23 November, 2024


ماہنامہ اشرفیہ


Book: The Monthly Ashrafia Sept 2023 Download:Click Here Views: 40368 Downloads: 1311

(3)-آپ کے مسائل

مفتی محمد نظام الدین رضوی

میرج ہال غیر مسلم کو کرایے پر دینا کیسا ہے؟

 زید کا ایک نیا میرج ہال کھلا ہے ابھی وہ صرف مسلمانوں کو شادی کے لیے کرایے پر دیا جاتا ہے حال ہی کے دنوں میں ایک کافر نے شادی کے لیے میرج ہال بک کرنے کو کہا اب یہ میرج ہال کسی کافر کو شادی کے لیے کرایے پر دینا کیسا ہے کیوں کہ بکر کہہ رہا ہے یہ درست نہیں ہے اس لیے کہ کافر اس میں پوجا پاٹ بھی کریں گے ، تو کیا اس صورت میں زید کرائے پر کسی کافر کو میرج ہال دے سکتا ہے یا نہیں اور بکر کا یہ کہنا کیسا ہے شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرما دیں ۔ جزاک اللہ خیرا۔

الجواب: غیر مسلم کو میرج ہال کرایے پر دینا جائز و درست ہے، ناجائز نہیں۔

میرج ہال سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ شادی کے لیے کسی کو کرایے پر دیا جائے، پوجا پاٹ کے لیے کسی کو کرایے پر نہیں دیا جاتا، نہ ہی میرج ہال سے یہ مقصود، نہ میرج ہال کے لیے یہ لازم۔ اگر کوئی میرج بال شادی کے لیے کرایے پر لے اور وہاں جاکر غیراللہ کی پوجا پاٹ بھی کرے تو یہ اس کا اپنا فعل ہے، اس کا ذمے دار وہ خود ہے۔ جو کوئی کام کرتا ہے اس کا ذمے دار خود وہی ہوتا ہے۔ فقہا فرماتے ہیں:

اضيف الحكم الى المباشر.

اس لیے غیر مسلم کے پوجا پاٹ کا کوئی اثر مسلم پر نہیں ہوگا۔ وہ صرف یہ غرض رکھے کہ اس نے میرج ہال کرایہ پر دینے کے لیے بنایا ہے اور وہ بس اسی کے لیے کرایے پر دے رہا ہے، اس کے سوا کوئی اور سروکار نہ رکھے۔ تو مسلم غیر مسلم سب کو اپنا میرج ہال کرایے پر دینا جائز ہے۔

بکر کا کہنا غلط ہے وہ شریعت کے احکام اور سماجی زندگی کے ضروری و بنیادی اصول سے آگاہ نہیں، وہ آئندہ بے علم فتویٰ نہ دے اور جو فتویٰ دیا اس سے توبہ و رجوع کرے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔

مال زکاۃ چوری ہو جائے تو کیا حکم ہے؟

مال زکاۃ چوری ہو جائے تو کیا حکم ہے؟

الجواب:مال زکاۃ چوری ہو جائے تو زکاۃ نہ ادا ہوگی وہ صاحب مال کا مال چوری ہوا لہٰذا وہ محفوظ طریقے سے حق داروں تک مال زکاۃ پہنچا کر انھیں مالک بنا دے تاکہ اس کی زکاۃ ادا ہو۔

 ہاں اگر سلطان کے محصل نے جس کو ساعی کہتے ہیں زکاة کی رقم وصول کی اور اس کے پاس سے کسی نے چوری کر لی تو زکاۃ ادا ہو جائے گی، مگر آج ایسے محصل نہیں پائے جاتے اس لیے حکم وہی ہے کہ زکاۃ نہیں ادا ہوگی۔

 البحر الرائق میں ہے:واشار المصنف الى انه لا يخرج بعزل ما وجب عن العهدة بل لا بد من الاداء الى الفقير لما في الخانية. لو أفرز من النصاب خمسة ثم ضاعت لا تسقط عنه الزكاة ولو مات بعد افرازها كانت الخمسة ميراثا عنه اھ.

بخلاف ما اذا ضاعت في يد الساعي لان يده كيد الفقراء كذا في المحيط وفى التجنيس لو عزل الرجل زكاة ماله ووضعه في ناحية من بيته فسرقها منه سارق لم تقطع يده للشبهة وقد ذكر في كتاب السرقة من هذا الكتاب انه يقطع السارق غنيا كان أو فقيرا اھ بلفظه (كتاب الزكاة) واللہ تعالی اعلم۔

زکاۃ کی رقم سے سائنس ٹیچر کی تنخواہ ادا کرنے کا حکم

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ زید مدرسے کا سائنس ٹیچر ہے اور وہ ہندی انگریزی کی تعلیم دیتا ہے اس کو سرکار پیسے دیتی ہے لیکن برابرنہیں دیتی کبھی سال بھر کے بعد کبھی دو سال کے بعد تو زید مدرسےسے تنخواہ مانگتا ہے اور مدرسے کے پیسے کو واپس بھی نہیں کرتا ہے تو کیا زید کو زکاۃ کی رقم سے عصری تعلیم کے لیے پیسے دیناجائز ہے؟

 الجواب : عصری تعلیم جائز تو ہے اور اس کی اجرت لینا دینا بھی جائز ہے مگر زکاۃ کی رقم سے سائنس ٹیچر کی تنخواہ دینے کی اجازت ہمارے علما نے نہیں دی اس لیے اس سے بچیں۔ یہ ہو سکتا ہے مدرسے والے چندے کے پیسے سے اس کی تنخواہ دیں بلکہ مدر سے والوں کو یہ کرنا چاہیے تاکہ ہماری قوم میں بھی سائنس داں پیدا ہوں تحقیق کے لیے مجلس شرعی کے فیصلے دیکھیں۔ واللہ تعالی اعلم ۔

مرتدکو توبہ کیسے کرنی چاہیے؟

مفتی صاحب اگر مجھ سے اعلانیہ کفر ہو جائے اور میں دل سے تمام ضروریات دین کی تصدیق کر دوں زبان سے کچھ نہ کہوں تو میں عند اللہ مؤمن ہو جاؤ ں گا یا نہیں ۔

مولانا صاحب ضروریات دین کا انکار کرنے والا یوں تو بہ کرے کہ یا اللہ ضروریات دین کا انکار کرنے سے بیزار ہوں اور ضروریات دین کا انکار کرنے سے توبہ کرتا ہوں پھر کلمہ پڑھ لے اس کی تو بہ صحیح ہو جائے گی؟

الجواب:مرتد اگر دل میں تمام ضروریات دین کی تصدیق کرے وہ عند اللہ مومن ہو گا یا نہیں، اس کا تعلق اللہ عزوجل سے ہے۔ وہ علیم و خبیر ہے ، دلوں کا حال جانتا ہے اور جزا و سزا اسے ہی دینا ہے وہ جانے کہ وہ اس کے نزدیک کیا ہے،ہم صرف مفروضے پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔

ہم تو یہ جانتے ہیں کہ زبان دل کی ترجمان ہے تو اس کی زبان ترجمانی کیا کرتی ہے ، جیسی ترجمانی کرے گی ویسا ہی حکم جاری ہو گا، صحیح یہ ہے کہ اقرار باللسان ایمان کی تعریف کا جز ہے لہٰذا تصدیق بالقلب کے ساتھ اقرار باللسان بھی ہوگا تو ہم اس کے بارے میں فتویٰ جاری کریں گے ، اور مرتد ہے تو اس پر اپنے ارتداد و کفر سے بیزاری کا اظہار توبہ و تجدید ایمان سب ضروری ہے۔ ہم کچھ عبارتیں نقل کرتے ہیں انہیں بغور پڑھ کر مطمئن ہونے کی کوشش کرو۔

 المعتقد المنتقد میں ہے:و الاقرار شرط لاجراء الاحكام فى الدنيا، واتفقوا على انه يلزم للصدق ان يعتقد انه متی طولب به اتی بالاقرار، فاذا طولب به و لم يقر فهو كفر عناد و قالوا ترك العناد شرط. (المعتقد المنتقد مع المعتمد المستند ، الخاتمة فى بحث الايمان، ص: 194 ، رضا اکیڈمی )

ترک العناد کے تحت المعتمد المستند میں ہے:اقول فعدم الانكار بالاولى و هذا مجمع عليه ، فمن كذب بشى من ضروريات الدين طوعاً، كان كافرا عند الله تعالى ايضاً وان ادعى ان قلبه مطمئن بالاطمينان. فاحفظ هذا، فانها مزلة و قد سبقت ايضاً الاشارة فيه.( المعتمد المستند ، الخاتمة في بحث الايمان، ص: 194 رضا اکیڈمی (۔

فتاوی عالمگیری میں ہے: و اسلامه ان ياتى بكلمة الشهادة و يتبرا عن الاديان كلها سوى الاسلام وان تبرا عما انتقل اليه كفى كذا في المحيط . ( فتاوی عالمگیری ج : ۲ ، ص : ۲۵۳ ، كتاب السير / الباب التاسع في احكام المرتدين.) و الله تعالى اعلم.

مسجد کی چھت کے نیچے قبر ہے تو کیا نماز ہو جائے گی

بعد سلام عرض یہ ہےکہ حضرت ایک مسجد ہے جس کی چھت کے نیچے قبر ہے اور لوگ اس پر نماز پڑھتے ہیں یعنی چھت حائل ہے قبر اور نمازی کے درمیان تو کیا نماز پڑھنا درست ہو گا اور نماز ہو جائے گی اور اب اس قبر کو ختم کرنا چاہتے ہیں کیا قبر ختم کرنا درست ہے ؟

قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں ، کرم نوازی ہوگی۔ فقط والسلام۔

الجواب: ہاں چھت پر نماز جائزہ صحیح ہے قبر کو اس کی جگہ باقی رہنے دیں، چھت پر نماز نہ قبر پر نماز ہے نہ قبر کی طرف نماز اس لیے قبر سے فاصلے پر بنی ہوئی چھت پر نماز جائز و درست ہے۔ علما نے لکھا ہے کہ کعبہ شریف کے پاس مطاف کے نیچے ۷۰ انبیاے کرام علیہم الصلوات والسلام کی قبریں ہیں اس کی صورت یہی ہے کہ قبروں سے بلندی پر چھت بنی ہوئی ہے۔ واللہ تعالی اعلم۔

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved