30 April, 2024


دارالاِفتاء


(۱) حوض کتنی طرح کا ہوتا ہے باعتبار شرع وضاحت کریں۔ (۲) بہار شریعت حصہ دوم ص:۳۷ پر مرقوم ہے کہ حوض کی مربع پیمائش دہ در دہ یعنی کل لمبائی چوڑائی سو ہاتھ ہو جائے تو یہ بڑا حوض ہے اور اگر مذکورہ پیمائش سے کم ہو تو چھوٹا حوض ہے۔ جواب طلب امر یہ ہے کہ باعتبار شرع ہاتھ کا شمار کہاں تک ہے؟ نیز حوض کبیر وحوض صغیر سے غسل ووضو جائز ہے یا نہیں؟ (۳) ہمارے یہاں کی ایک چھوٹی مسجد ہے جس کی جگہ تنگ ہے ، بایں سبب مندرجہ ذیل شکل کا حوض ہے: ------- ۱۴؍ فٹ۵؍ انچ چوڑائی--------۲۰؍ فٹ تین انچ لمبائی

فتاویٰ #1345

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: (۱) باعتبار حکم حوض کی دو قسمیں ہیں۔ حوض صغیر اور حوض کبیر۔ حوض کبیر وہ ہے جو سو ہاتھ مربع ہو اس سے کم ہے تو حوض صغیر ہے۔ حوض کبیر میں وضو یا غسل کرنے سے پانی مستعمل نہ ہوگا ، اور نجاست گرنے سے پانی ناپاک نہ ہوگا بشرطےکہ نجاست کا رنگ یا بو یا مزہ پانی میں ظاہر نہ ہو۔ حوض کی مقدار میں کس ہاتھ کا اعتبار ہے اس میں فقہا کے تین اقوال ہیں۔ ایک یہ کہ: معتبر ذراع کرباس ہے۔ یعنی کپڑوں کا گز۔ اسی کو درر، ظہیریہ، خلاصہ، خزانہ، مراقی الفلاح اور عالمگیری وغیرہ میں اختیار کیا۔ اور شرح زاہدی تجنیس، فتاوی کبری پھر قہستانی، پھر درمختار میں اسے مختار اور نہایہ میں صحیح اور ہدایہ میں مفتی بہ اور ولوالجیہ میں اَلْیَق اور اَوسع کہا ہے۔ ذراع کرباس کتنا بڑا ہے اس میں بھی اختلاف ہے، امام ولوالجی نے سات مشت بتایا اور ہر مشت چار انگل۔ اس طرح ایک ہاتھ، اٹھائیس انگل کا ہوا۔ اس قول پر نہایہ وجامع الرموز پھر در مختار اور باتباع ولوالجی فاضل ابراہیم حلبی نے شرح منیہ میں اقتصار کیا۔ مگر جمہور علما کے نزدیک ذراعِ کرباس چھ مشت کا ہے۔ ہر مشت چار ملی ہوئی انگلیاں۔ اسی طرف امام ابن الہمام کا رجحان ہے اور یہی عالمگیری، تبیین اور بحر الرائق میں کتب کثیرہ سے نقل فرمایا، اس قول راجح کی بنا پر یہ گز چوبیس انگل کا ہوا۔ دوسرا قول یہ ہے کہ :اعتبار ذراع مساحت کا ہے اسے امام فقیہ النفس قاضی خان نے صحیح کہا ۔یہ گز کتنا بڑا ہے اس میں بھی مختلف اقوال ہیں: مضمرات میں ہے سات مشت اور ہر مشت کے ساتھ ایک انگل۔ یعنی پینتیس انگل۔ علامہ کرمانی نے سات مشت اور ایک انگوٹھے کی چوڑائی بتایا۔ مگر یہ دونوں قول شاذ ہیں۔ تیسرا قول یہ ہے کہ :جس شہر جس جگہ جو گز رائج ہو اسی کا اعتبار ہے لیکن یہ قول ضعیف ہے۔ قوی دو پہلے والے اقوال ہیں۔ زیادہ احتیاط اسی میں ہے کہ ذراع مساحت کا اعتبار کیا جائے اور بوجہ تنگی گنجائش نہ ہو تو ذراع کرباس کا لحاظ کیا جائے یعنی چوبیس انگل کا گز۔ یہ چوبیس انگل کا گز انگریزی گز سے چھتیس انچ کا ہوتا ہے اسی طرح دہ در دہ کی مقدار پچیس گز مربع ہوئی آپ کے یہاں چوں کہ جگہ تنگ ہے جیسا کہ آپ نے لکھا ہےکہ یہ حوض بیس فٹ تین انچ لمبا اور چودہ فٹ پانچ انچ چوڑا ہے تو یہ حتما دہ در دہ ہے ، اس میں وضو کرنا بلا شبہہ جائز و درست ہے۔ امام احمد رضا علیہ الرحمہ جد الممتار حاشیہ رد المحتار میں فرماتے ہیں : ’’وعلی المفتی بہ أعني ذراع الکرباس الذي ہو ستّ قبضات عند الأکثرین أي نصف الذراع الافرنجي تکون عشر في عشر خمسا وعشرین ذراعا أفرنجیا‘‘ ۔ فتاوی رضویہ جلد اول ص:۳۱۵ پر ہے: ورنہ وہی چوبیس انگل کا گز خود معتمد وماخوذ ہے جس کا دہ در دہ ہمارے گز سے پچیس ہی گز ہوا اور اس کے اعتبار میں اصلاً دغدغہ نہیں کہ وہی مفتی بہ ہے اور وہی قول اکثر اور اسی میں یسر وآسانی بیش تر اور مقدار دہ در دہ کا اعتبار بھی خود رفق وتیسیر کی بنا پر، کما لا یخفی۔ واللہ تعالی اعلم حوض صغیر جو دہ در دہ سے کم ہو اس میں وضو یا غسل کرنے سے کل پانی مستعمل ہو جائے گا اور نجاست گرنے سے کل پانی ناپاک ہو جائے گا۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved