ممتاز الاوليا حضرت مياں شاہ اکرم فاروقی ابوالعلائی
ممتاز الاوليا حضرت مياں شاہ اکرم فاروقی ابوالعلائی رحمۃ اللہ تعالی علیہ موضع نیڑھی ضلع چندولی یوپی کی بارگاہ فیوض وبرکات سے لبریز ہے اور عوام و خواص کے لیے باذن اللہ شفایابی کا مسکن ہے حضرت میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا مختصر تعارف یہ ہے کہ آپ حضرت مخدوم من اللہ عرف اڈھن شاہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ جون پوری متوفی 1562 عیسوی کے فرزند ارجمند شیخ احمد رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے ہیں۔ شیخ احمد رحمۃ اللہ علیہ کے دو بیٹے تھے ایک شیخ ہدایت اللہ اور دوسرے حضرت میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ تعالی علیہ حضرت شیخ ہدایت اللہ کے بیٹے حضرت مخدوم خضر رحمۃ اللہ علیہ کی نکاح میں حضرت میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی بیٹی تھی اس نسبت سے حضرت مخدوم خضر رحمۃ اللہ علیہ حضرت میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ علیہ کےداماد اور بھتیجے ہوۓ اور میاں شاgہ اکرم رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے فرزند حضرت منور شاہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے انتقال کے بعد حضرت مخدوم خضر شاہ رحمۃ اللہ علیہ حضرت میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ علیہ کے حقیقی جانشین اور سجادہ نشین ہوۓ اور میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ علیہ کے طرح ہی صاحب کرامت اولیاء کرام میں سے تھے حضرت کا نسبی سلسلہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے ملتا ہے اور طریقت کے اعتبار سے ایک روایت میں سلسلہ ابوالعلائیہ سے منسلک ہیں جیساکہ کتاب عالم با عمل سوانح مولوی شاہ قاسم فاروقی بحر آبادی ( قاسم میاں) میں لکھا ہوا ہے اور دوسری ضعیف روایت یہ ہے کہ حضرت سلسلہ نقشبندیہ سے منسلک تھے حضرت میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ علیہ کا سلسلہ طریقت حضرت مخدوم محمد خضر رحمۃ اللہ علیہ سے چلا ہے جو غالباً ایک دو نسل کے بعد منقطع ہوگیا ہے کیونکہ حضرت مخدوم خضر رحمۃ اللہ علیہ کے خاندان سے پیری مریدی کرنے والی جو آخری شخصیت گزری ہے وہ حافظ شاہ مظاہرالحق رحمۃ اللہ علیہ بحر آبادی کی ہے جن کے شجرہ مبارک میں نہ میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ علیہ کانام موجود ہے اور نہ ہی حضرت مخدوم خضر رحمۃ اللہ علیہ کانام موجود ہے اس سے معلوم ہوا کہ حضرت کا طریقت کا سلسلہ حضرت مخدوم خضر رحمۃ اللہ علیہ کے بعد ہی یا ان کے ایک دو نسل کے بعد منقطع ہوگیا ہے یا اگر کسی خانقاہ میں ہے تو اس کا مجھے علم نہیں ہے۔
البتہ ایک خاص چیز کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ حافظ شاہ مظاہر الحق رحمۃ اللہ علیہ سے پہلے جتنے بھی حضرت میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ علیہ سے نسبت رکھنے والے لوگ آئے سب کے سب میلاد فاتحہ عرس قوالی کرنے والے خانقاہی رسم و رواج ادا کرنے والے تھے جیسا کہ عالم باعمل سوانح مولوی شاہ قاسم فاروقی (قاسم میاں) بحری آبادی کی کتاب سے ظاہر ہےلیکن حافظ شاہ مظاہر الحق کے بعد حضرت میاں شاہ اکرم رحمۃ اللہ علیہ سے اپنے آپ کو منسوب کرنےوالے لوگوں میں سے اکثر نے خانقاہی نظام کو چھوڑ کر وہابیت کے راستے کو اختیار کیا ہےاللہ تعالی سے دعا ہے کہ تمام سنی مسلمانوں کو وہابیت کے مکرو فریب سے محفوظ فرمائے آمین بجاہ النبی ﷺ۔
از:آصف جمال جمالی مصباحی دریاپور چندولی یوپی
مقیم حال : استاذ الجامعۃ السنیہ قادریہ لبنات، قمر کالونی، گلبرگہ، شریف
مدارس اسلامیہ دین کے بہترین قلعہ ہیں
مدارس اسلامیہ دین کے بہترین قلعہ ہیں۔ ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں اسلامی تعلیم کی اصل اساس ہیں ۔یہ تعلیم و تدریس اور تربیت کے ایسے ادارے ہیں، جہاں اسلامی تعلیم وتربیت کے ساتھ ساتھ ادب اور فلسفہ اور سائنس کی بہترین تعلیم دی جاتی ہے ۔مدارس کی تعلیم کا مقصد اور غرض و غایت معرفت خداوندی اور اسلامی عقائد و اعمال کو ہر کس ونا کس کے اذہان و افکار میں راسخ کر کے قران و سنت کی اتباع کرنے کے لیے رہنمائی کا فریضہ انجام دینا ہے۔ مدارس اسلامیہ کے ذریعہ پوری دنیا کے لوگوں کو اخلاص و محبت، امن و سلامتی، صلح و آشتی، اخلاق و مروت، بقائے باہم، حب الوطنی، قومی یکجہتی، اور حقوق انسانی کا عظیم ترین درس دیا جاتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ مدارس اسلامیہ انسانیت سازی کی بہترین آماجگاہ ہیں۔جہاں سے باصلاحیت اور قابل قدر علما، فضلا، حفاظ و قرا کی عظیم الشان جماعت تیار کی جاتی ہے۔ مدارس اسلامیہ انسانی، اسلامی ،سماجی اور اقتصادی اقدار کے تحفظ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ مدارس اسلامیہ نے اسلامی تہذیب و تمدن اور ثقافت کے احیاء، اسلامی عقائد کے تحفظ کے فروغ کے ساتھ ساتھ ملک و ملت کی آبیاری میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ مدارس اسلامیہ کی انمول خدمات اور لازوال قربانیوں کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ایسے ایسے لعل و گہر پیدا کۓ،جو آزادی ہند کے لئے اپنی بے لوث خدمات اور لازوال قربانی دینے میں کوئی تامل نہیں کیا، بلکہ ہر کارزار اور ہر موڑ پر پیش پیش تھے ۔جنہوں نے ملک کی آزادی کے حصول کے لئے اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کر کے حب الوطنی کی عظیم مثال قائم کی تھی۔ مدارس اسلامیہ میں عربی، فارسی اور اردو زبان کے علاوہ انگریزی، ہندی اور دیگر زبانوں کے علم سے طالبان علوم نبویہ وعصریہ کو آراستہ و پیراستہ کیا جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مدارس اسلامیہ کے پروردہ عصری علوم میں بھی اپنی طاقت کا لوہا منوا رہے ہیں۔ مدارس کے طلبہ ڈاکٹر، انجینیئر فلاسفی، وکیل، ماہر امراض بھی بنتے ہیں ۔مدارس کے فارغین دنیا کی ہر شعبہ میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ کیونکہ آقائے کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اصحاب صفہ کو ایسی تعلیم و تربیت سے آراستہ و پیراستہ کیا تھا ۔کہ دنیا کی ہر میدان میں قدم رکھ کر اپنی طاقت اور صلاحیت کا سکہ جما دیا تھا۔ آج مدارس اسلامیہ آپ ہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے طلبہ و طالبات کو زیور علم و تربیت سے آراستہ کر رہے ہیں۔ طلبo ہرمیدان میں اپنی کامیابی و کامرانی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مدارس اسلامیہ کے خلاف ہر دور میں پروپگنڈا رچا گیا۔ اس کے خلاف ناپاک سازشیں اور منصوبے بنائے گئے۔ کسی نے اسے دہشت گردی کا اڈہ قرار دیا۔ تو کسی نے دیگر مذاہب اور ملک مخالف تعلیم دینے کا الزام عائد کیا۔ برسر اقتدار حکومت کے حکام اور اعلی افسران نے اپنے طور طریقے سے ہر ممکن جانچ پر جانچ بھی کیے۔ لیکن کہیں سے کوئی خامی نظر نہیں آئی۔لیکن مدارس اسلامیہ نے انسانیت سازی کا فریضہ سنت رسول کے مطابق دے کر دنیا والوں کو بتا دیا تم چاہے جتنا مدارس کے خلاف الزامات کر دو، ہم اطیعو اللہ اور اطیعو الرسول کے مطابق مدارس کو زیور علم و تربیت کا گہوارا بناتے رہیں گے۔ مدارس اسلامیہ کی کاوش اور جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ ادب اور ثقافت کا بول بالا ہے۔ مدارس اسلامیہ سے اچھے انسان بن کر کل بھی طلبہ نکلتے رہے۔ اور آج بھی نکل کر لوگوں کو اچھا انسان بنا رہے ہیں۔یہ سلسلہ صبح قیامت تک جاری رہے گا۔ اس کے خلاف ناپاک سازشیں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گی۔ لہذا اہل خیر اور اہل ثروت حضرات سے گزارش ہے کہ اپنے اپنے علاقہ اور ضلع کے مدارس کی تعمیر و ترقی میں اپنے صدقات ، خیرات،عطیات اور زکوۃ کے ذریعے دامے، در مے، قدمے سخنے حصہ لے کر عند اللہ ماجور ہوں۔
از:مولانا محمد عبدالباری نعیمی اعظمی
استاد مدرسہ عربیہ فیض نعیمی، سریا پہاڑی، اترولیا، اعظم گڑھ
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org