30 April, 2024


دارالاِفتاء


آصف مصنوعی دانت لگایا ہے اور اس طریقے سے ڈاکٹر نے اس کو لگایا کہ وہ کسی وقت کھلتا ہی نہیں اگر کھولے گا تو اس کو توڑ کر ہی کھولنا پڑے گا لہذا از روے شرع فتوی عنایت فرمائیں کہ آصف کے لیے غسل و وضو میں کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1311

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: ان مصنوعی دانتوں کے اپنی جگہ رہتے ہوئے بھی وضو اور غسل ہو جائے گا۔(فتاوی رضویہ میں ہے: ہلتا ہوا دانت اگر تار سے جکڑا ہے معافی ہونی چاہیے اگرچہ پانی تار کے نیچے نہ بہے کہ بار بار کھولنا ضرر دے گا، نہ اس سے ہر وقت بندش ہو سکے گی، یوں ہی اگر اکھڑا ہوا دانت کسی مسالے مثلا برادۂ آہن ومقناطیس وغیرہ سے جمایا گیا ہے جمے ہوئے چونے کی مثل اس کی بھی معافی چاہیے ہاں! اگر کمانی چڑھی ہو جس کے اتارنے چڑھانے میں حرج نہیں اور پانی بہنے کو روکے گی تو اتارنا لازم ہے۔ (ج:۱، ص:۹۹، ۱۰۰، کتاب الطہارۃ، باب الغسل، رضا اکیڈمی) محمود علی مشاہدی) واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved