظم السید علی حمود الحربی الحسینی بغدادی نے مفکر اسلام حضرت علامہ شاہ مبارک حسین مصباحی دامت برکاتہم القدسیہ کو بغدادی خانقاہ کی تسبیح عنایت فرمائی اور سلسلۂ عالیہ رفاعیہ و سلسلۂ عالیہ قادریہ کی خلافتوں اور اجازتوں سے سرفراز فرماتے ہوئے سر پر عمامہ شریف باندھا اور خوب دعاؤں سے نوازا۔ اس دورانیہ میں انٹرنیشنل صوفی کانفرنس کا عرفانی منظر تھا ہر طرف عشق و معرفت کی خوشبو چھائی تھی کیف و سرور میں ڈوب کر عشاق نعرے لگا رہے تھے۔
اخیر میں صلوۃ و سلام اور شیخ موصوف کی دعا پر کانفرنس کا اختتام ہوا۔اس موقع پر صدر کمیٹی مولانا سنجر القادری، نائب صدر خورشید انصاری، سکریٹری مرتضیٰ انصاری، نائب سکریٹری انعام الحق انصاری، خزانچی عبد الرشید، عین الحق انصاری، غلام مصطفی، مولانا سعود عالم مصباحی، مولانا امین الدین مصباحی، مولانا ممتاز احمد مصباحی، مولانا قاصد، نجیب اللہ انصاری، مولانا محمد زبیر، مولانا مزمل، حافظ محمد شوکت، قاری راحت حسین، مولانا محمد آصف سمیت مقامی و بیرونی علما و حفاظ اور سیاسی وسماجی لیڈران نیز معزز سامعین کا ایک جم غفیر تھا۔
اس یادگار کانفرنس میں راقم رحمت اللہ مصباحی بھی فاضلِ جلیل حضرت مولانا مبارک حسین مصباحی دام ظلہ العالی کے شریک سفر تھا۔
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org